محرم الحرام میں سیکیورٹی خدشات، پنجاب میں 1421 ذاکرین و مقررین ضلع بند، 809 کی زباں بندی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
محرم الحرام میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت فیصلے کیے گئے ہیں، ایک ہزار 421 ڈاکرین و مقررین کی ضلع بندی اور 809 کی زبان بندی کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں، جبکہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاک فوج اور رینجرز کی بھی خدمات لی جائیں گی۔
بدھ کے روز سیکریٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے پروونشل انٹیلیجنس سینٹر کا دورہ کیا اور مرکزی کنٹرول روم سے صوبہ بھر میں محرم الحرام کے جلوسوں و مجالس کی لائیو مانیٹرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، ملک بھر میں فوج کی تعیناتی کا فیصلہ
اس موقع پر پروونشل انٹیلیجنس سینٹر افسران نے صوبہ بھر میں موجودہ صورتحال بارے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں محرم الحرام کے دوران 3 لاکھ 7 ہزار 87 مجالس اور 9 ہزار 825 جلوسوں کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ تمام مجالس اور جلوسوں کو حساسیت کے مطابق کیٹیگری اے، بی اور سی میں تقسیم کیا گیا ہے، تاہم سیکیورٹی میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب بھر کی مجالس اور جلوسوں کی میپ پر جیو ٹیگنگ کی گئی ہے اور تمام مقامات کو جدید کیمروں سے سینٹرل کنٹرول روم میں مانیٹر کیا جارہا ہے، صوبے کے میں 1 ہزار 421 ذاکرین و مقررین کی ضلع بندی اور 809 کی زباں بندی کے احکامات جاری ہوئے جبکہ امن و امان کے قیام کے لیے پنجاب میں 1 ہزار 444 افراد کو شیڈول فور میں رکھا گیا ہے۔
صوبہ بھر میں 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار محرم الحرام سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہیں جنکی امداد کے لیے آرمی کی 59 اور رینجرز کی 79 کمپنیاں تعینات کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں محرم الحرام سے متعلق سخت فیصلے، کن چیزوں پر پابندی ہوگی؟
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ پاکپتن میں عرس بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رح کے انتظامات مکمل ہیں اور آج شام سے پاکپتن میں بہشتی دروازہ زائرین کے لیے کھولا جارہا ہے۔ اسی طرح حضرت علی بن عثمان ہجویری رح کے مزار پر غسل کی تقریب 9 محرم الحرام کو ہو گی جس کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے سائبر پٹرولنگ سیل سے قابل اعتراض مواد کی مانیٹرنگ اور رپورٹنگ کے عمل کا جائزہ لیا۔
‘تمام انتظامیہ اور پولیس پوری طرح مستعد ہیں’اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبہ بھر میں جاکر انتظامات کا جائزہ لیا تمام انتظامیہ اور پولیس پوری طرح مستعد ہیں۔ تمام مرکزی مجالس اور جلوسوں کی لائیو مانیٹرنگ کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور فزیکل اسپیس کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل اسپیس کو بھی محفوظ بنایا جارہا ہے۔
مذہبی منافرت پھیلانے والوں کیخلاف قانونی کارروائی اور گرفتاریاںانہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے اور اب تک مختلف اضلاع سے 50 سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے لیے خصوصی ای پورٹل تیار کیا گیا جو تمام اضلاع سے منسلک ہے، ای پورٹل پر محرم الحرام کے حوالے سے تمام معلومات رئیل ٹائم اپڈیٹ ہورہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: 9 اور 10 محرم الحرام کو موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد، دفعہ 144 نافذ
محرم الحرام انتظامات کی نگرانی کے لیے کابینہ کمیٹی برائے امن و امان، پاکستان علما کونسل اور اتحاد بین المسلمین کمیٹی نے صوبہ بھر کا دورہ کیا۔
انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ امن و امان کے لیے محکمہ داخلہ کے جاری کردہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ اس موقع پر اسپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمان، ایڈیشنل سیکریٹری انٹرنل سیکیورٹی احسان جمالی، ایڈیشنل سیکریٹری ہوم عاصمہ چیمہ اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پنجاب زباں بندی سیکیورٹی ضلع بندی محرم الحرام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی محرم الحرام محرم الحرام کے داخلہ پنجاب مجالس اور گئے ہیں کے لیے
پڑھیں:
چہلم امام حسینؑ کے موقع پر ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات
حیدرآباد، کراچی، لاہور، راولپنڈی، خانپور، رحیم یار خان، میانوالی سمیت ملک بھر میں حضرت امام حسینؑ کے چہلم کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت اور غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تمام شہروں میں امام بارگاہوں، مجالس اور مرکزی جلوسوں کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز سے کی جارہی ہے، جبکہ کئی شہروں میں موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔
کراچی میں چہلم کے موقع پر 11 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ نشتر پارک سے برآمد ہونے والا مرکزی جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزرتا ہوا حسینیہ ایرانیان کھارادر پر اختتام پذیر ہوگا۔
ایم اے جناح روڈ اور اطراف کی گلیاں کنٹینرز سے بند ہیں، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جلوس کے راستوں کی کلیئرنس مکمل کر لی ہے، جب کہ ٹریفک کے لیے متبادل راستے دیے گئے ہیں۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ اور بعض مقامات پر موبائل فون سروس بند ہے۔
حیدرآباد میں مرکزی جلوس اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کے لیے 1600 سے زائد افسران و اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ روف ٹاپس پر بھی سیکیورٹی اہلکار موجود ہیں اور جلوس کی مانیٹرنگ سینٹرل کنٹرول روم سے کی جا رہی ہے۔
لاہور میں حویلی الف شاہ سے مرکزی جلوس برآمد ہوا جو اپنے قدیمی راستوں پر گامزن ہے۔ برآمدگی سے قبل علامہ صبیح حیدر شیرازی نے مجلس سے خطاب کیا۔
راولپنڈی میں امام بارگاہ عاشق حسین تیلی محلہ سے مرکزی جلوس برآمد ہوا، شہر میں میٹرو بس سروس راولپنڈی صدر اسٹیشن سے فیض آباد تک معطل ہے۔ 4000 سے زائد پولیس اہلکار، 200 ٹریفک وارڈنز اور سنائپرز جلوس کی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔
خانپور میں آستان لوہاراں سے مرکزی جلوس برآمد ہوا جو اپنے روایتی راستوں سے گزرتا ہوا رات 9 بجے گولڈن پھاٹک پر اختتام پذیر ہوگا۔ داخلی و خارجی راستوں کو بند کر کے خواتین پولیس اہلکار بھی تعینات کی گئی ہیں۔
رحیم یار خان میں امام بارگاہ لنگر حسینی سے جلوس برآمد ہوا، راستوں پر سبیل اور لنگر کا اہتمام ہے، جب کہ 2 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔
میانوالی میں وادی اسلام سے جلوس برآمد ہوا، جلوس کے تمام راستے خار دار تاروں سے بند کر دیے گئے ہیں اور سی سی ٹی وی نگرانی جاری ہے۔
ملک کے مختلف شہروں میں علم، تعزیہ اور ذوالجناح کے جلوسوں میں عزاداران کی بڑی تعداد شریک ہے، جبکہ سیکیورٹی ادارے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں۔