Express News:
2025-11-03@21:02:57 GMT

صابر و شجیع وفا شعار علم دار حضرت ابُوالفَضل عباسؓ

اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT

کسی بھی شخصیت کے بارے میں جاننے کے لیے دو باتوں کا معلوم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ایک اس کا نسب اور دوسرا اس کا حسب۔ لیکن شخصیت کی بزرگی اور بلندی نسب کے ساتھ اس وقت بہت ارفع اور اعلیٰ ہوجاتی ہے جب نسب کے ساتھ حسب بھی بہتر ہو۔

امیرالمومنین حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کا ارشاد گرامی ہے: ’’جسے اس کا حسب پیچھے کردے، اسے اس کا نسب بھی آگے نہیں بڑھا سکتا۔‘‘

 حضرت ابوالفضل العباسؓ کی ذات والا صفات نسب کے اعتبار سے ایسی بلند مرتبہ ہے کہ والد گرامی کا نام حضرت علی ابن ابی طالبؓ ہے اور ماں کا نام فاطمہ بنت حزامؓ ہے جو قبائل عرب کے شریف ترین قبائل سے تعلق رکھتی تھیں۔ تاریخ میں بہت سی ایسی شخصیات آپ کو مل جائیں گی جنہوں نے اپنی زندگی میں ایسے نیک اعمال انجام دیے کہ وہ نیکی کی صفت بن کر ان کی پہچان بن گئے، مثال کے طور پر نوشیروان نے اتنا عدل کیا کہ عدل اس کی صفت بن گئی اور وہ نوشیروان عادل کہلایا۔

اسی طرح حاتم طائی نے اتنی سخاوت کی کہ لوگ اسے سخی حاتم کہنے لگے اور آج اگر کوئی سخاوت کا مظاہرہ کرتا ہے تو اسے ’’سخی حاتم‘‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن صفت سخاوت اور صفت عدل ان کے نام کے ساتھ تو ذہن میں آتی ہے، لیکن اگر صرف عدل و سخا کا تذکرہ ہو تو ذہن نوشیروان اور حاتم طائی کی جانب نہیں پلٹتا۔

 حسب کے اعتبار سے حضرت ابوالفضل العباسؓ کی شخصیت اس مرتبے کی حامل ہے کہ ان کی زندگی کے کارناموں میں شجاعت، وفا اور علم داری ایسی خصوصیات ہیں کہ چاہے صفت کا تذکرہ کرو یا موصوف کا نام لو، ہر دو طرح سے ذہن حضرت ابوالفضل العباسؓ کی طرف پلٹتا ہے۔

شجاعت ایک ایسا ملکہ ہے جو محبت کے نتیجے میں پاکیزہ افراد کو ملتا ہے۔ فلسفۂ شجاعت لڑنے اور جنگ جُو ہونے کا نام نہیں ہے، بل کہ شجاعت گیارہ صفات کا کسی ایک شخصیت میں جمع ہونے کا نام ہے۔ یہ صفات درج ذیل ہیں:

کبر، نجدت، علوہمت ، ثبات، حلم، سکون، شہامت، تحمل، تواضع، حمیت، رقت۔

کس موقع پر کون سی صفت کو بہ روئے کار لایا جائے اور اس کے مطابق عمل کیا جائے، اسی کا نام شجاعت ہے۔

کبر: یہ ہے کہ نفس مُشکل اور آسان کام پر یک ساں حاوی ہو اور اس کے حصول میں عزت و ذلت کی کمی بیشی کی پروا تک نہ کرے۔

نجدت: نفس میں ثبات و استقلال ایسا پیدا ہوجائے کہ اس پر خوف طاری نہ ہو اور وہ اپنے مقصد کو پورا کرنے میں ذرا نہ گھبرائے۔

علو ہمت: انسان اپنے ذکر جمیل کی طلب میں دنیاوی سعادت و شقاوت کی پروا نہ کرے، حتیٰ کہ موت سے بھی نہ ڈرے۔

ثبات: نفس میں آلام و شداید کے برداشت کی قوت اس طرح پیدا ہوجائے کہ آلام و مصائب کے آجانے پر اس کا عزم ٹوٹ نہ سکے۔

حلم: انسان کو اپنے نفس پر ایسا قابو حاصل ہوجائے کہ غصہ اسے مغلوب نہ کرسکے اور اگر کوئی ناگوار بات اس کے سامنے آجائے تو برانگیختہ نہ ہو۔

سکون: جنگ و عدوات، جب کہ وہ اپنے دین و مذہب اور عزت کے لیے ہو تو ایسی حالت میں نفس سبکی و خفت محسوس نہ کرے۔

شہامت: ذکر جمیل کامل کرنے کی خاطر نفس انسانی بڑے بڑے کاموں میں پڑجانے سے بھی نہ گھبرائے۔

تحمل: یہ ہے کہ انسان پسندیدہ افعال کے بجا لانے کے لیے اپنے جسم کو ہر تکلیف میں ڈالے اور ہر طرح کی جسمانی مشقت برداشت کرے۔

تواضع: اپنے سے کم تر انسانوں پر اپنے آپ کو اعلیٰ و برتر نہ جانے۔

حمیت: اپنے مذہب و ملت و عزت کی حفاظت میں ایسی چیزوں سے جن سے حفاظت ضروری ہے، ان کے بجا لانے میں سستی نہ کرے۔

رقت: نفس میں یہ استعداد پیدا ہوجائے کہ غم و الم اور مصیبت پر متاثر تو ہو، مگر ان کے بجا لانے میں سستی نہ کرے۔

یہ شجاعت کے وہ ارکان ہیں جن کا لحاظ صرف اعلیٰ ظرف اور پاکیزہ نفس والا انسان ہی رکھ سکتا ہے۔ حضرت ابوالفضل العباسؓ شجاعت میں اپنے بابا حضرت علیؓ کے وارث تھے۔

تحلیل اور تجزیہ کے اعتبار سے شجاعت و صبر میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔ دونوں نفس کی قوت کے آثار ہیں۔ دونوں میں قوت ارادی کی کار فرمائی ہوتی ہے اور دونوں کا تقاضا یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواہشات پر قابو حاصل کیا جائے۔ قوت نفس کا مظاہرہ میدان میں ہوتا ہے تو اس کا نام صبر ہوتا ہے، صبر تو اُم شجاعت ہے اور شجاعت لازمۂ صبر۔ یہ کہنا غلط ہے کہ فلاں شخص صبر کا حامل ہے اور فلاں شخص شجاعت کا۔ صبر، شجاعت سے کسی منزل پر جدا نہیں ہوسکتا۔ جس شخص میں صبر کی قوت نہیں ہوگی، وہ شجاعت کے میدان میں قدم نہیں جما سکتا۔

یہ اور بات ہے کہ منزل اظہار میں دونوں کے میدان الگ الگ ہوتے ہیں۔ شجاعت کا میدان معرکۂ کار زار ہوتا ہے اور صبر کا میدان جبر اختیار۔

 اسی طرح حضرت عباسؓ کی ذات میں وفا بھی ایسی ہے کہ لفظ وفا کا ترجمہ بھی عباس ہونے لگا۔ قمر بنی ہاشم کو یہ وصف بھی بزرگوں سے وراثت میں ملا تھا اور اس کا سلسلہ بھی تاریخ میں دور تک پھیلا ہوا ہے۔ حضرت عباسؓ میں رب کریم نے تمام اخلاق حسنہ کو اس طرح رکھا کہ کمال علم و فقہ، عبادات و ریاضات میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے، اور کیوں نہ ہو، یہ علیؓ کے لخت جگر اور فاطمہ بنت حزامؓ کے نُورِ نظر ہیں۔ حضرت عباسؓ ہر موقع پر حضرت علیؓ کے ساتھ رہے، پھر میدان کربلا میں شجاعت و استقامت اور صبر و رضا کے وہ جوہر دکھائے کہ بازو کٹوا کر بھی ہمت نہ ہاری، یہاں تک کہ لب دریا جام شہادت نوش کیا اور حق وفا ادا کر دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حضرت ابوالفضل العباس ہوجائے کہ حضرت علی کے ساتھ ہوتا ہے کا نام ہے اور

پڑھیں:

ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا

ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔

انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔

عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کی چودھری شجاعت سے ملاقات
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی