الیکٹرک گاڑیوں سے ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ہوگا، ہارون اختر
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن)الیکٹرک وہیکل مینوفیکچررز نے یقین دلایا ہے کہ پاکستانی موسم کے مطابق لیتھیئم آئن بیٹریاں سب سے زیادہ محفوظ تصّور کی جاتی ہے، ماحولیاتی لحاظ سے مفید ہے۔ وزیراعظم نے معاون خصوصی ہارون اخترخان نے کہا ہے کہ الیکٹرک وہیکل مینوفیکچررز نے بیٹری چوری کے خدشات کم کر دیے ہیں، انشورنس کمپنیاں انشورنس کے ریٹ کی کوٹیشن‘موٹر سائیکل، رکشہ، اور کاروں کے لیے الگ الگ پیش کریں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان کی زیر صدارت الیکٹرک وہیکل فنانسنگ اسکیم پر اجلاس ہوا۔اجلاس میں انشورنس اور
مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے نمائندے شریک ہوئے۔اجلاس میں بیٹری چوری، انشورنس لاگت اور اینٹی تھیفٹ اقدامات پر تفصیلی گفتگوکی گئی الیکٹرک وہیکل مینوفیکچررز نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے جدید ٹریکنگ، لاکس اور محفوظ بیٹری سسٹم متعارف کیے گئے ہیں، پاکستانی موسم کے مطابق لیتھیئم آئن بیٹریاں سب سے زیادہ محفوظ تصّور کی جاتی ہے، ماحولیاتی لحاظ سے مفید ہے۔ہارون اخترخان نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل مینوفیکچررز نے بیٹری چوری کے خدشات کم کر دیے ہیں، انشورنس کمپنیاں انشورنس کے ریٹ کی کوٹیشن, موٹر سائیکل، رکشہ، اور کاروں کے لیے الگ الگ پیش کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پشاور: تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کی رپورٹ تیار
پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کے واقعے سے متعلق محکمہ انسداد دہشت گردی نے رپورٹ تیار کر لی۔
رپورٹ کے مطابق صبح 7 بج کر 58 منٹ پر تھانہ سی ٹی ڈی کے مال خانے میں دھماکا ہوا، دھماکے سے تھانے کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا، دھماکے میں ہیڈ کانسٹیبل بلال شہید اور 3 اہلکار زخمی ہوئے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ زخمی پولیس اہلکاروں میں کانسٹیبل زیت اللّٰہ، مدثر اور محمد ایاز شامل ہیں، زخمی پولیس اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
رپورٹ کے مطابق مال خانے میں 2025 میں ملزمان سے برآمد ہونے والی اشیاء رکھی گئی تھیں، مال خانے میں 2 کلوگرام بارود، 23 دستی بم اور 7 گرینیڈ لیور موجود تھے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مال خانے میں 60 رائفلیں اور 10 کلوہائی ایکسپلوسیو اور 2 خودکش جیکٹس موجود تھیں۔ 42 الیکٹرک، 10 نان الیکٹرک ڈیٹونیٹرز، ایک آر پی جی شیل اور ایک آئی ای ڈی ڈیوائس موجود تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مال خانے میں پرائما کورڈ، سیفٹی فیوز، بیٹریاں اور الیکٹرک تاریں رکھی گئی تھیں۔