اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے ٹی آر جی پی کے الیکشن کرانے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی۔جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس محمد شفیع صدیقی نے کہا کہ الیکشن کرانے کا معاملہ بھی زیر سماعت کیس کا حصہ ہے، تمام فریقین کو سن کر ہی کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔دوران سماعت کیس سے متعلق سوشل میڈیا کے تبصروں کا حوالہ دیا گیا، جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دئیے کہ کمرہ عدالت سے باہر جو کچھ ہو رہا ہے اس پر بات نہیں کریں گے، سوشل میڈیا کو دیکھ کر عدالت نہیں چلا سکتے، عدالتی روسٹر کو ذاتی اسکرونگ کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔وکیل گرین ٹری ہولڈنگ کمپنی نے مقف اپنایا کہ ضیا چشتی کے جمع کرائے گئے جواب کی کاپی ہمیں نہیں ملی، احسن بھون نے کہا کہ عدالت کوئی ایک تاریخ طے کر لے تاکہ سب کو سن کر فیصلہ ہوسکے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ اگلے ہفتے بینچ کے ممبر سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں ہونگے، عدالت نے کیس کی سماعت نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سوشل میڈیاکامنفی استعمال معاشرتی بگاڑ کاسبب ہے‘مقررین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر) محکمہ اوقاف، مذہبی امور، زکوٰۃ و عشر، حکومت سندھ کے زیر اہتمام پروونشل سیرت النبیؐ ’’سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں، سیرت النبیؐ کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔ صوبائی وزیر اوقاف سندھ سید ریاض حسین شاہ شیرازی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہم سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو تعمیری کردار، اخلاقی تربیت اور امن کے فروغ کے لیے بروئے کار لائیں تو یہ ہمارے معاشرے میں خیر و بھلائی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ ریاض شاہ شیرازی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا اگر تعلیم و تربیت، مثبت پیغام رسانی اور اخلاقی اقدار کے فروغ کے لیے استعمال ہو تو یہ ایک عظیم نعمت ہے لیکن اس کا منفی استعمال معاشرتی بگاڑ اور فساد کا باعث ہے۔ ہمیں سیرت النبی ؐ کی روشنی میں نوجوانوں کو اس خطرے سے بچانا ہوگا جس کے لیے ہر ایک کو اپنا مثبت کردار نبھانا ہو گا۔بعد ازاں وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے تقریب سے خطاب کیا اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ہتھیار ہے جو خیر اور شر دونوں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال کو یقینی بنائے۔ سیرتِ طیبہ ﷺ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ نوجوان نسل کو سچائی، برداشت اور امن کی راہوں پر چلایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ، نفرت اور فتنہ پھیلانے والوں کے خلاف مؤثر پالیسی سازی ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اساتذہ، والدین اور دینی رہنما نوجوان نسل کی صحیح تربیت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔دوسری طرف مفتی منیب الرحمٰن سمیت دیگر مقررین نے بھی اپنے خطابات میں سیرت النبی ؐ کی روشنی میں جدید دور کے تقاضوں، خصوصاً سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے زور دیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی، جھوٹ اور فتنہ کو روکنے کے لیے مؤثر پالیسی سازی وقت کی ضرورت ہے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ  نے ٹی آر جی پی کے الیکشن کرانے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی
  • سپریم کورٹ، ریسوریس گروپ آف پاکستان کے الیکشن کی اجازت سے متعلق درخواست مسترد
  • سوشل میڈیاکامنفی استعمال معاشرتی بگاڑ کاسبب ہے‘مقررین
  • سپریم کورٹ، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلق عمران خان کی دو درخواستیں خارج
  • 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلق عمران خان کی دو درخواستیں خارج
  • صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوں گی. جسٹس محسن اختر کیانی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایس ای سی پی کیس کی سماعت، جسٹس محسن اختر کیانی برہم