دفعہ 370 کی منسوخی کے 6 سال مکمل ہونے پر جموں میں بھی یوم سیاہ منایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
کانگریس نے جموں میں "ہماری ریاست، ہمارا حق" کے نعرے کے تحت مظاہرہ کیا اور ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئینی دفعہ 370 کی منسوخی کو آج 6 سال مکمل ہوگئے، اس موقع پر جموں میں کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اس دن کو "یوم سیاہ" کے طور پر منایا گیا۔ واضح رہے کہ دفعہ 370 کو 5 اگست 2019ء کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پارلیمنٹ میں منسوخ کیا تھا، جس کے بعد ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ کانگریس نے جموں میں "ہماری ریاست، ہمارا حق" کے نعرے کے تحت مظاہرہ کیا اور ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ سینیئر کانگریس لیڈر اور پارٹی کے کارگزار صدر رمن بھلہ نے کہا کہ یہ دن جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ دن ہے، ہماری شناخت اور حقوق کو ہم سے چھین لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی درجہ کی بحالی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
سابق وزیر چودھری لال سنگھ نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو غیر یقینی صورتحال اور بے بسی کے دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے۔ بیوروکریسی عوام کی نمائندہ حکومت کا متبادل نہیں ہو سکتی، اب وقت آ گیا ہے کہ مرکز عوام کی جمہوری خواہشات کا احترام کرے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے کارکنوں اور لیڈروں نے سیاہ لباس پہن کر یوم سیاہ منایا اور دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل ایک پی ڈی پی کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی غیر آئینی اور غیر جمہوری تھی۔ اس اقدام نے نہ صرف عوام کے اعتماد کو مجروح کیا بلکہ ہماری شناخت اور خود مختاری کو بھی چھین لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ نیشنل کانفرنس، جو اس وقت جموں و کشمیر کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھری ہے، نے بھی جموں میں پارٹی ہیڈکوارٹر کے باہر احتجاج کیا۔ اس مظاہرے کی قیادت سینیئر لیڈر رتن لعل گپتا نے کی۔ کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف نعرے بازی کی۔ رتن لعل گپتا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بے اختیار کر دیا گیا ہے۔ ہم فوری ریاستی درجہ کی بحالی اور آئینی تحفظات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بغیر ریاستی درجہ کے انتخابات بے معنی ہیں، عوام کو ان کا جمہوری حق واپس دیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دفعہ 370 کی منسوخی کا مطالبہ نے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع کر دی ہے۔ اس دوران ہر قسم کے جلسے، جلوس، ریلیاں، احتجاج، دھرنے اور عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔
عوامی اجتماعات اور ہتھیاروں کی نمائش پر مکمل پابندیمحکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق، چار یا اس سے زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔
اسی طرح اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے غیر ضروری استعمال، اور اشتعال انگیز یا فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم پر بھی سختی سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
استثنیٰ حاصل سرگرمیاںحکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق، شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔
علاوہ ازیں، سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار اور عدالتی کارروائیاں بھی اس فیصلے کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔
فیصلے کی وجہ اور مدتترجمان کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندی 8 نومبر تک نافذالعمل رہے گی، اور اس دوران لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں