خالصتان ریفرنڈم کا اعلان: سکھ رہنماؤں نے بھارت کو للکار دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
مودی سرکار کی فسطائیت اور ہندوتوا نظریات نے نہ صرف بھارت کے سیکولر تشخص کو داغدار کیا بلکہ اقلیتوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز کردیا ہے۔ سکھ برادری پر جابرانہ رویے اور دباؤ کے باوجود خالصتان تحریک مزید زور پکڑ رہی ہے۔
سکھ فار جسٹس تحریک کے کوآرڈینیٹر اندرجیت سنگھ گوسل نے اعلان کیا ہے کہ اگلا خالصتان ریفرنڈم کینیڈا کے شہر اوٹاوا میں 23 نومبر 2025 کو ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سکھ فار جسٹس کے جنرل کونسلر گرپتونت سنگھ پنوں کی حمایت کے لیے سامنے آئے ہیں اور بھارت کو کھلے عام للکار رہے ہیں۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے بھی مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور واضح دھمکی دی کہ بھارتی حکومت اندرجیت سنگھ کو جھوٹے ہتھیاروں کے کیس میں پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 23 نومبر کو اوٹاوا میں خالصتان ریفرنڈم بھرپور طریقے سے منعقد ہوگا، جہاں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
پنوں نے مودی حکومت کو للکارتے ہوئے کہا کہ اگر ہمت ہے تو کینیڈا، امریکا یا یورپ میں آ کر گرفتاری کر کے دکھائے۔ انہوں نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’اجیت دوول! تمہارا سمن تیار ہے اور میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔‘‘
رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ مودی سرکار بیرون ملک سکھوں کو نشانہ بنانے کے لیے خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے نیٹ ورکس استعمال کر رہی ہے، مگر اب بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں خالصتان کا قیام ہر سکھ کی آواز بن چکا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
27ویں ترمیم کا مطلب سندھ کی شناخت ختم کرنا ہے، عوامی تحریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی رابطہ سیکریٹری لال جروار، حسین سومرو اور سارنگ راجا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم لانے کا مقصد پاکستان کے بانی صوبے سندھ کے تاریخی وجود اور شناخت کو ختم کرنا ہے۔نئے انتظامی یونٹس کے نام پر کراچی اور حیدرآباد کو اسٹیبلشمنٹ کے پالے اور تیار کردہ دہشت گرد گروہ ایم کیو ایم کے حوالے کرنا اور باقی اضلاع کو سرداروں اور جاگیرداروں کے سپرد کرنا اس ترمیم کا اصل مقصد ہے۔رہنماؤں نے کہا کہ جمہوریت کے نام پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ضیائی، ایوبی اور مشرفی مارشل لا سے بھی بڑھ کر جمہوریت پر حملہ کیا ہے اور آمریت کو قانونی و آئینی تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ، اور دہشت گردی کے نام پر بغیر ایف آئی آر کسی شخص کو محض شک کی بنیاد پر اٹھانے جیسے کالے قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اقتدار کی لالچ میں اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے سندھ کے تاریخی وجود اور وسائل پر مہلک حملہ کیا ہے، مگر سندھی عوام پیپلز پارٹی کے اس مجرمانہ قومی جرم کے خلاف پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم اور دیگر سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف سندھیانی تحریک کی جانب سے 16 نومبر کو حیدرآباد میں عظیم الشان احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔رہنماؤں نے سندھی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے تاریخی وطن، تہذیب، ثقافت، زبان اور وسائل کے تحفظ کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھیں۔