غزہ: اسرائیلی حملوں کے باعث اسپتال بند ہونے کا سلسلہ جاری، فعال مراکز کتنے رہ گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث رواں ماہ کے دوران 4 بڑے طبی مراکز بند ہو گئے جس کے بعد غزہ میں فعال اسپتالوں کی تعداد صرف 14 رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’غزہ ہم آرہے ہیں‘، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملوں کے بعد سینیٹر مشتاق کا ویڈیو پیغام
غزہ شہر میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں شدت کے باعث طبی عملے پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس تناظر میں ڈبلیو ایچ او بھی شدید تشویش کا شکار ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جسارویچ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی آبادی کو بار بار انخلا کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں جس سے طبی مراکز بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بعض اسپتالوں کو براہ راست انخلا کا حکم نہیں دیا جاتا لیکن جاری حملوں کی وجہ سے وہاں تک رسائی مشکل ہو چکی ہے۔
حالیہ بند ہونے والے طبی مراکز میں الرنتیسی چلڈرن ہسپتال، اوپتھلمک اسپتال، سینٹ جان آئی اسپتال اور حماد اسپتال برائے بحالی و مصنوعی اعضا شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی علاقے کے اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ غزہ شہر میں 8 جبکہ دیرالبلح اور خان یونس میں 3،3 اسپتال موجود ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی مکمل طور پر فعال نہیں ہے۔
مزید پڑھیے: غزہ امدادی فلوٹیلا پر ڈرون حملے، دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں
اسرائیلی حملوں کی وجہ سے بڑی تعداد میں زخمیوں کو غزہ کے اسپتالوں میں لایا جا رہا ہے جہاں طبی سہولیات اور ضروری سامان کی شدید کمی ہے۔
حماد اسپتال غزہ کے 3 بڑے جسمانی معذور افراد کے بحالی مراکز میں سے ایک ہے اور یہاں تقریباً 250 مریضوں کو بحالی کی خدمات فراہم کی جا رہی تھیں۔ اس کے علاوہ شمالی غزہ میں زخمیوں کو بھی طبی امداد دی جا رہی تھی۔
اسپتالوں پر تباہ کن حملے16 ستمبر کو الرنتیسی اسپتال پر ایک براہ راست حملہ ہوا جس سے اسے شدید نقصان پہنچا جبکہ وہاں 80 مریض موجود تھے۔
یہ غزہ کا واحد خصوصی بچوں کا اسپتال ہے۔ اس حملے میں کسی ہلاکت کی اطلاع تو نہیں ملی لیکن اسپتال کی چھت پر موجود پانی کے ٹینک، مواصلاتی نظام اور طبی آلات کو شدید نقصان پہنچا۔
حملے کے بعد اسپتال کے نصف مریضوں نے اسے چھوڑ دیا مگر تقریباً 40 مریض اب بھی وہاں موجود ہیں جن میں 4 بچے آئی سی یو میں زیر علاج ہیں جبکہ 8 نومولود بھی شامل ہیں۔
اسپتال کا زیادہ تر طبی سامان دوسرے غزہ کے اسپتالوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسرائیل
ڈبلیو ایچ او نے خون کے یونٹس، بیگز اور ٹرانسفیوژن کے سامان کی شدید قلت کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر اس کی فراہمی بحال نہ کی گئی تو یہ خدمات چند روز میں معطل ہو سکتی ہیں۔
طبی سامان کی شدید قلت اور مریضوں کی مشکلاتترجمان طارق جسارویچ نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ مسلسل نقل مکانی پر مجبور ہیں اور طبی سامان کی شدید کمی کے باعث امدادی کارکنوں اور مریضوں دونوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے ہزاروں شدید بیمار مریضوں کے فوری انخلا کی اپیل دہرائی اور کہا کہ انہیں غزہ سے باہر خصوصی نگہداشت کی فوری ضرورت ہے۔ اس وقت 15 ہزار سے زائد لوگ طبی وجوہات کی بنا پر انخلا کے منتظر ہیں، لیکن انہیں علاقے سے باہر منتقل کرنے کا عمل بہت سست روی کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کے خاندان سمیت 91 فلسطینی شہید
طارق جسارویچ نے جنگ بندی کے قیام اور انسانی امداد تک بلا روک ٹوک رسائی کی فوری فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ باقی ماندہ صحت کے نظام کو طبی سازوسامان، ہنگامی طبی ٹیموں اور دیگر اہم وسائل فراہم کر کے سہارا دیا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل کے غزہ پر حملے اسرائیلی بربریت غزہ غزہ اسپتال غزہ میں اسپتال بند.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے غزہ پر حملے اسرائیلی بربریت غزہ اسپتال غزہ میں اسپتال بند سامان کی شدید ڈبلیو ایچ او کے باعث کہا کہ غزہ کے
پڑھیں:
سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات، 14 اضلاع کی 28 نشستوں کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری
پولنگ کا عمل کراچی کے تین اضلاع شرقی، غربی اور کیماڑی کے علاوہ حیدرآباد، دادو، جامشورو، مٹیاری، سکھر، گھوٹکی، خیرپور، میرپورخاص، عمرکوٹ، بدین اور ٹھٹھہ میں ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ صوبہ سندھ کے 14 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں 28 نشستوں پر ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ الیکشن کمیشن سندھ کے مطابق پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی، جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہی، پولنگ مقررہ وقت پر پُرامن ماحول میں ہوئی۔ ضمنی انتخابات کے دوران مجموعی طور پر 2 لاکھ 43 ہزار 187 ووٹرز رجسٹرڈ تھے، جن میں 1 لاکھ 33 ہزار 38 مرد اور 1 لاکھ 10 ہزار 154 خواتین شامل ہیں۔ پولنگ کا عمل کراچی کے تین اضلاع شرقی، غربی اور کیماڑی کے علاوہ حیدرآباد، دادو، جامشورو، مٹیاری، سکھر، گھوٹکی، خیرپور، میرپورخاص، عمرکوٹ، بدین اور ٹھٹھہ میں ہوا۔ ترجمان الیکشن کمشنر سندھ کے مطابق تمام پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے، پولیس، رینجرز اور دیگر سیکیورٹی ادارے پولنگ اسٹیشنز پر تعینات رہے۔