آئین میں ترمیم کی بات کرکے آر ایس ایس کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
کانگریس کے جنرل سکریٹری نےکہا کہ آر ایس ایس نے بھارت کے آئین کو کبھی بھی پوری طرح سے قبول نہیں کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آئین کے دیباچے میں "سوشلسٹ" اور "سیکولر" الفاظ پر نظرثانی کرنے کا سے متعلق آر ایس ایس کے مطالبہ پر انہیں نشانہ بنایا۔ آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا اور وہ آئین کی بالادستی نہیں چاہتے ہیں۔ راہل گاندھی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ آر ایس ایس کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے، آئین سے انہیں تکلیف ہے کیونکہ یہ مساوات، سیکولرازم اور انصاف کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس و بی جے پی آئین نہیں بلکہ وہ بہوجنوں اور غریبوں کے حقوق چھین کر انہیں غلام بنانا چاہتے ہیں، ان کا اصل ایجنڈا، ان سے آئین جیسا طاقتور ہتھیار چھیننا ہے۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ آر ایس ایس کو خواب دیکھنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ اسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے زور دے کر کہا کہ ہر محب وطن بھارتی آخری سانس تک آئین کی حفاظت کرے گا۔ واضح رہے کہ ایمرجنسی پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے نے کہا تھا کہ یہ الفاظ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کے دیباچے میں کبھی نہیں تھے۔ یہ الفاظ ایمرجنسی کے دوران اس وقت شامل کئے گئے تھے جب بنیادی حقوق معطل تھے، پارلیمنٹ کام نہیں کر رہی تھی، عدلیہ مفلوج تھی۔
کانگریس کے علاوہ دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے دتاتریہ ہوسابلے کے بیان پر سخت تنقید کی تو دوسری جانب بی جے پی نے بالواسطہ طور پر ہوسابلے کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی صحیح سوچ رکھنے والا شہری اس کی حمایت کرے گا کیونکہ سب جانتے ہیں کہ یہ الفاظ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے لکھے ہوئے اصل آئین کا حصہ نہیں تھے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ آر ایس ایس نے بھارت کے آئین کو کبھی بھی پوری طرح سے قبول نہیں کیا ہے۔ اس نے 30 نومبر 1949ء سے اس کی تخلیق میں شامل ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، جواہر لال نہرو اور دیگر کو نشانہ بنایا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے جنرل سکریٹری راہل گاندھی نے کہ آر ایس ایس کانگریس کے کہا کہ
پڑھیں:
اختر مینگل کا ستائیسویں آئینی ترمیم پر ردعمل
اپنے پیغام میں اختر مینگل نے کہا کہ آئین کی پامالی کا سہرا فوجی آمروں کے سر سجایا جاتا تھا، مگر آجکل انکے سیاسی جانشینوں اور آئین کے خالقوں کے لواحقین کے ہاتھوں سرانجام دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے سینیٹ سے پاس ہونے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک کی جمہوریت ووٹ کے بجائے نوٹ اور بوٹ کی محتاج ہوجائے تو وہ سیاست نہیں، بلکہ جبری بیگاری کاروبار کہلاتا ہے۔ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے مختلف پیغامات میں سربراہ بی این پی نے کہا کہ ماضی میں ہمیشہ آئین کی پامالی کا سہرا فوجی آمروں کے سر سجایا جاتا تھا، مگر آجکل "انہی کے سیاسی جانشینوں اور 1973 کے مرحوم آئین کے خالقوں کے لواحقین" کے ہاتھوں سرانجام دیا جا رہا ہے۔ اختر مینگل نے کہا کہ انہوں نے صرف ایک شخص کی سیاست ختم کرنے کے لیے اپنی پوری سیاست اور جدوجہد راکھ بنا دی۔ اس وقت عدلیہ اور آئین کا ہونا ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں لگتا۔ اس دھوکے کو فوراً ختم کریں، ورنہ تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کہ نام نہاد جمہوریوں نے ایک شخص کے خوف میں کیا کچھ کر ڈالا۔ ایک اور پیغام میں اختر مینگل نے ایوان بالا میں 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے والی رکن نسیمہ احسان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر پارٹی پالیسیوں کی مخالفت کرنے پر انہیں اور قاسم رونجو کو پارٹی سے نکالا گیا۔