1036 ارب روپے کی لاگت 18 نئے ڈیموں کی تعمیر جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد — قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک میں پانی کی قلت پر قابو پانے اور زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لیے 18 نئے بڑے ڈیمز کی تعمیر جاری ہے جن پر مجموعی طور پر 1036 ارب روپے لاگت آئے گی۔
وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان ڈیمز کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد ملک کو 82 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد پانی ذخیرہ کرنے کی اضافی صلاحیت حاصل ہوگی، جب کہ تقریباً 3 لاکھ 46 ہزار ایکڑ زمین کو قابلِ کاشت بنایا جا سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں کے تمام تر اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی ، اور ان میں سب سے نمایاں دیامر بھاشا ڈیم ہے، جو 64 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں بھی پانی کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہیں اور اس وقت 77 چھوٹے ڈیمز پر کام جاری ہے، جن پر 89.
معین وٹو نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وفاق مزید 10 نئے ڈیمز کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ان میں چنیوٹ، اسکردو، وزیرآباد، ڈڈھنیال، اکھوڑی اور سندھ بیراج جیسے اہم منصوبے شامل ہیں، جن پر کام جلد شروع کیے جانے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے یہ پیش رفت نہ صرف پانی کے بحران پر قابو پانے میں مدد دے گی بلکہ مستقبل میں زرعی پیداوار اور توانائی کے شعبے کو بھی مستحکم کرے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی میں اضافہ
فائل فوٹودریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضافہ جاری، 24 گھنٹے میں 12 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا، بہاؤ بڑھ کر 4 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، باقی دریا معمول پر آگئے ہیں جبکہ منگلا ڈیم بھرنے کے قریب ہے۔
کوٹری بیراج پر سیلانی صورت حال سے ٹھٹہ میں کچے کے مزید کئی دیہات زیرِ آب آگئے جس کے نتیجے میں سیکڑوں ایکڑ پر چاول، کپاس، کیلے اور پپیتے سمیت کئی فصلیں شدید متاثر ہوگئیں۔
ضلع سجاول ميں دریائے سندھ کے حفاظتی پشتوں پر سیلابی صورت حال برقرارہے، حفاظتی بندوں پر پانی کا بہاؤ بڑھ گیا،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خیمہ بستیاں قائم کردی گئیں۔
سیلابی صورتحال کے باعث مکینوں کی حفاظتی بند اور محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے، جام شورو میں انڑ پور، یونین کونسل شاہ اویس اور کچے کے دیہات میں پانی کا دباؤ بڑھنے لگا۔
نواب شاہ سکرنڈ مڈ منگلی حفاظتی بند کے مقام پر سیلابی صورتِ حال ہے جس کے باعث دیہات پانی میں گھِر گئے۔
دوسری جانب دریائے چناب اور ستلج سے متاثرہ جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی کم نہ ہوسکا، درجنوں بستیاں اب بھی زیرِ آب ہیں۔ اُچ شریف روڈ پر سیلاب متاثرین گھر واپسی کے لیے پانی اترنے کے منتظر ہیں۔
نوراجہ بھٹہ بند کے شگاف کی مرمت کا کام جاری ہے، ایم 5 موٹر وے ملتان سے جھانگڑا انٹر چینج تک 14ویں روز بھی بند ہے۔
سیلاب سے متاثر سوئی گیس پائپ لائن کی مرمت کا کام بھی جاری ہے، رحیم یار خان، بہاول نگر اور بہاول پور کا وسیع رقبہ متاثرہوگیا جس کے بعد نقصانات کے سروے کا آغاز کردیا گیا ۔