اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)   چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ کسی کو ابہام نہ رہے کہ ہمارے ارکان آزاد ہیں، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد ہمارے ارکان سنی اتحاد کونسل کے تصور ہوں گے۔
 نجی ٹی وی دنیا نیوزکے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہم الیکشن کمیشن گئے، ہمارے 86 ارکان کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے کل کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو آزاد قرار نہیں دیا جاسکتا۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ناانصافی پر افسوس ہوا، جدوجہد جاری رکھیں گے، پی ٹی آئی کے بغض میں اتنی ناانصافی نہ کریں، مخصوص نشستوں پر ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ہوچکا تھا اور کسی نے اسے چیلنج نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ یہ سیٹیں واپس ملیں گی کیونکہ سپریم کورٹ کے آٹھ ججوں نے یہ سیٹیں ہمیں دی تھیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی اور اگر 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق فیصلہ ہوتا تو مخصوص نشستوں کا معاملہ اس کے بعد اٹھایا جاتا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جمہوریت کے ساتھ رہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہی سہی لیکن ہماری سیٹیں 80 تھیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں آزاد قرار دیا، بیان حلفی سنی اتحاد کونسل کے نام پر جمع کرایا تھا، مگر ہماری سیٹیں دیگر جماعتوں کو دے دی گئیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت آئین کی صورت بگاڑ دی گئی ہے، ان کے بقول، آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات ہونے تھے لیکن جب خیال آیا کہ تحریک انصاف ختم ہوگئی ہے، تب الیکشن کروائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے اسے ووٹ دیا لیکن امیدواروں کو بلیک میل کیا گیا۔
شبلی فراز نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات سندھ اور پنجاب میں ہوئے، مگر قومی اسمبلی کے سینیٹ انتخابات نہیں کرائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ صرف قرض لینے پر توجہ دے رہے ہیں اور ملک میں ترقی یا خودمختاری کا کوئی منصوبہ نظر نہیں آ رہا۔
پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے عدالتی فیصلے کو پاکستان کی تاریخ کا ایک ”تاریک دن“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے عوامی مینڈیٹ کی تضحیک کی ہے۔انہوں نے کہا ”پاکستانی عوام نے بانی پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دیا، مگر جنہیں عوام نے مسترد کیا، ان کی جھولی میں سیٹیں ڈال دی گئیں۔
کنول شوزب نے کہا کہ کیا آئین یا الیکشن ایکٹ میں کہیں لکھا ہے کہ سیٹیں اس طرح بانٹی جائیں گی؟، الیکشن پر پہلے بھی ڈاکہ ڈالا گیا اور کل ایک بار پھر یہ عمل دہرایا گیا۔کنول شوزب کے مطابق اس فیصلے کے اثرات ہر سطح پر اسمبلی کی سیاست پر پڑیں گے۔

دریائے سوات میں سیاحوں کی موت نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام کی موت ہوئی ہے، عطا اللہ تارڑ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف بیرسٹر گوہر سپریم کورٹ

پڑھیں:

اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کا الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاجی مارچ

دہلی پولیس نے راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، سنجے راوت اور ساگاریکا گھوش سمیت "انڈیا" الائنس کے متعدد ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا۔ وہ بہار میں چل رہی الیکشن کمیشن کی خصوصی نظر ثانی مہم کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن اتحاد "انڈیا" کے ممبران پارلیمنٹ نے پیر کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن (ای سی آئی) کے ہیڈکوارٹر تک مارچ نکالا۔ تاہم دہلی پولیس نے مارچ کو بیچ میں ہی روک دیا۔ بعد ازاں اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ حالات خراب ہونے پر پولیس نے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں کو حراست میں لے لیا۔ تاہم بعد میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو تھانے سے باہر آتے دیکھا گیا۔ دہلی پولیس نے راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، سنجے راوت اور ساگاریکا گھوش سمیت "انڈیا" الائنس کے متعدد ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا۔ وہ بہار میں چل رہی الیکشن کمیشن کی خصوصی نظر ثانی مہم (ایس آئی آر) کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے اور پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن تک احتجاجی مارچ نکال رہے تھے۔ دہلی پولیس نے اس مارچ کو بیچ میں ہی روک دیا۔

پولیس نے پہلے ہی کہا تھا کہ پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن ہیڈ کوارٹر تک مارچ کے لئے کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے روکنے کے بعد حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ ششی تھرور بھی اس مارچ میں شامل ہوئے۔ پرینکا گاندھی بھی تالیاں بجا کر احتجاج کرتی نظر آئیں۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی تصاویر میں اکھلیش یادو کو بیریکیڈ سے چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ دریں اثناء ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ میتالی باغ اس وقت بے ہوش ہوگئیں جب پولیس اہلکاروں نے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے مارچ کو پارلیمنٹ سٹریٹ پر روک دیا۔ راہل گاندھی نے ان کی مدد کی اور انہیں گاڑی میں بٹھایا۔ اپوزیشن اتحاد کے اس مارچ کو دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے پہلے ہی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔ مارچ تقریباً ساڑھے گیارہ بجے پارلیمنٹ ہاؤس سے شروع ہوا اور الیکشن کمیشن کے دفتر تک تقریباً ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا تھا۔

یہ مظاہرہ بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) کے خلاف احتجاج اور مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرنے کے لئے کیا گیا۔ اس دوران اپوزیشن اتحاد نے حکمراں بی جے پی حکومت پر ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کرکے جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ بول نہیں سکتے، حقیقت ملک کے سامنے ہے، یہ لڑائی سیاسی نہیں ہے، یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے، یہ ایک شخص، ایک ووٹ کی لڑائی ہے، ہم ایک صاف ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔ اس دوران کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ جے رام رمیش نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو میرا خط صاف ستھرا تھا اور میں نے واضح طور پر لکھا تھا کہ اپوزیشن کے تمام اراکین پارلیمنٹ پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن تک پُرامن مارچ کریں گے۔ تمام ارکان پارلیمنٹ ایس آئی آر کے بارے میں ایک دستاویز الیکشن کمیشن کو دینا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جشن آزادی منائینگے اور بانی کی آزادی کیلئے آواز اٹھائینگے، بیرسٹر گوہر 
  • حتمی فیصلے سے پہلے ہی پی ٹی آئی ارکان کو نااہل کردیا گیا، سینیٹر علی ظفر
  • پی ٹی آئی کے ارکان آج جو کاٹ رہے ہیں وہ انہوں نے خود بویا تھا، عرفان صدیقی
  • نااہلیوں کا سیزن اب ختم ہونا چاہییے یہ مسئلے کا حل نہیں، بیرسٹر گوہر
  • عوام کی آواز نہیں سنیں گے تو ملک اور جمہوریت کیلئے سنگین خطرات ہوں گے، بیرسٹر گوہر
  • عمر ایوب کو غیر آئینی طریقے سے نکالا گیا: بیرسٹر گوہر، پشاور ہائیکورٹ سے رجوع
  • پی ٹی آئی 180 سیٹوں پر کامیاب ہوئی تھی، 76 نمائندگان رہ گئے، بیرسٹر گوہر
  • اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کا الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاجی مارچ
  • عدالتی فیصلہ مسترد کرتے ہیں، 9 مئی کیسز کے فیصلے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل
  • جشن آزادی کے بعد کشمیر کی آزادی کا جشن بھی جلد منائیں گے، ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر ارسلان