کار ساز کمپنی نسان بھی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں شامل، 11 کیمروں، پانچ ریڈارز اور جدید سینسر سے لیس گاڑی کی آزمائشی ڈرائیو
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ٹوکیو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2025ء) جاپانی آٹو ساز کمپنی نسان مشکلات کی شکار اپنی گاڑیوں کے کاروبار کو سہارا دینے کے لیے نئی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی تیار کر رہی ہے۔ اماراتی نیوز ایجنسی ’’وام ‘‘ نے نسان حکام کے حوالے سے بتایا کہ یہ نظام 2027 تک دستیاب ہوگا۔حالیہ ڈیمو میں نسان کی آریا سیڈان کو 11 کیمروں، پانچ ریڈارز اور ایک جدید سینسر "لائیڈار" سے لیس کیا گیا، گاڑی نے ٹوکیو کی مصروف شاہراہوں پر آزمائشی ڈرائیو کے دوران سگنل پر رکنے اور چوراہوں پر پیدل چلنے والوں اور دیگر گاڑیوں کو دیکھ کر بریک لگانے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا،نسان کی پہلے کی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی صرف ہائی وے کے لیے تیار کی گئی تھی، جہاں لین واضح طور پر نشان زد ہوتے ہیں۔
تاہم نیا نظام مصروف اور غیر متوقع شہری سڑکوں پر محفوظ ڈرائیونگ کو ممکن بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
مارکیٹ ریسرچ ادارے انڈسٹری اے آر سی کے مطابق خودکار گاڑیوں کی عالمی مارکیٹ 2030 تک دو ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ یہ پیش رفت مصنوعی ذہانت، سینسر ٹیکنالوجی اور ڈیٹا پروسیسنگ میں ترقی کے باعث ممکن بن رہی ہے۔جاپان کی سب سے بڑی کمپنی ٹویوٹا موٹر کارپوریشن کی گوگل کی تیار کردہ ٹیکنالوجی "ویمو" کے ساتھ شراکت داری ہے جو اس وقت جاپان میں ایک ٹیکسی کمپنی کے ساتھ آزمائشی مرحلے میں ہے۔
خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ہونڈا، جنرل موٹرز، مرسڈیز بینز سمیت دیگر کمپنیوں کے علاوہ آٹو انڈسٹری سے باہر کی بڑی کمپنیاں جیسے ایمازون اور اس کی ذیلی کمپنی "زوکس" بھی شامل ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی
پڑھیں:
خدیجہ شاہ نے پانچ سال کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) خدیجہ شاہ نے پانچ سال کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، وکیل سمیر کھوسہ نے اپیل میں موقف اپنایا کہ خدیجہ شاہ نے جناح ہاﺅس کے
قریب سرکاری گاڑی جلانے کے مقدمے میں سزا سنائی، ٹرائل کورٹ نے قانون کے منافی سزا سنائی، ٹرائل کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، استدعا ہے کہ عدالت ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر رہا کرنے کا حکم دے۔