جیولرز کے گرد ایف بی آر نےشکنجہ کس لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے جیولرز پر ٹیکس چوری کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے ملک بھر میں 60 ہزار سے زائد جیولرز کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان میں سے صرف 21 ہزار جیولرز ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، جبکہ رجسٹرڈ جیولرز میں سے بھی محض 10 ہزار 524 افراد نے اپنے ٹیکس ریٹرن جمع کرائے ہیں۔ ایف بی آر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں جیولرز اپنی اصل آمدنی کم ظاہر کرکے ٹیکس چوری کر رہے ہیں۔ ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے والے اور کم ٹیکس دینے والے جیولرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں پنجاب کے 900 جیولرز کی فہرست تیار کر لی گئی ہے جن کا تعلق لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور ملتان جیسے بڑے شہروں سے ہے۔ ان جیولرز کے کاروباری لین دین، دکانوں کی مالیت اور طرزِ زندگی ان کے جمع کرائے گئے ٹیکس ریٹرن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کئی ہزار جیولرز اب تک ٹیکس نیٹ میں شامل ہی نہیں ہوئے اور ٹیکس گوشوارے ان کی اصل آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ اس صورتحال پر ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹیکس کم دینے والے یا ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے والے جیولرز کو نوٹسز بھیج کر جواب طلب کیا جائے گا۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ تمام سیکٹرز کو بتدریج ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے تاکہ ٹیکس چوری کا خاتمہ کیا جا سکے۔ حکام نے واضح کیا کہ کسی تاجر یا صنعت کار کو بلاوجہ نوٹس نہیں بھیجا جائے گا، تاہم جو افراد اپنے حصے کا ٹیکس ایمانداری سے ادا نہیں کریں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ماہرین کے مطابق سونے کے کاروبار میں ٹیکس چوری کی بڑی گنجائش موجود ہونے کے باعث ایف بی آر کی یہ کارروائی ملکی ریونیو بڑھانے اور معاشی نظام کو مستحکم بنانے کے لیے ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایف بی آر کا شاہانہ لائف اسٹائل دکھانے والے امیروں کیخلاف گھیرا تنگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سوشل میڈیا پر اپنی دولت اور عیش و عشرت کی زندگی کی نمائش کرنے والے افراد کے خلاف بڑا اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے ان ایک لاکھ افراد کا ڈیٹا جمع کرلیا ہے جو پرتعیش گھروں، قیمتی گاڑیوں اور زیورات کے ذریعے اپنی شاہانہ زندگی کا اظہار کرتے ہیں لیکن ٹیکس نیٹ میں موجود نہیں یا کم ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔
ایف بی آر کی سوشل میڈیا ٹیم نے ان افراد کے طرزِ زندگی اور ان کے اخراجات کا تفصیلی ریکارڈ حاصل کرلیا ہے تاکہ ان کی آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق کو جانچا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ شادیوں پر حد سے زیادہ اخراجات کرنے والے بھی اس کریک ڈاؤن کی زد میں آئیں گے۔ بعض افراد اپنی شادیوں میں ہزاروں ڈالر مالیت کے ملبوسات استعمال کرتے ہیں لیکن اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں ان اخراجات کو ظاہر نہیں کرتے۔
ایف بی آر نے عندیہ دیا ہے کہ ایسے تمام افراد کو اپنے ٹیکس ریٹرن میں درست اور مکمل معلومات فراہم کرنی ہوں گی، بصورت دیگر وہ قانونی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
مزید بتایا گیا کہ ایف بی آر پچھلے سال کے گوشواروں کا اس سال کے گوشواروں کے ساتھ موازنہ کرے گا اور کم از کم 80 فیصد ریٹرنز کا آڈٹ کیا جائے گا۔ اس طریقہ کار کے ذریعے ایف بی آر ان افراد تک پہنچنے کا ارادہ رکھتا ہے جو بظاہر اپنی زندگی میں آسائشیں اور شاہانہ اخراجات کرتے ہیں لیکن ان کی آمدنی کے ذرائع ٹیکس ریکارڈ میں نظر نہیں آتے۔
ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ جو لوگ فوری طور پر اپنے گوشواروں کو اپ ڈیٹ کرلیں گے اور درست معلومات فراہم کریں گے، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، تاہم جو افراد اس ہدایت کو نظر انداز کریں گے، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔