جاپانی سیاسی جماعت نے قیادت ’’مصنوعی ذہانت‘‘ کو سونپنے کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (AI) صرف سائنسی تجربات یا کارپوریٹ منصوبوں تک محدود نہیں رہی، بلکہ اب وہ سیاست جیسے انسانی و جذباتی شعبے میں بھی قدم رکھ چکی ہے۔ تازہ ترین مثال جاپان کی ہے، جہاں ایک سیاسی جماعت نے حیران کن قدم اٹھاتے ہوئے اپنی قیادت ایک AI ماڈل کو سونپنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ فیصلہ جاپان کی چھوٹی مگر منفرد جماعت “پیتھ ٹو ری برتھ پارٹی” (Path to Rebirth Party) نے حالیہ انتخابات میں بدترین شکست کے بعد کیا ہے۔ پارٹی کے بانی اور سابق سربراہ شنجی ایشیمارو کے مستعفی ہونے کے بعد، انسانی قیادت سے مایوس ہو کر پارٹی نے اب “مشینی دماغ” سے امیدیں باندھ لی ہیں۔
شنجی ایشیمارو، جو ماضی میں جاپان کے ایک چھوٹے شہر کے میئر رہ چکے ہیں، نے 2024 کے ٹوکیو گورنر الیکشن میں اپنی غیر معمولی آن لائن مقبولیت کی بنیاد پر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ اسی کامیابی کے جذبے سے انہوں نے جنوری 2025 میں “پیتھ ٹو ری برتھ پارٹی” کی بنیاد رکھی۔
مگر مسئلہ یہ تھا کہ پارٹی کے پاس کوئی واضح منشور یا نظریہ نہیں تھا۔ اس کے اراکین آزاد تھے کہ وہ اپنی مرضی کا ایجنڈا رکھیں۔ یہی بے سمتی اس جماعت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی، اور جون و جولائی کے الیکشن میں ایک بھی نشست نہ جیتنے کے بعد ایشیمارو نے پارٹی چھوڑ دی۔
لیڈر ایک AI ہوگا
پارٹی کے ترجمان اور کیوٹو یونیورسٹی کے 25 سالہ پی ایچ ڈی اسکالر کوکی اوکومورا نے اعلان کیا کہ پارٹی کی قیادت اب ایک “AI ماڈل” سنبھالے گا، جو انسانی رہنما کے بجائے “ڈیجیٹل دماغ” کی صورت میں کام کرے گا۔
اوکومورا کا کہنا تھا AI لیڈر کا کردار یہ نہیں ہوگا کہ وہ پارٹی ممبران کو حکم دے یا کنٹرول کرے، بلکہ وہ وسائل کی منصفانہ تقسیم، پالیسی سازی، اور انتخابی حکمتِ عملی میں رہنمائی فراہم کرے گا۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ ابھی یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ یہ AI سسٹم کس انداز میں، کس وقت اور کس دائرہ کار کے تحت پارٹی کی باگ ڈور سنبھالے گا۔
سیاست اور AI کا غیر متوقع ملاپ
یہ پہلا موقع نہیں جب AI کو سیاست میں آزمایا جا رہا ہو۔ کچھ ماہ قبل البانیہ میں بھی بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے AI کو کابینہ میں شامل کیا گیا تھا۔ اب جاپان میں ایک مکمل سیاسی جماعت کی کمان AI کے سپرد کرنے کا قدم دنیا بھر کے لیے ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اے آئی کے باعث آئندہ جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں۔
خواجہ آصف نے یہ بات سلامتی کونسل میں مصنوعی ذہانت اور عالمی امن و سلامتی مباحثے سے خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت مصنوعی ذہانت کا امن کیلئے استعمال ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان نے رواں سال اپنی پہلی مصنوعی ذہانت پالیسی بنائی ہے۔