صنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )وزیراعظم کی ہدایت پر بنائی گئی صنعتی پالیسی کمیٹیوں نے سفارشات مکمل کر لیں اور شہباز شریف کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز کر دیا۔وزارتِ صنعت و پیداوار کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز کی ہدایت پر بنائی گئی صنعتی پالیسی کمیٹیوں کا ایک اعلی سطح کا اجلاس معاونِ خصوصی برائے وزیراعظم برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کمیٹی کے اراکین نے 8 ذیلی کمیٹیوں کی سفارشات کو حتمی شکل دی، جن کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا، اس موقع پر صنعتی پالیسی کے عملدرآمد کے مرحلے کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا گیا۔

ہارون اختر خان نے بتایا کہ صنعتی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 1996 میں 26 فیصد تھا، جو 2025 میں کم ہوکر 18 فیصد رہ گیا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ صنعتی شعبے کی بحالی نہایت ضروری ہے، انہوں نے برآمدات میں اضافے اور درآمدی متبادل پیدا کرنے پر زور دیا تاکہ معیشت کو استحکام دیا جا سکے۔اعلامیے کے مطابق صنعتی شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 8 ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں، ان کی اہم تجاویز درج ذیل ہیں:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان بیمار صنعتوں کی بحالی اور قرضوں کے حل کے لیے گائیڈ لائنز جاری کرے گا۔کارپوریٹ ری ہیبلیٹیشن ایکٹ 2018 میں ترامیم کی تجاویز دی گئی ہیں۔ بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈیٹا پر مبنی پیش گوئی کے نظام سے صنعتی بیماری کی ابتدائی علامات کی نشاندہی کریں۔ صنعتی یونٹس کی درجہ بندی پاکستان بینکنگ ایسوسی ایشن کی مشاورت سے طے کی گئی ہے۔ اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے کارپوریٹ ٹیکس کو تین سال میں 29 فیصد سے کم کرکے 26 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس کے علاوہ ایس ای سی پی ایکٹ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، اور انکم ٹیکس آرڈیننس میں بھی ترامیم کی سفارش کی گئی ہے۔

تیز عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے معاونِ خصوصی ہارون اختر خان نے 10 نئی عملدرآمد ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں اور انہیں ایک ہفتے کے اندر ٹھوس نتائج پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی صنعتی پالیسی ایک جامع پالیسی ہے جو پاکستان میں صنعتی انقلاب کا پیش خیمہ بنے گی۔ ہارون اختر خان نے کمیٹیوں کے قلیل وقت میں غیر معمولی کام کو سراہا اور بتایا کہ ان کی تیار کردہ سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کر دی گئی ہیں، جنہوں نے ان پر اطمینان اور تحسین کا اظہار کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی فوج کے نائب سربراہ کا پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف بھارتی فوج کے نائب سربراہ کا پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف گمراہ کن تشہیر: اپیلٹ ٹربیونل کمپٹیشن کمیشن کا پریما ملک کے خلاف فیصلہ برقرار، جرمانہ میں کمی کر دی اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول ہے؛ اولین ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے؛ سعودی عرب ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور سواں گارڈن سوسائٹی کے صدر رضا گوندل سمیت منیجمنٹ کمیٹی عہدے سے فارغ غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: صنعتی پالیسی

پڑھیں:

پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان ’’مشترکہ خوشحالی کے نئے باب‘‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک ایران بزنس فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یہ فورم تہران میں پاکستان۔ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) کے 22ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں ایرانی اور پاکستانی کاروباری رہنماؤں، حکام اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔ منگل کوتہران سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں کہا کہ بزنس فورم کا اتنے بڑے پیمانے پر پہلی مرتبہ انعقاد اس امر کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت اور عوام دوستی کو ٹھوس معاشی نتائج میں ڈھالنے کے لیے پرعزم ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے دوطرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے متعدد اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جن میں بینکنگ، لاجسٹکس، شپنگ، ایوی ایشن، فری زونز، ہائی اینڈ مینوفیکچرنگ، زراعت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر 17 نئے پروٹوکولز پر مذاکرات، بارڈر مارکیٹس اور خصوصی اقتصادی زونز کو فعال بنانا ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں روزگار اور کاروبار کے مواقع بڑھیں، حکومتِ پاکستان کے پانچ سالہ معاشی منصوبہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ کے تحت توانائی، معدنیات، زراعت اور مینوفیکچرنگ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ، کسٹمز، ٹیرف اور ریگولیٹری رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے پاکستانی اور ایرانی ٹیموں کے درمیان قریبی تکنیکی تعاون شامل ہے ۔

جام کمال خان نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارت اور روابط کو اعلیٰ ترین اسٹریٹجک ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کا رخ کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے ایرانی کمپنیوں کو نومبر 2025 میں پاکستان میں ہونے والے ایگریکلچر ایکسپو میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ موقع مینوفیکچرنگ ہبز دیکھنے اور نئی منڈیوں کو دریافت کرنے کے لیے ایک گیٹ وے ثابت ہوگا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان جلد 23ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس پاکستان میں منعقد کرے گا تاکہ تہران میں طے پانے والے معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے گزشتہ برسوں میں دوطرفہ تجارت میں قابلِ ذکر اضافے کو سراہا اور کہا کہ تجارت گزشتہ سال 3.1 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی رہنمائی میں تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کے لیے پیش رفت جاری ہے۔ فرزانہ صادق نےدواسازی، سیرامکس اور دیگر شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دلچسپی ظاہر کی۔ فرزانہ صادق نے کہا کہ پاکستان۔ایران بزنس فورم دونوں ممالک کے لیے عملی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس سے تعاون میں تیزی اور دونوں قوموں کے لیے ٹھوس نتائج حاصل ہوں گے۔

ایرانی وزیر نے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا ۔ جام کمال نے ایران کی حکومت، ایرانی وزیر برائے سڑک و شہری ترقی فرزانہ صادق اور ایرانی ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کا شاندار انتظامات اور میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اقتصادی شراکت داری کو بھی اتنا ہی گہرا اور پائیدار ہونا چاہیے جتنا کہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں۔فورم کے اختتام پر دونوں وزراء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک۔ایران تاریخی تعلقات کو پائیدار اور جدید اقتصادی شراکت داری میں ڈھال کر علاقائی خوشحالی اور عالمی مسابقت کی راہ ہموار کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • خصوصی افراد کو ڈرائیونگ کی تربیت اور لائسنس دینے کا فیصلہ
  • وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کر کے لندن روانہ
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • پاکستان میں ملائیشین ہائی کمشنر کا گامالکس اولیوکیمیکلز فیکٹری کا دورہ
  • پاکستان کی پہلی جامع ’ویٹ پالیسی‘ کی تیاری، صوبوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امیر قطر کی ملاقات ، مکمل حمایت اور یکجہتی کا اعادہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات، قطر سے مکمل یکجہتی کا اعادہ
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت