زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (FAO) نے خبردار کیا ہے کہ 2005 سے 2021 کے درمیان دنیا بھر میں زرعی غذائی نظام سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو عالمی سطح پر خوراک کی پیداوار کے مستقبل کے لیے ایک تشویشناک اشارہ ہے۔
ایف اے او کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، زرعی زمین محض خوراک کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی خطوں میں بڑھاپے میں سماجی تحفظ کا آخری سہارا بھی سمجھی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بزرگ کسان اپنی زمین چھوڑنے سے انکاری ہوتے ہیں۔ اس طرزِ عمل نے نئی نسل کے لیے زمین، وسائل اور زرعی پالیسی سازی تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے بغیر نوجوانوں کو زرعی پیداوار کے میدان میں قدم جمانے کے لیے وسائل، تربیت اور مواقع تک رسائی نہایت دشوار ہو گئی ہے۔ ایف اے او میں زرعی تبدیلی و صنفی مساوات سے متعلق شعبے کی ڈپٹی ڈائریکٹر لارین فلپس کے مطابق، نوجوان نہ صرف مستقبل کے زرعی پیداکار، بلکہ صارف، سروس فراہم کنندہ اور تبدیلی کے محرک بھی ہیں۔ ان کے بقول یہ سمجھنا ناگزیر ہے کہ نوجوان زرعی غذائی نظام میں کس طرح مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کو قومی ترجیح قرار دے دیا
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 تا 24 سال کی عمر کے قریباً 1.
There are 1.3 billion young people in the world and nearly 50% of them work in agrifood systems. But many face barriers.
It’s time to include, invest & empower youth.
When young people thrive, agrifood systems thrive ????https://t.co/Zm5BWp2916#MoveFoodForward #FAOConference pic.twitter.com/tFzD3H2Sbx
— Food and Agriculture Organization (@FAO) July 3, 2025
رپورٹ میں یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اگر ان نوجوانوں کو باعزت روزگار دیا جائے تو عالمی جی ڈی پی میں 1.5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ممکن ہے، جس میں سے 670 ارب ڈالر صرف زرعی غذائی شعبے سے حاصل ہو سکتے ہیں۔
ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو کے مطابق، نوجوان عالمی معیشت میں تبدیلی کے اہم محرک بن سکتے ہیں، لیکن ان کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس وقت 395 ملین نوجوان ایسے زرعی علاقوں میں رہتے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کے باعث زرعی پیداوار کو خطرات لاحق ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشیا کی سب سے بڑی زرعی اجناس کی منڈی میں 70سالہ چینی سے ملاقات
مزید برآں، زرعی شعبے سے وابستہ 91 فیصد نوجوان خواتین اور 83 فیصد نوجوان مرد ایسے کاموں سے منسلک ہیں جو قلیل اجرت والے اور غیر محفوظ ہیں۔
لارین فلپس کے مطابق، نوجوانوں کو زرعی شعبے میں باعزت روزگار دینے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں مہارت، تربیت، مالی سہولیات اور زمین تک رسائی فراہم کی جائے۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ:
سماجی اور مالیاتی سرمایہ کاری کو بڑھایا جائے۔
بینکنگ اور قرضہ جاتی نظام نوجوانوں کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔
پالیسی سازی میں نوجوانوں کی مؤثر اور بامعنی شرکت یقینی بنائی جائے، صرف رسمی نمائندگی نہیں۔
شراکتی انجمنوں اور تنظیموں کے ذریعے فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی آواز شامل کی جائے۔
ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے کہا ہے کہ ادارہ پائیدار اور جامع زرعی نظام کی تشکیل کے لیے نوجوانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم نوجوانوں کی آواز سننے اور ان کے عملی کردار کو وسعت دینے کے لیے اپنے کام میں اضافہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نوجوانوں کی سے وابستہ ایف اے او کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے شہید 3 مزید فلسطینیوں کی لاشیں بر آمد ہوئیں، جن میں سے ایک لاش نوجوان فلسطینی باکسر کی تھی، غزہ میں شہداء کی کل تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قابض صیہونی فوج نے غزہ میں فضائی حملہ کرکے نوجوان فلسطینی باکسر کو شہید کر دیا۔ خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے شہید 3 مزید فلسطینیوں کی لاشیں بر آمد ہوئیں، جن میں سے ایک لاش نوجوان فلسطینی باکسر کی تھی، غزہ میں شہداء کی کل تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے مسلسل کارروائیاں کرتے ہوئے ٹینکوں سے مکانات کی بڑی تعداد کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی بڑی تعداد یاسر عرفات کے خستہ حال ولا میں منتقل ہونے پر مجبور ہے۔