فرانس کا پاکستانی اخبار فروش کو اعلیٰ سول ایوارڈسے نوازنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
پیرس: فرانس نے نصف صدی سے اخبار فروخت کرنے والے پاکستانی شہری کو اپنے اعلیٰ سول ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کردیا۔
73 سالہ علی اکبر کا تعلق راولپنڈی سے ہے، وہ 1973 سے پیرس کے معروف اور فیشن ایبل علاقے لاطینی کوارٹرمیں سڑکوں، ریستورانوں اور دیگر مقامات پر اخبارات بیچ رہے ہیں۔
ٹی وی اور انٹرنیٹ کے باعث جب اخبارات کی مانگ میں کمی واقع ہوئی تو انہوں نے اخبارکی فروخت کےلئے مزاج کا سہارا لیا۔
ستمبرمیں فرانسیسی صدر علی اکبر کوایوارڈ سے نوازیں گے
فرانسیسی حکومت کی جانب سے ان کی طویل خدمات، محنت اور کمیونٹی سے وابستگی کے اعتراف میں انہیں یہ اعزاز دیا جا رہا ہے۔ ستمبرمیں فرانسیسی صدرایمانوئیل میکخوال علی اکبر کو دی نیشنل آرڈرآف میرٹ سے نوازیں گے۔یہ ایک ایساانعام ہے جو فرانسیسی حکومت کی جانب سے ملک کےلئے سول یافوجی میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو دیاجاتاہے۔
علی اکبرکیاکہتے ہیں
علی اکبرکاکہناہے کہ میرا اخباربیچنے کا ایک خاص طریقہ ہے،میں کوشش کرتاہوں کہ کوئی مذاق کروں تاکہ لوگ ہنسیں۔میں مثبت رہنے کی کوشش کرتاہوں اور ایک خاص ماحول بناتاہوں،اسے ہم زندگی کی خوشی کہتے ہیں۔
ان کاکہناہے کہ میں لوگوں کی جیبوں کی بجائے ان کے دل میں جگہ بنانے کی کوشش کرتاہوں،میں لوگوں کوہنساتاہوں ،انہیں خوش رکھتاہوں۔
Post Views: 2
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جوہری ہتھیار کسی تیسرے ملک کو دیے جائیں گے؟ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح اعلان کردیا
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آیا پاک سعودی تزویراتی دفاعی معاہدہ صرف اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے ہے یا اس کا وسیع تر ایجنڈا ہے، اور کیا پاکستان اپنے جوہری ہتھیار اب تیسرے ملک کو پیشکش کر رہا ہے؟ اس پر ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی برادرانہ تعلق ہے جسے اب نئی بلندیوں پر لے جایا جا رہا ہے، معاہدے کا مقصد صرف استحکام ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات منفرد اور دیرینہ ہیں، دونوں ممالک کی قیادت ان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات 1960 سے جاری ہیں، موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔
فتنہ الخوارج سے متعلق وزیر اعظم کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم کا بیان نہایت واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسائیگی والے تعلقات چاہتے ہیں۔ یہ بیان افغانستان کو سفارتی ذرائع سے بھجوایا گیا ہے۔ نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ معمول کا ہے، جونہی ان کا نیا دورہ افغانستان طے ہوگا، میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بگرام ایئربیس سے متعلق بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بگرام کا معاملہ کابل میں افغان حکومت اور امریکی حکومت کا باہمی معاملہ ہے، ہم اُن ملکوں کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم کے دورے پر بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے 17 ستمبر کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے ریاض میں وزیراعظم کا استقبال کیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں تاریخی اور تزویراتی تعلقات سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد نے تزویراتی مشترکہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے کے مطابق ایک ملک پر حملہ دونوں ملکوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گرم جوش میزبانی پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا اور خادم الحرمین الشریفین کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ ولی عہد نے بھی پاکستانی عوام کے لیے امن اور خوشحالی کی خواہش کا اظہار کیا۔
9 ستمبر کو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں عرب اسلامک سمٹ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں 50 اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ سمٹ کا مشترکہ اعلامیہ مسلم اُمہ کے اتحاد اور اسرائیل کے خلاف یکجہتی کا مظہر تھا۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف نے کی، جبکہ آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلمان ممالک کے اتحاد پر زور دیا اور فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے 7 نکاتی منصوبہ بھی پیش کیا۔
سمٹ کے موقع پر وزیراعظم نے قطر کے امیر، سعودی ولی عہد، اُردن کے بادشاہ اور مصر و ایران کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔
دوسری جانب صدر آصف علی زرداری اس وقت چین کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ صدر زرداری نے چین کی لڑاکا طیارے بنانے والی فیکٹری کا دورہ بھی کیا اور پاکستان کے فضائی دفاع میں جے ایف-17 اور جے-10C طیاروں کے کردار کو سراہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں