ایرانی تیل بیچنے پرانڈین اورپاکستانی کمپنیوں پرامریکی پابندی
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن :امریکا کا کہنا ہے کہ اس نے ایسی کمپنیوں اور بحری جہازوں پر پابندی عائد کی ہے جو ایرانی خام تیل، پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت میں ملوث ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت مشرق وسطیٰ میں تنازعات اور عدم استحکام کو ہوا دے رہی ہے، تجارتی بہاو ¿ میں خلل ڈال رہی ہے اور دہشت گرد و پراکسی گروپوں کی مالی معاونت کر رہی ہے۔
امریکا نے اس آمدن کو روکنے کے لیے اقدام کیے ہیں جس سے (ایرانی) حکومت اپنی تباہ کن سرگرمیوں کی معاونت کرتی ہے اور اپنے عوام پر ظلم کرتی ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انڈیا میں قائم سائی سبوری کنسلٹنگ سروسز اور پاکستانی کمپنی الائنس انرجی ایرانی تیل کی تجارت میں ملوث ہیں۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں قائم بریز مرین ایسٹ مینجمنٹ اور پانامہ کی آئل انویشن کے نام بھی دیے گئے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت میں ملوث کمپنیوں کی فہرست میں کاﺅ میتھانول کمپنی، اریا سینا کنٹرول انٹرنیشنل ٹیکنیکل انسپکشن اور ایشیا سی اینجل شپنگ کو شامل ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ نامزد کردہ افراد اور کمپنیوں کی امریکہ میں تمام جائیدادیں اور مفاد قبضے میں لیے جائیں گے۔
امریکا کے آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول کی ویب سائٹ کے مطابق الائنس انرجی لاہور میں قائم نجی کمپنی ہے جو پریشیئن گلف پیٹرو کیمیکل انڈسٹری کمرشل کے ساتھ ملوث پائی گئی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق انڈین کمپنی سائی سبوری کے ایل پی جی ٹینکر بیٹلیور ستمبر 2022 کے دوران ایران سے پیٹرولیم مصنوعات کی ٹرانسپورٹ میں ملوث تھی۔اس نے الائنس انرجی کے لیے ایسا کیا جس پر پہلے سے پابندی عائد تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ میں ملوث کے مطابق
پڑھیں:
کرپشن کیس کا ملزم راولپنڈی پولیس کی حراست سے فرار، اے ایس آئی ملوث
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ملزم چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس حراست سے فرار ہوگیا۔کرپشن کیس لاہور میں گرفتار ملزم اقبال سنگھیڑا راولپنڈی پولیس کی حراست سے چکری موٹروے ریسٹ ایریا پر فرار ہوگیا۔ واقعے کے بعد تھانہ چکری میں فرار کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اے ایس آئی ظفر اقبال، کانسٹیبل یاسر، احمد بلال اور محرم شہزاد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اہلکاروں کے خلاف پولیس آرڈر 2002 کی سیکشن 155-سی کے تحت کارروائی کی گئی ہے، جبکہ مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 223، 224 اور 225 بھی شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق اقبال سنگھیڑا کو لاہور سے راولپنڈی اینٹی کرپشن عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا تھا۔ راولپنڈی میں پیشی کے بعد ملزم کو دوبارہ لاہور منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس کی حراست سے فرار ہوگیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم کے بھائی اور چھ نامعلوم افراد پہلے سے ریسٹ ایریا میں موجود تھے جو اسے اپنی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ مزید بتایا گیا کہ اے ایس آئی ظفر اقبال کا ملزم کے بھائی سے رابطہ تھا۔
بیان کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اپنے طور پر ملزم کی تلاش کی مگر ناکامی پر شرمندگی کے باعث واقعے کی فوری اطلاع نہیں دی۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی ظفر اقبال سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔