مودی سرکار کی ضد نے ہزاروں سکھوں کو بابا گرونانک کی تقریبات سے دور کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی مودی سرکار نے ایک بار پھر اپنی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے سکھ یاتریوں کو کرتار پور آنے سے روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں سکھ بابا گرو نانک کی برسی کے بعد ان کے جنم دن کی تقریبات میں بھی شریک نہیں ہو سکیں گے۔
یہ فیصلہ نہ صرف سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ ان کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔
سکھ برادری نے دہلی سرکار کے اس اقدام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے عقیدے اور مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔ بھارتی صحافیوں نے بھی مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے دہرا معیار قرار دیا۔ ان کے مطابق ایک طرف بھارتی حکومت کھیلوں اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعلق رکھتی ہے، لیکن دوسری طرف سکھ یاتریوں کو پاکستان جانے سے روکا جاتا ہے۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کا رویہ بالکل تضادات سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ میچ ممکن ہے تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟ بھارتی حکومت اپنے ذاتی اور مالی مفادات کے لیے فیصلے کرتی ہے جبکہ مذہبی آزادی اور عوامی خواہشات کو یکسر نظرانداز کر دیتی ہے۔
یہ اقدام مودی سرکار کی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مذہبی ہم آہنگی کے بجائے تقسیم اور نفرت کی سیاست کو ہوا دے رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی جانب سے ہمیشہ سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور راہداری کو کھلا رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے، تاکہ دنیا بھر کے سکھ اپنے مقدس مقام پر بلا رکاوٹ حاضری دے سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا میں تاریخ کے طویل شٹ ڈاؤن کے باعث ہزاروں پروازیں منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-08-32
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا میں ملکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایک ہزار سے زاید پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ امریکی خبرایجنسی کے مطابق فیڈرل ایوی ایشن کے احکامات کے تحت امریکا کے مصروف ترین ائر پورٹس پر آئندہ ہفتے مزید پروازیں منسوخ کی جائیں گی۔ شٹ ڈاؤن کے باعث فضائی اڈوں پر ائر ٹریفک کنٹرول عملے کی کمی سے مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکی خبرایجنسی کے مطابق تقریباً ایک ماہ سے ملازمین کو تنخواہیں نہیں ادا کی گئی ہیں۔ جمعے کو امریکا کے 40 ائرپورٹس بشمول اٹلاناٹا، ڈیلاس، ڈینور اور شمالی کیرولینا میں شارلٹ ائر پورٹ پر مسافروں کا رش لگا ہوا تھا جبکہ کئی ائر لائنز نے فلائٹ چلنے کے وقت سے کچھ دیر پہلے پروازیں منسوخ کیں تھیں۔تاہم ٹرمپ حکومت کی جانب سے لگائے گئے شٹ ڈاؤن سے غیرملکی پروازیں متاثر نہیں ہوں گی جبکہ ملک کے بڑے ائرپورٹس پر پروازوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی آئی ہے۔امریکی خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن برقرار رہا اور تنخواہیں نہ ملنے پر مزید ائر کنٹرول عملہ کام پر نہ آ سکا تو پروازوں کی تعداد مزید 15 سے 20 فیصد کم کردی جائے گی۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈیموکریٹس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ فنڈنگ بل پر تنازع کو ختم کریں جبکہ ڈیموکریٹس ہیلتھ کیئر پر سبسیڈیز کے حوالے سے ری پبلکنز بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے اس شٹ ڈاؤن کے باعث کم آمدنی والے امریکیوں کو امدادی خوراک ملنے میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔