مستونگ پولیس کے ڈی ایس پی رفیق حمزہ حب سے مستونگ آتے ہوئے لاپتہ ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
مستونگ پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) رفیق حمزہ حب سے مستونگ آتے ہوئے راستے میں لاپتہ ہوگئے، 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
پولیس حکام کے مطابق ڈی ایس پی مستونگ رفیق حمزہ ضلع آواران میں آبائی گاؤں مشکے میں اپنی والدہ کی تدفین اور فاتحہ خوانی کے بعد آواران سے واپس حب چوکی آئے تھے اور جمعرات کی دوپہر حب چوکی سے اپنی ڈیوٹی کے لیے مستونگ روانہ ہوئے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق وہ سوراب تک پہنچ گئے تھے تاہم اس کے بعد سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہوا اور ان کے موبائل نمبر بھی بند ہیں۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر مستونگ بہرام سلیم کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی رفیق حمزہ کی گمشدگی کی اطلاعات ہیں، اس حوالے سے معلومات کی جا رہی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر زیارت ذکاء اللّٰہ درانی کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے زیارت کے ضلعی افسر کو اغواء کر لیا ہے، وہ اپنے بیٹے کے ساتھ سیاحتی مقام زیزری گئے تھے۔
دوسری جانب ضلع نوشکی کے بازار میں پولیس موبائل کے قریب دستی بم کا دھماکا ہوا، نوشکی کے ڈبل روڈ پر پولیس اہلکار چیکنگ میں مصروف تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر دستی بم پھینکا جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ایک راہ گیر عبدالناصر جان بحق اور 5 پولیس اہلکاروں سمیت 8 افرادزخمی ہوگئے، پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے ملزمان فرار ہوگئے، زخمیوں کو ٹیچنگ اسپتال نوشکی منتقل کر دیا گیا، جہاں ایک پولیس اہلکار کی حالت نازک بتائی جاتی ہے، دھماکے کے تین زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رفیق حمزہ ڈی ایس پی
پڑھیں:
ملائیشیا ، تھائی لینڈ کی سرحد پر تارکین وطن کی کشتیاں ڈوب گئیں، 300 افراد لاپتہ
کوالالمپور(ویب ڈیسک) ملائیشیا اور تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب تین کشتیوں کے ڈوبنے کے دلخراش واقعے میں 300 سے زائد تارکین وطن لاپتہ ہوگئے، جبکہ 10 افراد کو زندہ بچالیا گیا اور ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
بین الاقوامی خبر ایجنسی کے مطابق ملائیشین میری ٹائم اتھارٹی نے بتایا کہ واقعہ تین دن قبل پیش آیا جب متعدد کشتیوں نے غیر قانونی طور پر ملائیشیا میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ کشتیوں میں میانمار، روہنگیا اور بنگلا دیشی تارکین وطن سوار تھے۔
رپورٹس کے مطابق، ابتدائی طور پر 300 سے زائد افراد ایک بڑے جہاز میں سوار تھے، جنہیں بعد میں تین چھوٹی کشتیوں میں تقسیم کیا گیا — ہر کشتی میں تقریباً 100 افراد موجود تھے۔ ان میں سے دو کشتیوں کے لاپتہ ہونے اور ایک کے ڈوبنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ملائیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن مسلسل جاری ہے اور تلاش کے لیے بحری و فضائی ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کشتیوں انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے تحت روانہ کی گئی تھیں جو اکثر خطرناک راستوں سے گزر کر مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔