پاکستان ریلوے کا ٹرینوں کی اوپن نیلامی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سعید احمد:پاکستان ریلوے نے ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے نیا طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اب ٹرینوں کی الاٹمنٹ بڈز کے بجائے اوپن نیلامی کے ذریعے کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق 11 ٹرینوں کو اوپن نیلامی کے تحت دیا جائے گا، جن میں ہزارہ ایکسپریس، بہاؤالدین زکریا ایکسپریس، ملت ایکسپریس، بدر ایکسپریس، غوری ایکسپریس، راول ایکسپریس، تھل ایکسپریس، موہنجوداڑو پسنجر، فرید ایکسپریس، میانوالی ایکسپریس اور فیض احمد فیض پسنجر ٹرین شامل ہیں۔
اوپن نیلامی 20 نومبر کو منعقد کی جائے گی۔
اس سے قبل نو ٹرینوں کے لیے مجموعی طور پر 7 کروڑ 90 لاکھ روپے کی فنانشل بڈز موصول ہوئیں تھیں، تاہم وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے ان تمام فنانشل بڈز کو منسوخ کرتے ہوئے آئندہ سے شفاف اور عوامی اوپن نیلامی کے ذریعے آؤٹ سورسنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اوپن نیلامی
پڑھیں:
اسٹیل ملزمیں گاڑیوں کی فروخت، معاہدے کی خلاف ورزی
پاکستان اسٹیل ٹرانسپورٹ یارڈ میں کھڑی گاڑیوں کی نیلامی کا اشتہار اخبار میں جاری
اسٹیل ملز چوریوں میں ایڈہاک انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ملوث، اقربا پروری کی دھوم
پاکستان اسٹیل ملز میں جہاں ایک طرف ایڈہاک انتظامیہ کی اقرباپروری کی دھوم ہے وہی دوسری طرف اسٹیل ملز چوریوں میں ایڈہاک انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ملوث ہوکر پکڑے جارہے ہیں اور اب ایک مرتبہ پھر سی بی اے ایگریمنٹ کو پس پُشت ڈال کر اپنوں کو نوازنے اور کمیشن کے لئے پاکستان اسٹیل ٹرانسپورٹ یارڈ میں کھڑی گاڑیوں کی نیلامی کا اشتہار اخبار میں دے دیا گیا ہے ۔ پاکستان اسٹیل ملز میں سی بی اے اور اسٹیل ملز مینجمنٹ کے ایگریمنٹ 2008-2010 کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز کسی بھی اشیاء بشمول گاڑیوں کی فروخت یا نیلامی کے موقع پر سب سے پہلے ملازمین کو فوقیت دے گی، جس کے لیے پہلے خبرنامہ شایہ کیا جائے گا جبکہ مینجمنٹ اور سی بی اے کی مشترکہ کنڈمنیشن کمیٹی اس ضمن میں ریزرو پرائس کا تعین کرے گی، اور اگر پہلے مرحلے میں انٹرنل آکشن سے مناسب قیمت حاصل نہ ہوئی تو جنرل آکشن کے لیے اخبار میں اشتہار دیا جائے گا۔لیکن اسٹیل ملز ایڈہاک انتظامیہ کی جانب سے ان سرپلس گاڑیوں کو فروخت کرنے کے لیے ملازمین کو آگاہی نہیں دی گئی اور نہ ہی خبرنامے کے ذریعے یہ گاڑیاں ملازمین کو آفر کی گئی ہیں مگر جلد بازی میں گاڑیوں کی نیلامی کا اشتہار اخبار کی زینت بنادیا گیا ہے ، جس سے کسی خاص گروپ کو کمیشن کیلئے نوازے جانے کا تاثرملتا ہے ۔سوال یہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت کے مشیر پیداوار ہارون اختر خان ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر اسٹیل ملز کو بحال کرنے کیلئے کوشاں ہیں تو پھر اسٹیل ملز کی ایڈہاک انتظامیہ نے عجلت میں گاڑیوں کی نیلامی کا اشتہار کیسے دے دیا ہے جو کہ سوالیہ نشان ہے ۔ کیا یہ گاڑیاں اسٹیل ملز بحالی کیلئے کام نہیں آئیں گیں یا پھر ایک بار پھر نئی گاڑیاں خرید کر قومی خزانے پر بوجھ ڈالا جائے گا۔ سی بی اے کے عہدے داروں اور اسٹیل ملز ملازمین نے مشیر وزیر اعظم ہارون اختر سمیت ایس آئی ایف سی حکام اور ایف آئی اے نیب سے نوٹس لینے کے بعد انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ 2010-2012ایگریمنٹ کے بعد نیا کوئی ایگریمنٹ نہیں ہوا ہے ، اس لیے قانونی طور پر اس وقت یہی سی بی اے ایگرمینٹ لاگو ہے ۔