جنوبی پنجاب کو زیادہ ای بسیں فراہم کرنے کا حکم، دیہات کو شہروں کے برابر لائیں گے: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے جنوبی پنجاب کے اضلاع کو زیادہ ای بسیں فراہم کرنے کا حکم دیا اور دوردراز اضلاع کو ترجیحی بنیادوں پر الیکٹراک بسیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ مریم نواز کی زیرصدارت اجلاس میں محکمہ ٹرانسپورٹ کے پراجیکٹس پربریفنگ دی گئی اورالیکٹراک بس پراجیکٹ پر پیشرفت کاجائزہ لیاگیا -وزیراعلی نے کہاکہ ہر نئی چیز بڑے شہروں کو دینے کا کلچر تبدیل کرنا ہوگا، دیہات کو بڑے شہروں کے برابر لائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے24اضلاع کو ترجیحی بنیادو ں پر 240 الیکٹرک بسیں دینے کی ہدایت کی-پہلے مرحلے میں آنے والی240ای بسیں نسبتاً پسماندہ اضلاع کو فراہم کر دی جائیں گی-لاہور، فیصل آباد، بہاولپور، ملتان اور راولپنڈی کے لئے 500ای بسوں کی فراہمی اگست سے اکتوبر تک ہوگی-نومبر سے دسمبر تک پنجاب میں 600الیکٹراک بسیں مزید آئیں گی-پنجاب کلین ایئر پروگرام کے تحت شیخوپورہ،ننکانہ، قصور اور لاہور کو 400الیکٹراک بسیں فراہم کی جائیں گی-گوجرانوالہ بی آر ٹی پراجیکٹ پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا- گوجرانوالہ میں بی آرٹی کو پورے شہر اور مضافات سے منسلک کرنے کے لئے 80فیڈر بسیں چلائی جائیں گی۔ گوجرانوالہ بی آر ٹی سسٹم پر ہر آٹھ منٹ کے بعد دوطرفہ ٹرانسپورٹ میسر ہو گی- فیصل آباد میں اورنج لائن اور ریڈلائن ٹرانسپورٹ سسٹم پر پیشرفت کاجائزہ لیا گیا- ریڈ لائن بس سروس 23.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مریم نواز نے بسیں فراہم کی ہدایت اضلاع کو
پڑھیں:
لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں دوسرے نمبر پر آگیا
لاہور:پنجاب میں فضائی آلودگی کی شدت ایک بار پھر خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کے باعث لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔
بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق لاہور کا مجموعی اے کیو آئی 318 ریکارڈ کیا گیا، جب کہ بعض مقامات پر یہ سطح 647 سے 855 تک جا پہنچی۔ فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ اور راوی روڈ کے علاقے سب سے زیادہ آلودہ قرار دیے گئے ہیں۔
پنجاب ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور کا اے کیو آئی 397 ہے، جو صوبے میں آلودگی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔
واضع رہے کہ پنجاب کا ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹم 500 سے زیادہ کی ریڈنگ ظاہر ہی نہیں کرتا، اس لیے حقیقی آلودگی کی شدت اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ لاہور کے اندر شاہدرہ، کاہنہ، پنجاب یونیورسٹی، ڈی ایچ اے فیز 6، واہگہ بارڈر، برکی روڈ اور سفاری پارک کے علاقے بدترین فضائی معیار والے زونز میں شامل ہیں۔ جہاں ائیرکوالٹی کی شرح 500 تک ریکارڈ کی گئی۔
پنجاب بھر میں بہاولپور اس وقت سب سے زیادہ آلودہ شہر ہے جہاں اے کیو آئی 620 تک جا پہنچا، جب کہ ملتان 427، فیصل آباد 418 اور گجرانوالہ 379 کی سطح کے ساتھ خطرناک زون میں شمار کیے گئے ہیں۔
محکمہ تحفظِ ماحول پنجاب نے اپنی اکتوبر 2025 کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انسدادِ اسموگ کے لیے حکومتی اداروں اور عوامی سطح پر کیے گئے اقدامات سے مجموعی صورتحال میں معمولی بہتری آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ای پی اے کی ٹیموں نے اکتوبر کے دوران 28 ہزار 675 معائنے مکمل کیے، جن میں آلودگی پھیلانے والے کارخانوں اور برک کلنز کے خلاف کارروائیاں شامل تھیں۔
محکمہ کے مطابق غیر قانونی یا ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے یونٹس کے خلاف 707 نوٹسز، 381 ڈیمولیشنز، 521 سیلنگز، 567 ایف آئی آرز درج کی گئیں اور مجموعی طور پر 5 کروڑ 88 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ پلاسٹک فری پنجاب مہم کے تحت 28.8 ٹن پلاسٹک بیگز ضبط کیے گئے جبکہ صنعتی علاقوں میں 32 مسٹ سپرنکلنگ سسٹمز اور 79 واٹر ری سائیکلنگ پلانٹس نصب کیے گئے ہیں۔
تعلیمی اداروں میں ماحولیاتی آگاہی کو فروغ دینے کے لیے 2070 اسکولوں میں ویسٹ سیگریگیشن ایس او پیز پر عمل درآمد کروایا گیا۔ اسی طرح 163 واٹر سیمپلنگ، 112 فیول کوالٹی ٹیسٹ اور 89 اسٹیک ایمیشن چیک کیے گئے تاکہ پانی اور ہوا دونوں کے معیار کی مسلسل نگرانی کی جا سکے۔
ٹرانسپورٹ سیکٹر میں 763 ہیوی گاڑیوں کا معائنہ اور 7042 ای ٹی ایس ٹیسٹنگز مکمل کی گئیں، جس سے گاڑیوں کے دھوئیں سے اخراج میں کمی دیکھی گئی ہے۔ عوامی سطح پر بھی ماحولیاتی شعور میں اضافہ ہوا ہے اور 21 ہزار 983 شہریوں نے پلاسٹک فری پلیجز پر دستخط کیے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی ہے کہ اسموگ کے مستقل تدارک کے لیے فیلڈ آپریشنز میں جدید ٹیکنالوجی، ڈرون مانیٹرنگ اور ڈیٹا بیس رپورٹنگ کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جائے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق حکومت کی ماحولیاتی حکمت عملی محض اعداد و شمار نہیں بلکہ ایک جامع نظام کی عکاسی کرتی ہے، جس میں عوامی تعاون، صنعتی نظم و ضبط اور تعلیمی آگاہی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو سموگ فری بنانا صرف ایک مہم نہیں، بلکہ ایک اجتماعی تحریک ہے۔