بلوچستان حکومت کے دعوے صرف دعووں تک محدود ہیں، مولانا واسع
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
کوئٹہ سے جاری بیان میں مولانا واسع نے کہا کہ گڈ گورننس کے بڑے بڑے دعوے محض ریت کی دیوار ثابت ہوئے ہیں۔ صوبے کے وسائل پر جسطرح لوٹ مار اور کمیشن خوری جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے رہنماء سینیٹر مولانا عبدالواسع اور جنرل سیکرٹری مولانا آغا محمود شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں گڈ گورننس کے دعویداروں کی حکومت میں صوبے میں کرپشن کا بازار گرم ہے، جبکہ حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر اسکینڈلز سامنے آ رہے ہیں، مگر حکومت نے آنکھوں پر پٹی اور کان بند کئے ہوئے ہیں۔ گڈ گورننس کے بڑے بڑے دعوے محض ریت کی دیوار ثابت ہوئے ہیں۔ صوبے کے وسائل پر جس طرح لوٹ مار اور کمیشن خوری جاری ہے، اس پر خاموش رہنا گویا چور کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل صوبے کے لیے جگ ہنسائی اور ملک گیر بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ صوبے کے عوام فریاد کناں ہیں، مگر ان کی چیخ و پکار حکومت کو سنائی ہی نہیں دے رہی۔ اہل قیادت کو چھوڑ کر من پسند اور نااہل افراد کو حکومت پر مسلط کیا گیا ہے۔ نتیجتاً کرپشن اور کمیشن خوری ایک صنعت کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ محکمے عوامی خدمت کے بجائے ذاتی جاگیر اور ذاتی مفادات بڑھانے کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت، امن و امان اور روزگار جیسے بنیادی مسائل حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ محکمے بدانتظامی اور لوٹ مار کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت یہ ثابت کرنے سے قاصر ہے کہ کس شعبے میں کارکردگی دکھائی گئی ہے یا کون سا بڑا منصوبہ عوام کو دیا گیا ہے۔ حکومت کے وعدے اور دعوے صرف دعووں تک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نااہلی اور بے عملی نے عوام کو بنیادی انسانی ضروریات سے محروم کر دیا ہے۔ حکومت نے صوبے کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ جمعیت علماء اسلام عوام کی آواز بنے گی اور اندھیر نگری چوپٹ راج کے اس نظام کو بے نقاب کرے گی۔ ہم ہر محکمے کی ناقص کارکردگی اور لوٹ مار عوام کے سامنے رکھیں گے اور ایک بامعنی اور حقیقت پسندانہ لائحہ عمل دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ صوبے کے لوٹ مار
پڑھیں:
چمن دھماکا: شہادتوں پر بلوچستان غمزدہ، حکومت کا ہر ممکن مدد کا اعلان
صوبہ بلوچستان کے پاک افغان سرحدی شہر چمن میں ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دھماکا ایک گاڑی کے قریب ہوا، جس کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے ہیں، جبکہ بم ڈسپوزل اور فارنزک ٹیمیں دھماکے کی نوعیت جانچنے میں مصروف ہیں۔
حکام کے مطابق واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور عوام سے افواہوں سے گریز کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی اور دہشتگردوں کو قانون کے مطابق انجام تک پہنچایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چمن بم دھماکہ