وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا، جس میں مالی سال 25-2024 کے دوران ٹیکس محصولات میں 42 فیصد اضافے پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی کوششوں کو سراہا گیا۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 865 ارب روپے زائد محصولات جمع کیے گئے، جو 8 گنا اضافے کے مترادف ہے۔ ٹیکس کا وفاقی آمدنی سے مجموعی پیداوار تک تناسب 11.

3 فیصد رہا، جو گزشتہ سال سے 1.5 فیصد زیادہ ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نئے مالی سال میں محصولات کی وصولی اور معاشی اہداف کے حصول میں کسی قسم کی ادارہ جاتی سستی برداشت نہیں کی جائے گی، اور تمام ادارے جانفشانی سے کام کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے روشن معاشی مستقبل کے لیے اہداف کی ذاتی نگرانی وہ خود کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

وزیراعظم نے ایف بی آر کو ٹریک اینڈ ٹریس ڈیجیٹل پروڈکشن سسٹم کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے اور اشیا کی پیداوار و ترسیل کے تمام مراحل کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کی۔ چینی، تمباکو اور فرٹیلائزر میں سسٹم نافذ ہو چکا ہے، جبکہ سیمنٹ اور دیگر صنعتوں میں جلد مکمل اطلاق ہوگا۔

انہوں نے ریٹیل سیکٹر میں پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم کے دائرہ کار کو بڑھانے اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔ کاروباری برادری کے لیے ایف بی آر کو ’اوپن ڈور پالیسی‘ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں وفاقی وزرا عطا اللہ تارڑ، اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔ وزیراعظم نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر اجلاس کے شرکا کو مبارکباد بھی دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن وزیراعظم محمد شہباز شریف

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ڈیجیٹائزیشن وزیراعظم محمد شہباز شریف ایف بی آر

پڑھیں:

پاکستان کی آبی سلامتی کو خطرہ، دنیا مدد کرے: مصدق ملک

اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ کوپ 30  کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان کی طرف سے فوری عالمی تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ گلیشیئرز تیزی سے سکڑنے کے باعث پاکستان کی آبی سلامتی خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوکش، قراقرم، ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، پہاڑی بستیاں آفات کی فرنٹ لائن پر کھڑی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دریائے سندھ کا بہاؤ بدلنے سے کروڑوں افراد خطرے میں ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا چاہیے۔ پاکستان کی عالمی گرین ہاؤس گیسز میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ برازیل کے شہر بیلیم میں جاری COP30 کے موقع پر منعقدہ ہائی لیول کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں خصوصی ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی بحران محض مالی معاونت کا معاملہ نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔ موجودہ عالمی موسمیاتی مالی معاونت کا بڑا حصہ وہ قرضے ہیں جو بنیادی طور پر تعلیم، صحت، انسانی ترقی اور دیگر پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مختص تھے، لیکن انہیں اب قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 500 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان میں رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار سے زائد نئی کمپنیاں رجسٹر
  • رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار سے زائد نئی کمپنیاں رجسٹرڈ
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
  • مقامی آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں 2025 میں نمایاں اضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس میں 400 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • 2025 میں پہلی بار مقامی آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ
  • این ایف سی کا ابتدائی اجلاس پھر مؤخر، سیاسی مشاورت کی جائے گی
  • پاکستان کی آبی سلامتی کو خطرہ، دنیا مدد کرے: مصدق ملک