صحت کارڈ کی سہولت بند ہونے سے پشاور کے ٹراما اسپتال میں زیر علاج مریض رُل گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
حیات آباد برن اینڈ ٹراما سینٹر میں صحت کارڈ کے ذریعے علاج کی سہولت معطل ہونے سے جھلسنے والے مریض شدید مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔
مریضوں اور اُن کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ برن سینٹر میں علاج کے اخراجات برداشت کرنا عام شہریوں کے بس سے باہر ہے، اس لیے وہ مہنگی ادویات اور دیگر ضروری سامان بازار سے خریدنے پر مجبور ہیں۔
متاثرہ مریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ صحت کارڈ بند ہونے کے باعث نہ صرف مالی بوجھ بڑھ گیا ہے بلکہ کئی مریض علاج ادھورا چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
ان کے مطابق، جھلسنے کے کیسز میں روزانہ مہنگی ڈریسنگز، انجکشنز اور اینٹی بایوٹکس کی ضرورت ہوتی ہے جو عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔
دوسری جانب، حیات آباد برن سینٹر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریضوں کو علاج کی مفت سہولت اب بھی فراہم کی جارہی ہے اور اسپتال اپنی استعداد کے مطابق مریضوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم، صحت کارڈ کے تحت علاج کا سلسلہ عارضی طور پر معطل ہے اور اسے یکم دسمبر سے دوبارہ بحال کردیا جائے گا، مریضوں کے لواحقین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صحت کارڈ کی بحالی کے عمل کو مزید مؤخر نہ کیا جائے، کیونکہ برن سینٹر واحد اسپتال ہے جہاں صوبے بھر سے جھلسنے والے مریض علاج کے لیے آتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ صحت کارڈ کی معطلی سے غریب مریضوں پر بھاری مالی بوجھ پڑ رہا ہے، جسے فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صحت کارڈ
پڑھیں:
قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے: سہیل آفریدی
— فائل فوٹوخیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 کے قوانین کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا۔
سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ ہر قانون کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں، آزادی اظہار رائے اور پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، احتجاج کے حق اور عوامی سہولت میں توازن کے لیے نیا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ کےپی کا کہنا ہے کہ وزیر قانون کی زیر نگرانی 4 رکنی کمیٹی مجوزہ قوانین میں اصلاحات کی سفارشات پیش کرے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ قوانین کا مقصد صرف عوامی مفاد اور فلاح ہے، عوام کی جان و مال کا تحفظ اور سہولتوں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
اجلاس میں وزیر قانون آفتاب عالم، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ اور ایڈووکیٹ جنرل نے شرکت کی۔