کراچی میں پولیس پر مبینہ78لاکھ سے زاید ڈکیتی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں پولیس اہلکاروں پر مبینہ ڈکیتی کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔ شہری محمد خان نے فیروزآباد تھانے میں درخواست جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ تھانہ شاہ لطیف پولیس نے خالد بن ولید روڈ پر واقع ان کے کار شوروم پر چھاپے کی آڑ میں بھاری رقم، زیورات اور اہم دستاویزات لوٹ لیے۔ درخواست گزار محمد خان کے مطابق واقعہ 16 ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب شاہ لطیف تھانے کی موبائل ان کے بیٹے وزیر کو گرفتار کرکے لے گئی۔ پولیس موبائل کے ساتھ ایک سفید گاڑی بھی موجود تھی جس پر نمبر پلیٹ نصب نہیں تھی۔ گرفتاری کے بعد سادہ لباس اہلکار شوروم میں داخل ہوئے اور تجوری سے 78 لاکھ 50 ہزار روپے نقدی‘ گاڑیوں کے دستاویزات، سونا، پاسپورٹس، نادرا کے کاغذات، چیکس اور دیگر قیمتی سامان نکال کر بورے میں ڈال لیا۔ بعدازاں اہلکار یہ سامان ساتھ لے گئے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ واقعے کی مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کو فراہم کر دی گئی ہے۔ محمد خان کے مطابق ان کا بیٹا گاڑیوں کے لین دین اور کنسٹرکشن کے کام سے وابستہ ہے، لہٰذا یہ کارروائی بلاجواز اور غیر قانونی ہے۔ متاثرہ شہری نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے اور ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لا کر انصاف فراہم کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کیاہرماہ4 لاکھ کافی نہیں ہیں،عدالت عظمیٰ کی محمد شامی کی اہلیہ کی سرزنش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارتی عدالت عظمیٰ نے جمعہ کو بھارتی تیز گیندباز محمد شامی کی بیوی حسین جہاں کی سرزنش کی۔ عدالت نے کرکٹر کی اہلیہ سے پوچھا کہ کیا 4 لاکھ روپے کی رقم کافی نہیں؟۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ شامی کی اہلیہ شادی کے بعد سے بے روزگار ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کرکٹر محمد شامی سے ان کی بیوی کی طرف سے دائر درخواست پر جواب طلب کیا جس میں انہیں اور ان کی نابالغ بیٹی کو دیے جانے والے عبوری مینٹیننس الائونس میں اضافہ کی درخواست کی گئی تھی۔
یہ معاملہ جسٹس منوج مشرا اور اجل بھویان کی بنچ کے سامنے آیا۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ شامی کی اہلیہ حسین جہاں نے درخواست کیوں دائر کی؟ عدالت نے پوچھا کہ کیا 4 لاکھ روپے ماہانہ الائونس کافی نہیں؟۔
درخواست گزار حسین جہاں کے وکیل نے استدلال کیا کہ شامی کی آمدنی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ رقم سے کہیں زیادہ ہے۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹر شامی شاہانہ طرز زندگی گزار رہے ہیں اور درخواست گزار اور ان کی نابالغ بیٹی کو مناسب خرچہ فراہم نہ کر کے عدالتوں کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
بنچ کو بتایا گیا کہ ہائی کورٹ میں شامی کی طرف سے داخل کردہ حلف نامہ کے مطابق، ان کے ماہانہ اخراجات 1.08 کروڑ روپے سے زیادہ ہیں۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شامی کی مجموعی مالیت کا تخمینہ تقریباً 500 کروڑ روپے ہے اور ان کی بیوی شادی کے بعد سے بے روزگار ہے۔ نتیجتاً، ان کے پاس اپنی اور بچی کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آمدنی کا کوئی آزاد ذریعہ نہیں ہے۔
بنچ نے کہا کہ اگر عرضی گزار ثالثی اور تصفیہ کرنے کو تیار ہے تو وہ نوٹس جاری کر سکتا ہے۔ دلائل سننے کے بعد بنچ نے شامی کو نوٹس جاری کیا اور کیس کی اگلی سماعت چار ہفتوں کے بعد مقرر کی۔ سینئر وکیل شوبھا گپتا اور ایڈوکیٹ سری رام پراکٹ نے بنچ کے سامنے عرضی گزار کی نمائندگی کی۔
حسین جہاں کی پٹیشن نے یکم جولائی اور 25 اگست کو کلکتہ ہائی کورٹ کے دو احکامات کو چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے انہیں 4 لاکھ روپے ماہانہ مینٹیننس الائونس ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے شامی کی طرف سے قابل ادائیگی عبوری دیکھ بھال کو کم کر کے ان کی بیوی کے لیے 1.5 لاکھ روپے ماہانہ اور بیٹی کے لیے 2.5 لاکھ روپے ماہانہ کر دیا تھا اور کرکٹر کو باقی رقم آٹھ ماہانہ اقساط میں ادا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ درخواست میں شامی کے طرز زندگی اور اے لسٹ قومی کرکٹر کے طور پر ان کی حیثیت کا حوالہ دیا گیا ہے۔