روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات نئی دہلی اور یورپی بلاک کے درمیان بڑھتے تعلقات کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شرکت، برسلز اور نئی دہلی کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ یورپی بلاک صرف تجارت ہی نہیں بلکہ قواعد پر مبنی عالمی نظام کے دفاع کے لیے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات کو اہم سمجھتا ہے، تاہم روس کے ساتھ بڑھتا تعاون مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں روس اور ایران سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جس کے کچھ حصے نیٹو کی سرحد کے قریب ہوئے۔ بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر کی بچت کی، جبکہ یورپ نے یوکرین جنگ کے بعد روسی توانائی خریدنا تقریباً بند کر دیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دباؤ میں لایا جا سکے۔ تاہم یورپی حکام کا کہنا ہے کہ برسلز اس وقت بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے پر توجہ دے رہا ہے، اگرچہ روسی اداروں کے خلاف مخصوص اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
اس دوران روسی صدر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فون پر رابطہ کیا اور اپنے تعلقات کو "انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ" قرار دیا۔ مودی نے کہا کہ بھارت اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور یوکرین تنازع کے پرامن حل میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی یونین کہ بھارت کے ساتھ
پڑھیں:
شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے صدر احمد الشرع نے لگژری کاروں کے مالک سرکاری ملازمین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی کاروں کی چابیاں حوالے کریں یا غیر قانونی آمدن بڑھانے کی تحقیقات کا سامنا کریں۔ احمد الشرع نے کہا مجھے نہیں معلوم تھا کہ حکومت کی طرف سے دی جانے والی تنخواہیں اتنی زیادہ ہیں۔ ان کے 100 سے زائد حامی افراد اپوزیشن کے ایک سابق اڈے پر پہنچے جن میں سے اکثر لگژری اسپورٹس کاروں میں تھے۔ احمد الشرع نے عہدیداروں اور کاروباری رہنماؤں کی سرزنش کرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ وہ انقلاب کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔