وی ایکسکلوسیو: آئین زندہ دستاویز، 27ویں کے بعد مزید ترامیم بھی لائی جا سکتی ہیں، مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم سے 27ویں آئینی ترمیم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اب وہ یہ وعدہ پورا کررہے ہیں جس کے بعد یہ ترمیم اب صرف ایک جماعت کا مطالبہ نہیں بلکہ ’پاکستان کی ناگزیر ضرورت‘ بن چکی ہے۔
وی نیوز ایکسکلیوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ صحت اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال نے کہاکہ وزیراعظم سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات کے دوران مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے حوالے سے اہم شقوں پر بات ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں وقفہ کیوں کیا گیا؟
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ آرٹیکل 140 اے کی واضح تشریح کے لیے ایم کیو ایم نے 10 صفحات پر مشتمل مسودہ تیار کیا ہے تاکہ صوبائی حکومتیں اس کی اپنی من پسند تعبیر نہ کر سکیں۔
’وزیراعظم نے 26ویں ترمیم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ آئندہ ترمیم میں مقامی حکومتوں کے اختیارات کو باقاعدہ آئینی تحفظ دیا جائے گا، اور اب وہ وعدہ عملی صورت اختیار کرچکا ہے‘۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ملک میں جمہوریت کا تصور محض وزیر یا وزیراعظم بننے تک محدود ہوچکا ہے، جبکہ حقیقی جمہوریت نچلی سطح سے شروع ہوتی ہے۔ سیاسی اور سماجی مسائل اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک مقامی حکومتوں کا مؤثر ڈھانچہ قائم نہیں ہوتا۔
’صوبوں سے اضلاع اور یونین کونسلز تک وسائل کی منصفانہ تقسیم کے بغیر گڈ گورننس ممکن نہیں‘۔
’وفاق بجٹ کے پہلے دن ہی قرض کے بوجھ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے‘مصطفی کمال نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی ذمہ داریوں پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق بجٹ کے پہلے دن ہی قرض کے بوجھ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور دفاع، پی آئی اے، ریلوے اور قرضوں کی ادائیگی جیسے بڑے اخراجات اسی کے ذمے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ صوبے بھی ان ذمہ داریوں میں حصہ ڈالیں۔
ان کے مطابق کراچی سمیت بڑے شہری مراکز اپنی حقیقی صلاحیت کے مطابق کام نہیں کر پا رہے۔ اگر اربن گورننس مؤثر بنا دی جائے تو قومی معیشت کو نمایاں فائدہ ہو سکتا ہے۔
’دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں شہری حکومتوں کو بااختیار بنایا گیا ہے جبکہ پاکستان میں بلدیاتی نظام کمزور ہے‘۔
’حکومت کے پاس 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے پارلیمانی اکثریت موجود ہے‘وفاقی وزیر نے واضح کیاکہ حکومت کے پاس 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے پارلیمانی اکثریت موجود ہے اور اس حوالے سے کسی دباؤ یا عدم استحکام کا سامنا نہیں۔ ترمیم کو پہلے سینیٹ، پھر قومی اسمبلی اور متعلقہ کمیٹیوں میں پیش کیا جائے گا۔
فیصل واوڈا کے 28ویں ترمیم سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں وقت کے ساتھ تبدیلی ممکن ہے، اور اگر قومی اتفاقِ رائے ہو تو مزید ترامیم لائی جا سکتی ہیں۔
پاکستان افغانستان تعلقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کی پوزیشن ’پہلے سے زیادہ مضبوط‘ ہے اور ماضی کا وہ تاثر اب ختم ہو چکا ہے کہ پاکستان کسی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوگئی، آئینی ترمیم منظور ہوتی نظر آرہی ہے، فیصل واوڈا
صحت کے شعبے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ ایک ڈیوالڈ سبجیکٹ ضرور ہے، لیکن آبادی کنٹرول، انسدادِ امراض اور نیشنل اسٹینڈرڈز جیسی سطح پر وفاق کا فعال کردار ناگزیر ہے۔
’پولیو جیسے معاملات میں مقامی نمائندوں کا کردار اہم ہے کیونکہ لوگ باہر سے آنے والے افراد پر اتنا اعتماد نہیں کرتے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم ایم کیو ایم جمہوریت ڈاکٹر مصطفیٰ کمال صوبوں کا بوجھ وزیر صحت وفاق وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم جمہوریت ڈاکٹر مصطفی کمال صوبوں کا بوجھ وفاق وی نیوز 27ویں آئینی ترمیم ایم کیو ایم وفاقی وزیر نے کہاکہ کمال نے کے لیے ایم کی
پڑھیں:
بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے، سینیٹر علی ظفر
راولپنڈی:پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں کا دن تھا، ان سے ملنے ترجمان بانی پی ٹی آئی نیاز اللہ خان نیازی اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر پانچ پہنچے جہاں انہیں روک دیا گیا۔
سینیٹر علی ظفر، حامد خان ایڈووکیٹ، بیرسٹر گوہر علی خان داہگل ناکہ پہنچے، پولیس نے سب کو داہگل ناکے پر روک دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں گورکھ پور ناکہ پہنچیں، علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ، کزن قاسم خان بھی ہمراہ تھے، پولیس نے سب کو گورکھ پور ناکہ پر روک دیا۔
داہگل ناکے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کو آپ گولیوں سے تو مار نہیں سکتے، 27ویں ترمیم سے متعلق بلاول بھٹو کی ٹویٹ آئی ہے، بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے، حکومت سے جب پوچھا جاتا رہا وہ اس پر خاموش تھے، حکومت والوں کو یا تو پتا نہیں 27ویں ترمیم آرہی یا ان کو پتا ہی نہیں یہ کوئی اور کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ہم سب کا معاملہ ہے، دہشت گردی کو ختم کرنے کے حوالے سے موقف مختلف ہوسکتے ہیں، آپریشنز بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس پر یکسوئی سے بات کرنی ہوگی، دہشت گردی کی ایک وجہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے، وزیراعلٰی کے پی کو صوبہ چلانا ہے گورننس دیکھنی ہے، وزیراعلٰی ایک سیاسی جماعت کے نمائندے ہیں وہ سیاسی بات بھی کرسکتے ہیں، وزیر اعلٰی اگر بانی چیئرمین کی رہائی کی بات کرتے ہیں اس میں کیا غلط ہے؟
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ فلور آف دی ہاؤس آپ ہر وہ بات کرسکتے ہیں جو نیشنل انٹرسٹ میں ہو، اسلام آباد آنے کی کال کے بارے میں نہیں جانتا نہ بانی کی کوئی ہدایات ہیں، اگر ملاقات ہوئی تو مزید ہدایات آسکتی ہیں، ملاقاتوں کی فہرستوں کی بات بہت چھوٹی ہے، ہوسکتا ہے غلطی سے دو فہرستیں جاری ہوئی ہوں آئندہ نہیں ہوں گی، میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا آج ایک ہی فہرست آئی ہے، مستقبل کی بات کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔
ہم نے چھبیسویں ترمیم قبول نہیں کی تو 27ویں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حامد خان
میڈیا ٹاک میں حامد خان نے کہا کہ ہم نے چھبیسویں ترمیم قبول نہیں کی تو 27ویں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے یہ کون کروارہا ہے باقی تو سب کھلونے ہیں، جس کے پاس طاقت ہوتی ہے اسی کے بارے میں بات کی جاتی ہے، آزاد کشمیر میں جس طرح گولیاں برسائی گئیں وہ بھی زیادتی ہے، آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے پیچھے خدا جانے ان کا کیا مقصد ہے؟ لگتا ہے دونوں جماعتوں کو بٹھا کے بتایا گیا ہے 27ویں ترمیم پاس کریں۔
انہوں ںے کہا کہ جو لوگ شاہ محمود قریشی سے ملے وہ بھاگے ہوئے بھگوڑے ہیں، جو لوگ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر بھاگ گئے انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے بارے میں بات کریں، یہ لوگ پی ٹی آئی کے غدار ہیں، شاہ محمود قریشی سے کسی کی ملاقات کی کوئی اہمیت نہیں، چھبیسویں ترمیم واپس لیں آئین کے مطابق ملک چلائیں راستہ نکل آئے گا، ہم کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں چاہتے عدالتی نظام سے ریلیف چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بے بسی کی وجہ سے 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے، ہمیں عدالتوں سے امید تو نہیں لیکن کوشش جاری رکھیں گے، 27ویں ترمیم کے حوالے سے اصول پر ہر کسی سے بات ہوسکتی ہے، چھبیسویں ترمیم سے پہلے ہم نے مولانا فضل الرحمن صاحب سے بھی بات کی، جو بھی ستائیسویں ترمیم کی مخالفت کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔