سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کیلئے مسائل بڑھنے لگے

مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی ارکان کیلئے مسائل بڑھنے لگے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی ارکان سیاسی جماعتوں کے ریڈار پر آگئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام ف ارکان کو ساتھ ملانے کی کوششیں تیز کر دیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور عدالت عظمیٰ کا گزشتہ سال 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کیا۔فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل پاکستان تحریک انصاف مخصوص نشستیں سے محروم ہوگئی۔ اس کے کوٹے کی نشستیں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت قومی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد

پڑھیں:

حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار  

( ویب ڈیسک ) حکومت کو آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 جبکہ قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار ہیں۔

  سینیٹ کے 96 رکنی ایوان میں حکمران اتحاد میں پیپلزپارٹی 26 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست، مسلم لیگ ن 21 ووٹوں کے ساتھ دوسری بڑی حکومتی جماعت ہے، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان موجود ہیں۔

 نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ق اور 6 آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں، حکمران اتحاد کو مجموعی طور پر 65 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ آج سینیٹ میں پیش ہوگا  

 دوسری طرف تحریک انصاف کے 22، جے یو آئی کے 7، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کا ایک ایک سینیٹر اپوزیشن کا حصہ ہے، سینیٹ میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 31 بنتی ہے۔

 قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

 حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔

بلوچستان میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور منہ ڈھانپنے پر پابندی لگ گئی

 مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔

 جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمان کی اپنے ارکان اسمبلی کو 27 ویں ترمیم کیخلاف ووٹ دینے کی ہدایت
  • سینیٹ سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش
  • اسلام آباد: تحریک انصاف اور اپوزیشن اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہو رہا ہے
  • 27 ویں ترمیم میں حکومت کو ووٹ دینے پر جے یو آئی نے سینیٹر احمد خان کو نکال دیا
  • پیپلز پارٹی،ن لیگ، تحریک انصاف ایک ہی سوچ کا تسلسل ہیں،سراج الحق
  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار  
  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار
  • ن لیگ اور پی پی کا اصلی چہرہ سامنے آ چکا، چودھری اشفاق
  • سی ای سی میں تمام فیصلے 27 ویں ترمیم سے متعلق تھے، گورنر پنجاب
  • سی ای سی میں جو فیصلے ہوئے وہ 27 ویں ترمیم سے متعلق تھے، گورنر پنجاب