data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250925-01-22

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ متعلقہ دائرہ اختیاررکھنے والی عدالت اگر جائیداد کے حوالہ سے جاری ڈگری کوکالعدم قرارنہ دے تو فیصلہ پر عملدرآمد کرانے والی عدالت اس ڈگری کوکالعدم قرارنہیں دے سکتی، ہم بھی وکیلوں سے سیکھتے ہیں جبکہ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم اس بات
کی اجازت نہیں دے سکتے کہ دوبارہ جھگڑا شروع ہوجائے اور دوبارہ کیس ہمارے سامنے آنے میں10سال لگ جائیں۔ ڈگری پرعملدرآمد کرانے والی عدالت اپنے دائرہ اختیارسے باہر نہیں جاسکتی۔ سپریم کورٹ کے 1001فیصلے ہیں کہ بعد میں خریداری کرنے والا کیس میں لازمی فریق نہیں۔ہم بھی روزانہ سیکھتے ہیں۔ جسٹس شکیل احمد کی سربراہی میںجسٹس عامرفاروق پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے محمد سلیم کی جانب سے شیخ آفتاب احمد مرحوم کے لواحقین اوردیگر کے خلاف زیر التواکیس کی سماعت کے دوران جائیداد کی خریداری کے معاملہ پردائر درخواست پرسماعت کی۔کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کوچیلنج کیا گیاتھا۔ درخواست گذار کی جانب سے محمد رمضان چوہدری بطور وکیل پیش ہوئے۔ جبکہ مدعاعلیہان کی جانب سے قمرپرویز ضیاء بطور وکیل پیش ہوئے۔ جسٹس شکیل احمدنے کہا کہ متعلقہ دائرہ اختیاررکھنے والی عدالت اگر جائیداد کی حوالہ سے جاری ڈگری کوکالعدم قرارنہ دے تو فیصلہ پر عملدرآمد کروانے والی عدالت اس ڈگری کوکالعدم قرارنہیں دے سکتی۔ جسٹس عامر فاروق کاکہنا تھا کہ ڈگری پرعملدرآمد کروانے والی عدالت اپنے دائرہ اختیارسے باہر نہیں جاسکتی۔
جسٹس شکیل احمد

beta4admin25.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس شکیل احمد والی عدالت

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ کا درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کیس سے متعلق وفاقی حکومت کے وکیل  کی فوری سماعت کی درخواست پر  تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ حکومت کے وکیل کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کے کیس میں حکم امتناع کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ساکھ متاثر ہورہی ہے اس وجہ سے درخواست کی فوری سماعت کی جائے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 21 نومبر 2024 کو آئینی بینچ نمبر ون کے جج جسٹس عدنان الکریم نے درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی تھی اور کہہ چکے ہیں کہ فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کے کیسز ان کے روبرو پیش نہ کیے جائیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 17 دسمبر 2024 کے انتظامی آرڈر کے بعد درخواست آئینی بینچ نمبر 2 کو منتقل کی گئی،  15 ستمبر 2025 کو فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کی جانب سے بتایا گیا وہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نہیں رہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ فاروق نائیک نے نشان دہی کی کہ پاکستان بار کونسل کے نئے چیئرمین طاہر نصر اللہ وڑائچ ہیں لہٰذا وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس ارسال کیا جائے کہ وہ اس کیس میں مزید فریق ہیں یا نہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عدالت کا 17 دسمبر 2024 کا انتظامی آرڈر واپس لیا جاتا ہے اور  اس حوالے سے دائر درخواستین آئینی بینچ نمبر ون میں سماعت کے لیے مقرر کی جائیں کیوںکہ کیس میں ایک سال حکم امتناع چل رہا ہے۔ 

عدالت نے تمام درخواست گزاروں اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کردیے اور کیس کی سماعت 25ستمبر کو جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں آئینی بینچ کے روبرو ہوگی۔

وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ حکم امتناع موجود ہے جس سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ، اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ کا درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری
  • پشاور ہائیکورٹ: اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • جسٹس جہانگیری جعلی ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ نے حکم نامہ جاری کردیا
  • ڈسٹرکٹ گورنر شکیل احمد خائمخانی اور ڈسٹرکٹ چیئر ڈسٹرکٹ انٹر سٹی اینڈ جوائنٹ میٹنگ ڈسٹرکٹ 3271 اسلم خالق تقریب کے مہمان خصوصی ملائیشیا کے قونصل جنرل ہرمن ہارڈیناتا احمد کو سوینیئر پیش کر رہے ہیں
  • جعلی ڈگری کیس: جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جلد سماعت کی درخواست دائر کردی
  • جعلی ڈگری کیس: پی ٹی آئی رہنما جمشید دستی کو 7 سال قید کی سزا
  • جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی
  • پیٹرول 150سے 200روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا؟عدالت کا وکیل استفسار