پاکستان ریلوے کا ٹرینوں کی اوپن نیلامی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سعید احمد:پاکستان ریلوے نے ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے نیا طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اب ٹرینوں کی الاٹمنٹ بڈز کے بجائے اوپن نیلامی کے ذریعے کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق 11 ٹرینوں کو اوپن نیلامی کے تحت دیا جائے گا، جن میں ہزارہ ایکسپریس، بہاؤالدین زکریا ایکسپریس، ملت ایکسپریس، بدر ایکسپریس، غوری ایکسپریس، راول ایکسپریس، تھل ایکسپریس، موہنجوداڑو پسنجر، فرید ایکسپریس، میانوالی ایکسپریس اور فیض احمد فیض پسنجر ٹرین شامل ہیں۔
اوپن نیلامی 20 نومبر کو منعقد کی جائے گی۔
اس سے قبل نو ٹرینوں کے لیے مجموعی طور پر 7 کروڑ 90 لاکھ روپے کی فنانشل بڈز موصول ہوئیں تھیں، تاہم وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے ان تمام فنانشل بڈز کو منسوخ کرتے ہوئے آئندہ سے شفاف اور عوامی اوپن نیلامی کے ذریعے آؤٹ سورسنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اوپن نیلامی
پڑھیں:
خواتین کو محضوص نشست کی زینت نہیں، فیصلہ سازی کا حق دیا جائے، خدیجہ اکبر خان
پیپلز پارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات و امیدوار جی بی اے 10 خدیجہ اکبر خان نے کہا ہے کہ خواتین کوٹہ اگر صرف فہرستیں مکمل کرنے اور نمائشی توازن دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات و امیدوار جی بی اے 10 خدیجہ اکبر خان نے کہا ہے کہ خواتین کوٹہ اگر صرف فہرستیں مکمل کرنے اور نمائشی توازن دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں خواتین کو محض علامتی نمائندگی نہیں بلکہ عملی اور بااختیار سیاسی کردار دیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جنرل الیکشن میں اپنی ہی تنظیموں میں کام کرنے والی، قربانیاں دینے والی اور عوامی سیاست میں متحرک خواتین کو نظرانداز کرنا دراصل نصف آبادی کے سیاسی حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ یہ روش نہ صرف خواتین کی توہین ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کی سنجیدگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
خدیجہ اکبر خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں اگر کوئی جماعت خواتین کو ڈیسژن میکر بنانے کی اخلاقی جرات اور سیاسی طاقت رکھتی ہے تو وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ پیپلز پارٹی نے تاریخ میں خواتین کو محض ووٹ بینک نہیں سمجھا بلکہ انہیں قیادت، قانون سازی اور پالیسی سازی میں حقیقی مقام دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب مزید خاموشی، مصلحت اور نمائشی اقدامات قابل قبول نہیں۔ خواتین اپنے حقوق سے آگاہ ہیں اسلیے پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی خواتین کو ان عملی اختیار اور باوقار نمائندگی دے۔ آخر میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین کوٹے کو سنجیدگی سے نافذ کیا جائے اور اہل، متحرک اور نظریاتی خواتین کو جنرل الیکشن میں ٹکٹ دے کر قومی و علاقائی سیاست میں آگے لایا جائے۔