Jasarat News:
2025-09-27@20:08:55 GMT

پاکستان شیفس کلب نے دوسری کلینری چیمپئن شپ

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان شیفس کلب (PCC) نے اپنی دوسری کلینری چیمپئن شپ: بقرہ عید اسپیشل ایڈیشن اور ٹیسٹ دی ٹراپک فیسٹ 2025 کا انعقاد سیج بینکوئٹ، کراچی میں کیا۔ اس ایونٹ میں کھانے پکانے کے شوقین، ماہرین اور برانڈز نے بھرپور شرکت کی اور پاکستانی کلینری ٹیلنٹ کو بھرپور انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس سال کی چیمپئن شپ میں بقرہ عید اور ٹراپیکل فروٹ تھیم پر مبنی مقابلے شامل تھے جن میں ریڈی فرام ہوم، لائیو کوکنگ، لائیو بیکنگ، فائرلیس کوکنگ، اور لائیو باربی کیو کیٹیگریز شامل
تھیں۔ 55 سے زائد شرکاء نے 70 سے زیادہ منفرد ڈشز پیش کیں، جنہیں پاکستان شیفس کلب کی متعارف کردہ انفرادی اسیسمنٹ سسٹم کے تحت جانچا گیا۔ گولڈ میڈل ان شرکاء کو دیا گیا جنہوں نے 90-100 فیصد اسکور حاصل کیا، سلور 80-89 فیصد اسکور پر اور برونز 70-79 فیصد اسکور پر دیا گیا۔ یہ ایونٹ ہر سطح کے شیفس کے لیے کھلا تھا، جن میں جونیئر شیفس (کلاس 1 تا 10)، خصوصی شیفس (معذور افراد)، شوقیہ شیفس، ہوم شیفس، سند یافتہ پروفیشنل شیفس، اسٹوڈنٹ شیفس، اور انڈسٹریل شیفس شامل تھے۔ پاکستان شیفس کلب نے شرکاء کے پس منظر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے منصفانہ اور شفاف جانچ کے اصولوں پر عمل کیا۔ایونٹ کی کامیابی میں متعدد نمایاں برانڈز کا تعاون شامل تھا۔ لائیو کوکنگ گلیم گیس کے تعاون سے منعقد کی گئی، جبکہ ماسٹر کلاسز اٹالیانو کُوزین، ایس کے، کروسیبل، اینڈی اور گلیم گیس کے تعاون سے ہوئیں۔ کوئس
ایونٹ کا آفیشل بیوریج پارٹنر تھا۔ دیگر سپورٹنگ پارٹنرز میں موم پرینیور اور دارالامید شامل تھے۔ ماسٹر کلاس پاکستان، ڈیکسٹر انسٹیٹیوٹ، اور اے پی آر اے نے بطور اسٹریٹجک پارٹنر تعاون کیا۔ دوپہر کے کھانے کے اسپانسر دارالامید اسکلز اکیڈمی تھے۔ گفٹنگ اور کچن پارٹنرز میں شان فوڈز، اٹالیانو کُوزین، کوئس، اینڈی، ایسٹرن اسپائسس، پیریٹ، داشی، دی ارتھز، یونیک فوڈز، اور فوڈ ون شامل تھے۔ انٹرنیشنل مینگو ڈے کی شراکت دار کمپنیاں فریش اینڈ روشن، وِسک اینڈ شوگر، داشی، اور اٹالیانو کُوزین تھیں۔ایونٹ میں مسعود احمد کالیا، ڈائریکٹر کی بی اور چیئرمین اے پی آر اے نے خصوصی شرکت کی اور پاکستان شیفس کلب کی پاکستانی شیفس کو بااختیار بنانے کی کاوشوں کو سراہا۔ یونیک فوڈز کے سی ای او اقبال شیخ، اینڈی، کوئس اور داشی کے سینئر نمائندے بھی موجود تھے جنہوں نے ایونٹ کے منصفانہ اور منفرد انداز کی تعریف کی ایونٹ کی سب سے بڑی جھلک 50 پاؤنڈ کے لائیو کیک کی تیاری تھی جو مشہور شیفس، شیف واجد (عصر شیرین)، شیف مہدی اور شیف وقاص نے تیار کیا۔ پاکستان شیفس کلب کی ٹیم، شیف ثانیہ مبشر اور شیف وحید رجب نے اس عمل میں معاونت کی۔ اس لائیو کیک بنانے کے عمل نے شدید گرمی کے موسم میں بڑے کیکس سنبھالنے کی مہارت کو شاندار انداز میں پیش کیا۔ اس موقع پر داشی کی وہپنگ کریم نے خصوصی توجہ حاصل کی کیونکہ اس نے گرمی کے موسم میں بھی اپنی کوالٹی اور ذائقہ برقرار رکھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان شیفس کلب شامل تھے

پڑھیں:

تعلیمی نظام میں مستقبل کی بصیرت کو شامل کیا جائے‘ڈاکٹر سلمان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی اثر پذیری اب پاکستان کے سماجی اور تعلیمی منظرنامے کے لیے بھی ایک فوری چیلنج بن چکی ہے۔ انہی موضوعات پر گفتگو کے لیے رائٹرز اینڈ ریڈرز کیفے کے ایک سو پینتیسویں اجلاس کا انعقاد جوش ملیح آبادی لائبریری آرٹس کونسل آف پاکستان میں کیا گیا، جس میں اساتذہ، ادیبوں اور طلبہ کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔ اجلاس کا عنوان تھا: ‘‘مصنوعی ذہانت: ایک علمی انقلاب’’۔مکالمے میں پروفیسر ڈاکٹر شمس حامد، فلسفی، فیوچرسٹ، شاعر اور ہم آر آئی (HUMRI) کے بانی ڈائریکٹرنے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تقریباً چونسٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، اس لیے لازم ہے کہ انہیں مصنوعی ذہانت اور مستقبل کی بصیرت کے بنیادی ہنر سکھائے جائیں تاکہ وہ آنے والے زمانے کے معمار بن سکیں محض صارف نہیں۔ ڈاکٹر شمس نے کہا کہ بزرگ شہریوں کو بھی یہ علم حاصل کرنا ہوگا تاکہ وہ نئی نسل کی درست رہنمائی کر سکیں۔ڈاکٹر شمس حامد نے ریلیشنل انٹیلی جنس کا تصور پیش کیا اور کہا کہ مصنوعی ذہانت کو انسان کی تخلیقی قوت کا متبادل نہیں بلکہ شریکِ کار سمجھنا چاہیے۔ ان کے مطابق، “یہ ٹیکنالوجی اکیلے کچھ نہیں کر سکتی، اسے انسانی تخیل، اقدار اور بصیرت کی ضرورت ہے۔ انسان اور مشین مل کر ایسے حل تلاش کر سکتے ہیں جو دونوں میں سے کوئی بھی اکیلا نہ کر پائے‘‘۔انہوں نے عالمی اعداد و شمار بھی پیش کیے جن کے مطابق مصنوعی ذہانت کے اپنانے سے پیداوار میں بیس سے تیس فیصد اضافہ اور بعض شعبوں میں چالیس سے پچاس فیصد تک بچت ممکن ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ یہ فائدے اسی وقت معاشرے کو بدل سکتے ہیں جب ان کا رخ محروم طبقات اور مقامی زبانوں کی طرف ہو، تاکہ علم صرف خواص تک محدود نہ رہے۔اقراء یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، فیوچرسٹ ڈاکٹر سلمان احمد کھٹانی نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں مستقبل کی بصیرت کو شامل کیا جائے تاکہ نوجوان آنے والی تبدیلیوں کو سمجھ سکیں اور ان کی سمت طے کر سکیں۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی نوجوان نے بھارتی باکسر کو شکست دے کر پہلی بار عالمی چیمپئن شپ جیت لی
  • پاکستان پہلی باریو بی او یوتھ ورلڈ بینٹیم ویٹ چیمپئن بن گیا:فائنل میں بھارتی باکسرکو شکست
  • پاکستان فٹ بال فیڈریشن کاقومی ٹیم کے 2 سابق کپتانوں کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ
  • سی پیک فیز 2 کا تاریخی آغاز، چینی آئی پی پیز کو بقایاجات کی ادائیگی کا معاملہ حل نہ ہوسکا، جے سی سی کا اجلاس
  • امیچر گالف چیمپئن شپ، گالفر سعد حبیب نے بھارتی گالفر کو آؤٹ کلاس کردیا
  • سی پیک فیز 2 کا باقاعدہ آغاز، پاک چین شراکت داری تاریخی مرحلے میں داخل
  • تعلیمی نظام میں مستقبل کی بصیرت کو شامل کیا جائے‘ڈاکٹر سلمان
  • سی پیک کی 14ویں جے سی سی ایک تاریخی موڑ ،نئے منصوبوں شامل کئے جائیں گے؛ احسن اقبال
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ: ارشد ندیم کی مایوس کن کارکردگی، کوچ سے وضاحت طلب
  • بحرین کا بوئنگ طیارہ سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان لیکر پاکستان پہنچ گیا