سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ : فائل فوٹو
سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کی ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کے یہ اختیارات آئین کے کسی اور آرٹیکل پر منحصر نہیں ہیں، بنیادی شرط یہ ہے جج کو ہائی کورٹ منتقل کرنے سے جج کی رضامندی لینا ضروری ہے، صدر مملکت چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند ہیں، ہنگامی حالات میں ذیلی آرٹیکل (3) کے تحت ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد عارضی بڑھائی جا سکے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کسی دوسری ہائی کورٹ کے جج کو مقررہ مدت کے لیے بلا سکتا ہے، یہ عمل بھی اسی صورت میں ممکن ہے جب بلائے جانے والے جج کی رضامندی حاصل ہو، صدر مملکت کی جانب سے منظوری چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد دی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تفصیلی فیصلہ ہائی کورٹ کے سپریم کورٹ صدر مملکت چیف جسٹس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔
ایسا کوئی قانون نہیں ہوگا جس سے صوبوں کا اختیار کم ہوگا: ایمل ولی خان
مزید :