سکھر: سیپکو میں بے لگام کرپشن جان لیوا ثابت ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) سیپکو میں بے لگام کرپشن جان لیوا بننے لگی، نظر انداز شدہ انفراسٹرکچر کے باعث اسسٹنٹ لائن مین جاں بحق، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی میں جاری بدعنوانی اور مجرمانہ غفلت نے ایک بار پھر اپنی ہولناک شکل دکھا دی ہے۔ سیپکو میہڑ سب ڈویڑن سے تعلق رکھنے والے اسسٹنٹ لائن مین محبوب علی چنا ایک ہلاکت خیز حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ افسوسناک واقعہ ایک خراب فیڈر پر بوسیدہ ہائی ٹینشن کنڈکٹر کی وجہ سے پیش آیا، جو کہ کمپنی کے بجلی کی ترسیل کے نظام میں نظر انداز شدہ دیکھ بھال اور مسلسل بے ضابطگیوں کی واضح مثال ہے۔اسی حادثے میں سیپکو کے ایک اور اہلکار زاہد علی بھٹو شدید زخمی ہوئے اور تاحال زیرِ علاج ہیں۔اندرونی ذرائع کے مطابق، سیپکو کو ہر سال کروڑوں روپے پرانی اور خطرناک انفراسٹرکچر کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے دیے جاتے ہیں۔ تاہم، مبینہ طور پر میٹیریل مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں شدید کرپشن نے ان فنڈز کو بدعنوان افسران کی جیبوں میں پہنچا دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ہر ماہ لاکھوں روپے کی خوردبرد کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں فیلڈ میں کام کرنے والے ملازمین خستہ حال لائنوں اور ناقص ساز و سامان کے باعث اپنی جانوں کو دائو پر لگا دیتے ہیں۔ محبوب علی چنا کی المناک موت نے پورے سندھ میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ سول سوسائٹی، مزدور یونینز اور عوامی حلقے ایک اعلیٰ سطحی عدالتی انکوائری کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ مالی بدانتظامی، کرپٹ خریداری کے طریقہ کار اور ادارہ جاتی غفلت کو بے نقاب کیا جا سکے، جس نے نہ صرف یہ حادثہ بلکہ اس جیسے دیگر متعدد واقعات کو جنم دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فیکٹ چیک: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفے سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل خبر جھوٹی ثابت
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے استعفی سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل خبر جھوٹی ثابت ہوگئی جب کہ انہوں نے آج مقدمات کی سماعت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اسردار اعجاز اسحاق خان آج بینچ میں موجود تھے اور انہوں نے جسٹس بابر ستار کے ہمراہ کیسز کی سماعت کی۔
اسپیشل ڈویژن بینچ نے ٹیکس کیسز کی سماعت کی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان سے متعلق دو روز قبل استعفے کی جھوٹی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی تھیں۔