Jasarat News:
2025-11-08@11:11:39 GMT

سینیٹ و اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے ووٹنگ کے نکات

اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT

سینیٹ و اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے ووٹنگ کے نکات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آئین میں ترمیم کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں سے دو تہائی ارکان کی حمایت ضروری ہے۔ موجودہ صورتحال میں سینیٹ سے 64 اور قومی اسمبلی سے 224 ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے۔

سینیٹ میں حکومتی بینچز پر پیپلزپارٹی 26 ارکان کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے، جبکہ مسلم لیگ نون کے 20، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم پاکستان کے 3، نیشنل پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے ایک، اور 3 آزاد سینیٹرز شامل ہیں۔ تین دیگر سینیٹرز حکومت کو ووٹ دیتے ہیں، جس کے بعد حکومت کو سینیٹ میں 61 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن بینچز پر کچھ آزاد ارکان شامل ہونے کے بعد یہ تعداد 65 تک پہنچ سکتی ہے۔

اپوزیشن بینچز پر پی ٹی آئی کے 14 ارکان، 6 حمایت یافتہ آزاد ارکان، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے 7، مجلس وحدت مسلمین کے 1 اور سنی اتحاد کونسل کا 1 رکن شامل ہیں، جو ممکنہ طور پر آئینی ترمیم کی مخالفت کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی، جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اعلان کیا کہ ترمیم آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان نے پی آئی اے سمیت دیگر ایئرلائنز کی سیٹیں بک کرالیں

اسلام آباد : پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان نے اسلام آباد پہنچنے کے لئے پی آئی اے سمیت دیگر ایئرلائنز میں پروازوں کی سیٹیں بک کرالیں۔ تفصیلات کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے کے پیشِ نظر قومی اسمبلی کے ارکان کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان نے پی آئی اے سمیت دیگر ایئرلائنز میں پروازوں کی سیٹیں بک کرالیں، جبکہ پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی مختلف ایئرلائنز میں اپنی بکنگ کرائی ہے۔ کچھ ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز آج رات تک اسلام آباد پہنچنے کی توقع ہے، جبکہ متعدد کی پروازیں کل کے لیے مقرر ہیں۔ علاوہ ازیں، پیپلز پارٹی کے بیرون ملک موجود ارکان کو بھی فوری وطن واپسی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ خیال رہے پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) 22، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔ ضیا لیگ، نیشنل پارٹی، باپ پارٹی کا ایک ایک رکن، 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد 89 ہے۔ سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین 61 اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے، سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان نے پی آئی اے سمیت دیگر ایئرلائنز کی سیٹیں بک کرالیں
  • اتحادیوں کے ساتھ میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا، اعظم نذیر تارڑ
  • قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ اجلاس آج طلب، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا مشن، حکومت کو 237 ارکان کی حمایت حاصل
  • قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ اجلاس کل طلب، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان
  • 27ویں آئینی ترمیم سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں وقفہ کیوں کیا گیا؟
  • 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع
  • 27 آئینی ترمیم کے لئے حکومت کا سینیٹ میں بھی مطلوبہ تعداد پوری ہونے کا دعویٰ
  • حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع