پنجاب اسمبلی:ارکان معطلی کے بعد اپوزیشن کا اجلاس بلانے کا اختیار محدود
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی کے بعد اپوزیشن کو نہ صرف عددی نقصان کا سامنا ہے بلکہ اسمبلی اجلاس بلانے کا آئینی اختیار بھی محدود ہو گیا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوزنے اسمبلی قواعد کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس بلانے کے لیے اپوزیشن کو کم از کم 93 اراکین کے دستخط درکار ہوتے ہیں، تاہم معطلی کے بعد اب اپوزیشن کے پاس صرف 79 اراکین رہ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی کل تعداد 105 تھی، مگر 26 اراکین کی معطلی کے بعد یہ اکثریت متاثر ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک معطل اراکین کو بحال نہیں کیا جاتا، اپوزیشن کسی بھی قسم کی ریکوزیشن جمع نہیں کرا سکتی، جس سے ایوان میں حکومت پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی بھی متاثر ہو گی۔
اسحاق ڈار کا ترک وزیر خارجہ سے رابطہ، علاقائی پیشرفت پر تبادلہ خیال
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: معطلی کے بعد
پڑھیں:
مریم نواز کے بیانات کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیاپاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات کے خلاف قومی اسمبلی ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔
اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا ہم ایوان سے بطور احتجاج واک آؤٹ کرتے ہیں۔ آن گراؤنڈ حالات جوں کے توں ہیں اور کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم اس وقت اس ایوان کا حصہ نہیں بن سکتے جب تک حالات تبدیل نہیں ہوتے۔
بعد ازاں حکومتی ارکان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو منا کر واپس قومی اسمبلی اجلاس میں لے آئے۔
مریم نواز نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے لوگوں کی عزت نفس کی بات کی، اس پر کبھی معافی نہیں مانگوں گی
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی مریم نواز نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ میں پنجاب کی تذلیل اور نشانہ بنانے والوں کو جواب دوں گی، پنجاب کی بات وزیراعلیٰ نہیں کرے گی تو اور کون کرے گا۔
مریم نواز نے کہا تھا کہ میں نے اپنے لوگوں کی عزت نفس کی بات کی، اس پر کبھی معافی نہیں مانگوں گی۔ سیلاب آگیا تو مانگنا شروع کردو، پنجاب کے پاس وسائل ہیں، باقی تمام صوبوں کے پاس بھی یکساں وسائل ہیں، وہ کہاں جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے وسائل سے لاکھوں سیلاب متاثرین کو گھروں میں آباد کریں گے، کبھی لوگوں کو کشکول پکڑنے کا نہیں کہوں گی۔
دوسری جانب صحافیوں کی جانب سے بھی گزشتہ روز اسلام آباد پریس کلب میں پولیس کی جانب سے تشدد اور توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پولیس نے اندر گھس کر ناصرف صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ املاک کی توڑ پھوڑ بھی کی جس پر ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔