سپریم کورٹ نے وکیل کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست عدم پیروی پر خارج کردی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ نے وکیل کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست عدم پیروی پر خارج کردی۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے ہیں کہ دلچسپ مقدمہ ہے‘ درخواست گزار کہتا ہے وکیل کو برقت فیس اور فائل دی۔ درخواست کے مطابق وکیل نے جان بوجھ کر مقدمہ دائر نہیں کیا درخواست گزار اب اپنے وکیل پر مقدمہ درج کرواناچاہتا ہے۔
(جاری ہے)
انھوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیے ہیں۔سماعت جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ درخواست گزار کے مطابق اسکا کیس وکیل نے خراب کیا ایسے وکیلوں کے خلاف مقدمات ہوں گے تو کیا ہوگا۔درخواست گزار بار کونسل میں وکیل کے خلاف شکایت کرسکتا ہے۔درخواست گزار خود عدالت میں پیش بھی نہیں ہوا عدالت نے درخواست کو عدم پیروی پر خارج کردیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے درخواست گزار کے خلاف
پڑھیں:
صحیح جج تعینات ہوں گے تو اعلیٰ عدالتوں تک چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی‘ جسٹس محسن کیانی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اخترکیانی نے رکن بورڈ آف ریونیو کے فیصلے کیخلاف کیس میں ریمارکس دیئے صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہی ہائیکورٹ سے عدالت تک چیزیں ٹھیک ہوں گی۔جسٹس محسن کیانی کا سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار سے دلچسپ مکالمہ ہوا، جسٹس محسن اختر نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ صحیح ججوں کی تقرری بہت ضروری ہے، صحیح ججوں کی تقرری ہی ہائیکورٹ سے عدالت عظمیٰ تک چیزیں ٹھیک ہوسکتی ہیں اور سول جج چاہے تو ڈپٹی کمشنر کو بھی توہین عدالت کا نوٹس بھیج سکتا ہے۔ جس پر درخواست گزار نے کہا کہ اس کیس میں ڈپٹی کمشنر کے وکیل نے سول جج کو یہاں تک کہا کہ یہ جج کا دائرہ اختیار ہی نہیں ہے تو محسن اختر کا کہنا تھا کہ وکیل کا کام ہوتا ہے کہ جج کو بکری بنادے، اگر کوئی جج بکری بنا ہوا ہے تو اس کو شیر بنادیں۔ ایس ای سی پی کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اخترکیانی نے درخواست گزار کے وکیل کی طرف سے التوا مانگنے پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس محسن اختر کا کہنا تھا کہ افسوس ہوتا ہے جب کوئی وکیل آکر تاریخ مانگ لیتا ہے، سمجھ نہیں آتی نہ وکیل اور نہ ہی ججز ،کام کیوں نہیں کرنا چاہتے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے مزید کہا کہ انہیں تو اپنے آپ سے بھی شرم آتی ہے، دل کرتا ہے کورٹ کو ہی جرمانہ کردوں، اس کیس میں بیس تاریخیں ہوچکی ہیں، بعد ازاں عدالت نے وکیل درخواست گزار کی التواء کی استدعا منظور کرلی۔