پاکستانی گلوکار کا پاک چین دوستی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے انوکھا انداز
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
پاکستانی گلوکار نے پاک چین دوستی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے انوکھا انداز اپنایا۔
پاکستانی نژاد آسٹریلوی شہری اور معروف گلوکار طارق نوید نے پاک چین دوستی کو ایک خوبصورت نغمے کی صورت میں خراج عقیدت پیش کیا۔
ان کا گانا “مل بیٹھے” نہ صرف چین کی دیوارِ چین پر فلمایا گیا بلکہ اس کا ایک حصہ تاریخی شاہی قلعہ لاہور میں بھی شوٹ کیا گیا ہے۔
طارق نوید، جو جسٹن بیبر کے بعد دیوارِ چین پر گانا فلمانے والے پہلے گلوکار ہیں۔ اس سے پہلے بھی آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 کے دوران اپنا گیت مقبول کرا چکے ہیں۔ ان کے اس منفرد اقدام کو دونوں ممالک کے عوام کی دوستی اور محبت کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ نغمہ پاک چین تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ایک خوبصورت کوشش ہے جسے سوشل میڈیا پر بھی خوب سراہا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاک چین
پڑھیں:
پہلے ہم 26ویں ترمیم کو رو رہے تھے، اب 27ویں ترمیم کو روئیں گے، سارہ علی سید
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں کابینہ کا اجلاس بلانا اس عجلت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر یہ ترمیم منظور کروانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے لیے پیغام واضح ہے کہ یہ ترمیم جمہوریت نہیں سپر اسٹیٹ کے قیام کا اعلان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف ساوتھ پنجاب کی سنٹرل انفارمیشن سیکرٹری سارہ علی سید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم دراصل طاقتور قبضے کی سازش ہے، ججوں کی عمر بڑھانے، منتقلی کے اختیارات دینے اور حکومت کے پسندیدہ جج تعینات کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی، جمہوریت اور سول بالادستی کے تابوت میں آخری کیل ہے، پی ٹی آئی اسے ذاتی مفاد پر مبنی غیر آئینی اور متنازعہ اقدام قرار دیتی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں، وکلاء، عوام سے اپیل کرتی ہے کہ اس آئین دشمن منصوبے کے خلاف متحد ہو جائیں، آئین کوئی صحیفہ نہیں ہے کہ اس میں کوئی ترمیم نہ ہوسکے، مگر ایسی ترمیم جو ملک و قوم کے مفاد میں ہو، تحریک انصاف کو کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن 27ویں ترمیم میں بعض ایسی شقیں ہیں، جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہیں کہ جس کی وجہ سے جوڈیشل سسٹم کا بیڑہ غرق ہو، پاکستانیوں کی بنیادی انسانی حقوق چھینے جائیں، کرپشن عروج کو پہنچے، پہلے ہم 26 ویں ترمیم کو رو رہے تھے اب 27 ویں ترمیم کو روئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر آئی ایل ایف کے ڈسٹرکٹ صدر بلال شہباز، شہزاد جوئیہ، روف نیازی، ملک بلال بھی موجود تھے۔
سارہ علی سید نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں کابینہ کا اجلاس بلانا، اس عجلت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر یہ ترمیم منظور کروانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے لیے پیغام واضح ہے کہ یہ ترمیم جمہوریت نہیں سپر اسٹیٹ کے قیام کا اعلان ہے، پی ٹی آئی نے قانون ساز کمیٹیوں کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ ہر پلیٹ فارم پر اس ترمیم کے خلاف احتجاج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین قوم کی روح ہے اور اس روح پر بار بار جراحی قوم کو کمزور کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے اختیارات میں کمی عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، اگر یہ ترمیم منظور ہوگئی تو پاکستان کے وفاقی ڈھانچے اور جمہوری اقدار کو کمزور کر دیں گی، 2008ء کے بعد یہ سب سے کم نمائندہ پارلیمنٹ ہے۔
اندرونی اور بیرونی مبصرین نے جب دھاندلی کو بے نقاب کیا تو ان کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے اور بند کر دیئے گئے، یورپی یونین نے بھی الیکشن ایکس پلٹ مشن رپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم نے پارلیمانی کردار بحال کیا، مگر صدر کا سپریم کمانڈر کا عہدہ برقرار رکھا جبکہ 13 ویں ترمیم سے نواز شریف نے صدر کے اختیارات وزیراعظم کو دیئے، جو زیادہ دیر نہ چل سکے۔ مشرف نے سترہویں ترمیم سے صدر کو بااختیار اور وزیراعظم کو علامتی بنا دیا جبکہ اٹھارویں ترمیم نے اختیارات واپس وزیراعظم کو دے کر سول اتھارٹی بحال کی۔ مجوزہ 27 ویں ترمیم کے تحت عدلیہ پر مزید کنٹرول کے لیے وفاقی عدالت قائم کرنے کی تجویز ہے، جس کی وجہ سے عدلیہ کی حیثیت کمزور ہوگی۔ وکلا بار اس سلسلے میں بطور احتجاج اپنی آواز ضرور بلند کریں گے۔