یہ سب کا پاکستان ہے، ملک بھر میں تمام مذہبی اقلیتیں محفوظ ہیں، رمیش سنگھ اروڑہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کے وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ نے 78 ویں جشن آزادی کے موقع پر کہا ہے کہ یہ سب کا پاکستان ہے اور پاکستان بھر میں تمام مذہبی اقلیتیں محفوظ ہیں۔
لاہور میں پاکستان کے 78 ویں جشن آزادی کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ نے خصوصی شرکت کی، تقریب کی نظامت کرسچن اسٹڈی سینٹر کے کوآرڈینیٹر یاسر نئیر نے کی۔
صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ نے شرکا کے ہمراہ جشن آزادی کا کیک کاٹا اور تمام پاکستانیوں کو یوم آزادی کی مبارک باد دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر مذہب کے ماننے والے رہتے ہیں، یہ سب کا پاکستان ہے اور سب کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔
رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ پاکستان بھر میں تمام مذہبی اقلیتیں محفوظ ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اقلیتوں کے تہواروں میں شریک ہوتی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے 50 ہزار خاندانوں کو مینارٹی کارڈز جاری کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا گل دستہ ہے جہاں تمام مذاہب نظر آتے ہیں۔
جشن آزادی کی تقریب سے پنڈت بھگت لعل اور ریورنڈ امجد نیامت نے بھی خطاب، پروفیسر سید محمود غزنوی، پنڈت بھگت لعل، سہیل احمد رضا سمیت دیگر شخصیات بھی شریک تھیں۔
تقریب کے شرکا نے یوم آزادی جوش و جذبے سے منانے کا عزم دہرایا اور آپس میں پیار و محبت کے فروغ پر زور دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان میں غیر قانونی اسلحہ پھیلاؤ سے پورا خطہ غیر محفوظ ہے، پاکستان کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے جدید اسلحے کے ذخائر اور دہشت گرد گروپوں کی اسلحے تک آزادانہ رسائی نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورت کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو یہ غیر قانونی سرگرمیاں دہشت گرد تنظیموں کو مزید طاقتور بنائیں گی اور جنوبی ایشیا میں بدامنی کی نئی لہر کو جنم دیں گی۔
سفیر پاکستان عاصم افتخار احمد نے اپنی تقریر میں اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ افغانستان میں ایسے گروہ سرگرم ہیں جو جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں اور انہیں بیرونی مالی و عملی مدد حاصل ہے۔ یہ اسلحہ نہ صرف افغانستان کے اندر بلکہ پاکستان سمیت پورے خطے کے ممالک میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے اندر غیر قانونی اسلحے کی موجودگی عالمی امن کے لیے ایک کھلا چیلنج بن چکی ہے، جسے فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔
پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کو جدید اسلحے کی ترسیل روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں ایسے عناصر سرگرم ہیں جو سرحد پار حملوں، اسمگلنگ اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مضبوط کر رہے ہیں اور اگر ان پر قابو نہ پایا گیا تو صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے۔
عاصم افتخار احمد نے افغانستان کے عبوری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کریں، سرزمین کو دہشت گردوں کے استعمال سے محفوظ بنائیں اور عالمی برادری کو یقین دلائیں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر سلامتی کی بگڑتی صورتحال پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
پاکستانی مندوب نے عالمی سطح پر اسلحہ کنٹرول کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے اسلحے کی غیر قانونی ترسیل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دنیا کو اب محض بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے، کیونکہ دہشت گرد گروہ جدید ہتھیاروں سے لیس ہو چکے ہیں اور اگر انہیں مزید موقع ملا تو علاقائی امن و ترقی کو شدید نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے آخر میں عالمی برادری کو خبردار کیا کہ افغانستان میں غیر قانونی اسلحے کے بڑھتے ذخائر، علاقائی استحکام کے لیے ایک خاموش بم کی مانند ہیں، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
پاکستان نے واضح کیا کہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عالمی کوششیں وقت کی اہم ضرورت ہیں ورنہ دہشت گردی کا یہ سیلاب سرحدوں کو روندتا ہوا سب کچھ بہا لے جائے گا۔