حب ڈیم سے پراجیکٹ افتتاح، کراچی کوابتدائی طورپر40 ایم جی ڈی پانی فراہم ہوگا، وزیراعلیٰ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ مرادی علی شاہ نے کہا ہے ہک حب ڈیم سے پانی کے پراجیکٹ کا افتتاح کردیا گیا ہے اور ابتدائی طور پر کراچی کو 40 ایم جی ڈی پانی فراہم ہوگا اور سال کے آخر تک پانی کی سپلائی 140 ایم جی ڈی ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی چیمبر آف کامرس میں جشن آزادی معرکہ حق کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام محب وطن پاکستانیوں کو وطن عزیز کے 78 ویں جشن آزادی کے موقع پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بڑی جدوجہد اور قربانیوں کے بعدحاصل ہوا ہے، آج کا دن ان قربانیوں اور جدوجہد کو اپنے دلوں میں زندہ رکھنے کے عزم کا دن ہے، آج یہاں آپ کے درمیان موجود ہونا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عمارت ہمارے تجارتی ورثے، عزم اور اس شہر کی معاشی دھڑکن کی علامت ہے، میں اس موقع پر کراچی چیمبر کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اس عظیم ورثے کی تزئین وآرائش انتہائی محنت اور مہارت سے انجام دی ہے، آج بھی یہ عمارت اپنی اصل شکل لیے ہوئے ہے اور یہ عمارت نہ صرف ایک کاروباری مرکز بلکہ شہر کا آرکیٹکچرل فخر بھی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم جشنِ آزادی کو معرکہ حق کے نام سے منا رہے ہیں، معرکہ حق ایک پیغام ہے کہ پاکستان کا قیام حق کی جدوجہد کا نتیجہ ہے، معرکہ حق ہمیں معاشی، سماجی اور سیاسی چیلنجز کے باوجودحق، انصاف اور رترقی کی راہ پر قائم رہنے کا درس دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری بالخصوص کراچی چیمبر معرکہ حق کا حقیقی نمونہ ہے، تمام تر مشکلات کے باوجود تاجر برادری ملکی معیشت کا پہیہ چلاتی ہے، یہ سب قومی خدمت کے جذبے میں آتا ہے، کےسی سی آئی ہمیشہ حکومت سندھ کے ساتھ تعمیری تعاون کرتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط معیشت ہی ایک مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے، ہمیں صوبے کی خوش حالی کے لیے مل کر کام کرنا ہے، پاکستان کو مضبوط بنائیں گے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے، زراعت کی ترقی کے ساتھ صنعتی ترقی کو بھی فروغ دینا ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آج ہم یہاں ایک خوش حال اور باوقار پاکستان کی تشکیل یقینی بنانے کا عہد کرتے ہیں، بھارت کو ہماری پاک افواج نے شکستِ فاش دے کر ان کو بتایا کہ ہم اپنے وطن کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی چیمبر کے اطراف کی عمارتوں کو ٹھیک کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ کے ایم سی نے جوڑیا بازار کی تمام آس پاس کی سڑکیں ٹھیک کردی ہیں۔
کراچی میں پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے آج حب نہر سے 100ایم جی ڈی پانی کے پراجیکٹ کا افتتاح کر دیا ہے، ابتدائی طور پر کراچی کو 40ایم جی ڈی پانی کی سپلائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک شہر کو 100ایم جی ڈی کے ساتھ 140ایم جی ڈی پانی کی سپلائی ہوگی، کے فور پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہوا جسے پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں اور سمندر کے پانی کی بھی ٹریٹمنٹ کرکے صنعتی استعمال میں لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ایم جی ڈی پانی کراچی چیمبر علی شاہ نے معرکہ حق پانی کی
پڑھیں:
دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی میں اضافہ
فائل فوٹودریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضافہ جاری، 24 گھنٹے میں 12 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا، بہاؤ بڑھ کر 4 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، باقی دریا معمول پر آگئے ہیں جبکہ منگلا ڈیم بھرنے کے قریب ہے۔
کوٹری بیراج پر سیلانی صورت حال سے ٹھٹہ میں کچے کے مزید کئی دیہات زیرِ آب آگئے جس کے نتیجے میں سیکڑوں ایکڑ پر چاول، کپاس، کیلے اور پپیتے سمیت کئی فصلیں شدید متاثر ہوگئیں۔
ضلع سجاول ميں دریائے سندھ کے حفاظتی پشتوں پر سیلابی صورت حال برقرارہے، حفاظتی بندوں پر پانی کا بہاؤ بڑھ گیا،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خیمہ بستیاں قائم کردی گئیں۔
سیلابی صورتحال کے باعث مکینوں کی حفاظتی بند اور محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے، جام شورو میں انڑ پور، یونین کونسل شاہ اویس اور کچے کے دیہات میں پانی کا دباؤ بڑھنے لگا۔
نواب شاہ سکرنڈ مڈ منگلی حفاظتی بند کے مقام پر سیلابی صورتِ حال ہے جس کے باعث دیہات پانی میں گھِر گئے۔
دوسری جانب دریائے چناب اور ستلج سے متاثرہ جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی کم نہ ہوسکا، درجنوں بستیاں اب بھی زیرِ آب ہیں۔ اُچ شریف روڈ پر سیلاب متاثرین گھر واپسی کے لیے پانی اترنے کے منتظر ہیں۔
نوراجہ بھٹہ بند کے شگاف کی مرمت کا کام جاری ہے، ایم 5 موٹر وے ملتان سے جھانگڑا انٹر چینج تک 14ویں روز بھی بند ہے۔
سیلاب سے متاثر سوئی گیس پائپ لائن کی مرمت کا کام بھی جاری ہے، رحیم یار خان، بہاول نگر اور بہاول پور کا وسیع رقبہ متاثرہوگیا جس کے بعد نقصانات کے سروے کا آغاز کردیا گیا ۔