کانگریس کے جنرل سکریٹری نےکہا کہ آر ایس ایس نے بھارت کے آئین کو کبھی بھی پوری طرح سے قبول نہیں کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آئین کے دیباچے میں "سوشلسٹ" اور "سیکولر" الفاظ پر نظرثانی کرنے کا سے متعلق آر ایس ایس کے مطالبہ پر انہیں نشانہ بنایا۔ آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا اور وہ آئین کی بالادستی نہیں چاہتے ہیں۔ راہل گاندھی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ آر ایس ایس کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے، آئین سے انہیں تکلیف ہے کیونکہ یہ مساوات، سیکولرازم اور انصاف کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس و بی جے پی آئین نہیں بلکہ وہ بہوجنوں اور غریبوں کے حقوق چھین کر انہیں غلام بنانا چاہتے ہیں، ان کا اصل ایجنڈا، ان سے آئین جیسا طاقتور ہتھیار چھیننا ہے۔

کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ آر ایس ایس کو خواب دیکھنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ اسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے زور دے کر کہا کہ ہر محب وطن بھارتی آخری سانس تک آئین کی حفاظت کرے گا۔ واضح رہے کہ ایمرجنسی پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے نے کہا تھا کہ یہ الفاظ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کے دیباچے میں کبھی نہیں تھے۔ یہ الفاظ ایمرجنسی کے دوران اس وقت شامل کئے گئے تھے جب بنیادی حقوق معطل تھے، پارلیمنٹ کام نہیں کر رہی تھی، عدلیہ مفلوج تھی۔

کانگریس کے علاوہ دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے دتاتریہ ہوسابلے کے بیان پر سخت تنقید کی تو دوسری جانب بی جے پی نے بالواسطہ طور پر ہوسابلے کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی صحیح سوچ رکھنے والا شہری اس کی حمایت کرے گا کیونکہ سب جانتے ہیں کہ یہ الفاظ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے لکھے ہوئے اصل آئین کا حصہ نہیں تھے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ آر ایس ایس نے بھارت کے آئین کو کبھی بھی پوری طرح سے قبول نہیں کیا ہے۔ اس نے 30 نومبر 1949ء سے اس کی تخلیق میں شامل ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، جواہر لال نہرو اور دیگر کو نشانہ بنایا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے جنرل سکریٹری راہل گاندھی نے کہ آر ایس ایس کانگریس کے کہا کہ

پڑھیں:

چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کے لیے پارلیمنٹ جانا ہوگا۔مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے بعد وفاقی وزراء میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کا ایجنڈا ہماری سمجھ سے باہر ہے، ایکشن کمیٹی جو میسج دینے کی کوشش کر رہی ہے وہ کشمیری عوام کا نہیں ہے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایل او سی پر بھارتی حملہ کشمیری عوام نے پاک فوج کے ساتھ مل کر ناکام بنایا، ہم مسئلہ کشمیر کو دنیا میں واضح کرنے کے لیے یہاں پر ہیں، آج وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ میں مسلم امہ کی بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ مذاکرات کی بات کرنا چاہیں تو ہمارے دروازے بند نہیں ہیں، کسی کو راستے بند کرنے اور زبردستی دکانیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ ہم نے عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات مان لیے تھے، جو مطالبات ہمارے اختیار میں تھے وہ ہم نے مان لیے تھے۔امیر مقام نے کہا کہ ہم نے ان کے مطالبات مان لیے تو وہ نئی لسٹ لے کر آگئے، وہ بعد میں ایسے مطالبات لے آئے جن کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ امن رہے، ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ انہوں نے مذاکرات کو کیوں ناکام کردیا، جو جذبہ اس وقت قوم کو ملا ہے وہ اس کو خراب کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی وزراء کی تنخواہ وغیرہ طے کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ثنا جاوید کے سابقہ شوہر عمیر جیسوال نے دوسری اہلیہ کا چہرہ دکھا دیا
  • کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید
  • ۔26ویں ترمیم کیخلاف کھڑے نہ ہوئے تو چائنہ ماڈل آ سکتا ہے،شاہد جمیل
  • اسلام آباد پرسب سےزیادہ یلغاراسٹیبلشمنٹ نےکی،حامد خان
  • اسلام آباد پر سب سے زیادہ یلغار اسٹیبلشمنٹ کی ہے،حامد خان
  • فلسطین پرمودی کا موقف انسانیت سےعاری ہے،سونیا گاندھی
  • انکم ٹیکس ریٹرن فارم 2025 میں کوئی نئی ترمیم نہیں کی گئی، ایف بی آر
  • چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری
  • چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری
  • بھارت کا سیکولر چہرہ ہندوتوا انتہا پسندی کی نئی شکل