اسلام آباد:صدر ایف پی سی سی آئی، ای سی او-سی سی آئی اور نائب صدر کاسی عاطف اکرام شیخ نے پرائم انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقدہ پانچویں پاکستان پراسپیرٹی فورم میں شرکت کی اور فورم سے کلیدی خطاب کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری قیصر احمد شیخ، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان، بزنس کمیونٹی کے رہنما، ٹیکس اور سرمایہ کاری کے ماہرین نے بھی خطاب کیا۔
عاطف اکرام شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پائیدار معاشی ترقی اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں۔ سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پالیسیوں میں تسلسل اور استحکام ناگزیر ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اب مذاکرات کی نہیں بلکہ قواعد و ضوابط کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرمایہ کاری پالیسی کا محور جامع منصوبہ بندی، شفافیت اور اعتماد سازی ہونا چاہیے۔ حکومت کی جانب سے شروع کیا گیا “اڑان پاکستان” منصوبہ ایک مثبت اور قابلِ تحسین قدم ہے جس کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ٹیکس پالیسی قابلِ عمل اصلاحات پر مرکوز ہونی چاہیے جس کی بنیاد ٹیکس نیٹ میں توسیع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائی ٹیرف معاشی ترقی کی مؤثر حکمتِ عملی نہیں، بلکہ اصلاحات کو اعتماد اور پائیداری کی بنیاد پر تشکیل دینا ضروری ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایف پی سی سی آئی اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی پائیدار ترقی کے لیے حکومت کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہے تاکہ ملک کو مضبوط معاشی بنیاد فراہم کی جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف سالانہ ایک کھرب ڈالر درکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

منیلا (انٹرنیشنل ڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ ایشیا و بحرالکاہل کے خطے میں حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے درکار مالی خلا پر کرنے کے لیے ہر سال ایک کھرب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ ماحولیاتی وموسمیاتی نظاموں کے تحفظ سے روزگار، پیداواری صلاحیت اور مالی استحکام میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔ اس بات کا انکشاف ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشیا پیسیفک کلائمٹ رپورٹ 2025 ء میں کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی و موسمیاتی نظاموں میں سرمایہ کاری ضروری ہے کیونکہ ایشیا و بحرالکاہل کے خطے کی مجموعی پیداوار کا تقریبا 75 فیصد حصہ ان شعبوں سے آتا ہے جو براہِ راست یا بالواسطہ طور پر قدرتی وسائل پر انحصار کرتے ہیں اور یہی وسائل تیزی سے زوال پزیر ہیں۔رپورٹ میں حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ قدرت کے تحفظ کو اپنی معاشی پالیسیوں کا بنیادی حصہ بنائیں۔ رپورٹ کے مطابق ممالک کو اپنی حکمرانی، پالیسی اور ڈیٹا کے ڈھانچے کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ نجی سرمایہ کاری کو ماحول دوست ترقی، تحفظِ فطرت اور اختراعات کی جانب راغب کیا جا سکے۔بینک کے چیف اکانومسٹ البرٹ پارک نے بتایا کہ صحت مند ماحولیاتی نظام ایشیا کی ترقی کی کہانی میں اضافی چیز نہیں بلکہ بنیادی سرمایہ ہیں، قدرت میں سرمایہ کاری کرنے والے والے ممالک دراصل اپنی مسابقت اور مالی استحکام میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری نہایت محدود ہے۔ دنیا کے 270 کھرب ڈالر کے مالیاتی اثاثوں میں سے صرف تقریبا 200 ارب ڈالر سالانہ یعنی ایک فیصد سے بھی کم ماحول دوست منصوبوں پر خرچ کیے جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایشیا و بحرالکاہل کے خطہ میں حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے درکار مالی خلا کو پر کرنے کے لیے ہر سال ایک کھرب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔بینک نے زور دیا ہے کہ سرکاری وسائل کو ایسے نظام بنانے پر مرکوز کیا جائے جو نجی سرمایہ کاری کو راغب کریں، اگر حکومتیں حکمرانی، پالیسی اور ڈیٹا میں اصلاحات لائیں تو قدرتی سرمایہ کاری میں نجی شعبے کی شمولیت بڑے پیمانے پر ممکن ہو سکتی ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودی اقتصادی تعاون کیلیے پنجاب حکومت کی جانب سے اہم پیش رفت
  • آئینی ترمیم سے معیشت مستحکم اور سرمایہ کاری بڑھے گی
  • موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف سالانہ ایک کھرب ڈالر درکار
  • کاروباری شعبے کا تعلیمی میدان میں سرمایہ کاری بڑھانا وقت کی ضرورت
  • مربوط زری، مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا، گورنر اسٹیٹ بینک
  • پاکستان کو سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کیلیے پالیسیوں میں استحکام ناگزیر ہوگیا
  • ملک میں پائیدار سرمایہ کاری کیلیے اقدامات کرنے کی ضرورت
  • پاکستان ویتنام اور ایران کیساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • پاکستان کا ایران اور ویتنام کےساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق