data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا اور چین نے ایک ایسے تجارتی معاہدہ طے پا جانے کی تصدیق کی ہے جس کا دنیا کو کافی عرصے سے انتظار تھا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان ایک نیا تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے جو دونوں عالمی معاشی طاقتوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ صدر ٹرمپ نے جمعرات کی شب وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ہم نے حال ہی میں چین کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس معاہدے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ معاہدہ گزشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کا تسلسل ہے جہاں دونوں ممالک نے ایک عارضی تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جنیوا کے بعد لندن میں بات چیت کے مزید دور ہوئے جس کے نتیجے میں ایک ’’فریم ورک معاہدہ‘‘ طے پایا جسے اب باقاعدہ شکل دیدی گئی۔ امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ معاہدے پر 2 روز قبل دستخط ہوئے تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔ ادھر چین کی وزارت تجارت نے بھی معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے فریم ورک کی تفصیلات پر اتفاق کر لیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ چین برآمدی کنٹرول اشیاء کے اجازت نامے قانون کے مطابق منظور کرے گا اور امریکا بھی چین پر عاید کچھ پابندیاں واپس لے گا۔ یاد رہے کہ چین نے اپریل سے امریکا پر عائد نئی تجارتی پابندیوں کے ردعمل میں نایاب معدنیات اور میگنیٹس کی برآمدات معطل کر دی تھیں، جس سے عالمی سطح پر آٹوموبائل، دفاعی، اور سیمی کنڈکٹر صنعتوں کی سپلائی چینز متاثر ہوئی ہیں۔ امریکا نے بھی جوابی پابندی عائد کرتے ہوئے چین کو سیمی کنڈکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر اور ہوائی جہازوں سمیت دیگر مصنوعات کی فراہمی روک دی تھی۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف جنگ نے بھی عالمی معیشت کے لیے مشکلات کھڑی کردی تھیں تاہم اب غیر یقینی صورت حال کے خاتمے کی امید پیدا ہوگئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے درمیان

پڑھیں:

سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام

ریاض:

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کی بنیاد پر خطے میں بڑے بھونچال کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے شرائط میں اضافہ کردیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعوے کرتے آئے ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے رواں ماہ شیڈول دورہ امریکا کے موقع پر ایسا ہوتا ہوا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے پر بھونچال آسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثررسوخ مزید گہرا ہوجائے گا۔

ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سفارتی راستوں سے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر ان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور وہ صرف اسی صورت میں معاہدے پر دستخط کرے گا جب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا روڈ میپ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ

ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے یہ پیغام اس لیے بھیجا ہے تاکہ سفارتی طور پر کوئی غلطی نہ ہو اور کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کی پوزیشن واضح کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس میں بات چیت سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کی غلط فہمی سے دور رہنے کے لیے یہ پیغام دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد ان مسلمان ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے۔

دوسری جانب رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان بالکل واضح ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے ممکنہ تعلقات پر اس وقت تک حق میں نہیں ہیں جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔

امریکی تھنک ٹینک کے ماہر پینیکوف کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت دوران ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید واضح انداز میں اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خوشقجی کے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہوگا کیونکہ اس واقعے میں براہ راست محمد بن سلمان پر الزام عائد کیا گیا تھا۔

دوسری جانب محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے تردید کردی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ امن معاہدہ ، امریکا نے فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کردیا
  • بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
  • امریکا اور بھارت نئے اقتصادی و سکیورٹی معاہدے کے قریب، صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثقافتی تعاون اسلامی وحدت کی مثال بن سکتا ہے، سید رضا صالحی‌ امیری
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی، ایران نے مصالحتی کردار کی پیشکش کردی
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • سعودیہ اور پاکستان کے درمیان حج 2026 کیلئے انتظامات اور سہولیات سے متعلق معاہدہ طے پاگیا
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حج 2026کے انتظامات پر معاہدہ
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حج 2026ء کے انتظامات پر معاہدہ طے پا گیا