بھارت میں 67 علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بھارت اپنی نام نہاد جمہوریت کے دعوے کے باوجود درحقیقت ایک ایسے نظام کا شکار ہے جو ٹوٹ پھوٹ، استحصال اور ظلم و جبر پر قائم ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں اس وقت 67 آزادی اور علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم ہیں جو بھارتی حکومت کی ناانصافی، اقلیتوں کے استحصال اور جبری قبضے کے خلاف عوامی ردعمل کی نمائندہ ہیں۔
ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں شدت اختیار کر چکی ہیں، جنہیں مودی حکومت طاقت کے استعمال اور غیر قانونی پابندیوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خاص طور پر نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالینڈ (این ایس سی این)، جو ناگا عوام کی بھارتی فوجی جبر، مذہبی استحصال اور ثقافتی قبضے کے خلاف جدوجہد کی نمائندہ تنظیم ہے، پر بھارتی وزارت داخلہ نے مزید پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ پابندی ناگا عوام کی آواز دبانے اور آزادی کے مطالبے کو کچلنے کی مودی حکومت کی مذموم کوشش ہے۔ حکومت اپنی جبر کی پالیسی کو جائز ٹھہرانے کے لیے عوامی آواز کو دہشتگردی سے جوڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مودی حکومت اپنے مذموم عزائم کی تکمیل اور اقتدار پر قابض رہنے کے لیے اپنے شہریوں کو زندہ رہنے کے بنیادی حق سے بھی محروم کر رہی ہے، جو بھارت کے نام نہاد جمہوری نقاب کے اصل چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔
نام نہاد جمہوریت کے پردے میں ظلم و بربریت ،بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب
بھارت نام نہاد جمہوریت کا دعویدار مگر درحقیقت پورا نظام ٹوٹ پھوٹ اور استحصال کا شکار
بھارت میں اس وقت 67 آزادی اور علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں… pic.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نام نہاد
پڑھیں:
ہمیں افسوس ہے کہ ہم بار بار بھارت سے کرکٹ میچ ہار رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
—فائل فوٹووزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ میچ عام میچ نہیں ہوتا، ہمیں افسوس ہے کہ ہم بار بار کرکٹ میچ ہار رہے ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف تمام کیسز بےبنیاد ہیں، ملک کے اندر لاقانونیت ہے، آزادی کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ جلسہ کریں گے اور ہم ثابت کریں گے کہ پوری قوم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے، ادارے آئین کے مطابق کام کریں، عوام کی حقیقی جنگ لڑ رہے ہیں۔
دوران سماعت جسٹس سید ارشد علی نے سوال کیا کہ 90 دن کے بعد الیکشن کمیشن کارروائی کیسے کر سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ افغانستان حکومت چاہتی ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو، ان سے مثبت پیغام آیا ہے، افغانستان سے بات کرنے وفد جائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ افغانستان حکومت اور صوبائی حکومت مذاکرات کریں گی۔