data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: جماعتِ اسلامی پاکستان کے زیرِ اہتمام اجتماعِ عام کی تیاریوں کے حوالے سے ایک اہم مشاورتی اجلاس آج منعقد ہو رہا ہے، جس کی صدارت ناظم اجتماع عام لیاقت بلوچ کریں گے۔

یہ اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے گریٹر اقبال پارک کے اوپن ایئر ہال میوزیم میں ہوگا، جہاں ملک بھر سے انتظامی ذمہ داران، صوبائی ناظمین اور متعلقہ شعبہ جات کے سربراہان شریک ہوں گے۔

اجلاس میں ناظم اجتماع، ناظم طعام، ناظم استقبالیہ، ناظم قیام گاہ، ناظم ٹرانسپورٹ، ناظم سیکورٹی، ناظم خواتین امور سمیت دیگر اہم ذمہ داران شریک ہوں گے۔ اس موقع پر ملک کے مختلف صوبوں اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے انتظامی انچارجز بھی اپنی تیاریاں اور انتظامات کی تفصیلات پیش کریں گے۔

اجلاس میں اجتماعِ عام کے تمام انتظامات ، جن میں کارکنان کے قیام قیام و طعام، ٹرانسپورٹ کے نظام، سیکورٹی پلان، خواتین شرکا کے لیے علیحدہ انتظامات اور استقبال کے مراحل شامل ہیں ، ان امور کا جامع جائزہ لیا جائے گا۔

ناظم اجتماع عام لیاقت بلوچ کے مطابق یہ اجلاس دراصل ایک حتمی مشاورتی مرحلہ ہے جس کے بعد مینارِ پاکستان پر ہونے والے عظیم اجتماع کی تیاریوں کو آخری شکل دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان شااللہ اجتماعِ عام میں ملک بھر سے جماعت اسلامی کے کارکنان، نوجوان، خواتین اور عوام کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔ جماعت اسلامی کا یہ اجتماع قومی بیداری، اسلامی نظام کے نفاذ، اور عدل و انصاف کے قیام کی جدوجہد کا ایک نمایاں مظہر ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے عزم کا اظہار کیا کہ اجتماع عام نہ صرف جماعت اسلامی کے کارکنان کے لیے ایک تاریخی موقع ثابت ہوگا بلکہ پاکستان کی نظریاتی سمت کے تعین میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام انتظامی ٹیمیں اپنے اپنے دائرہ کار میں بھرپور تیاریوں میں مصروف ہیں اور مینارِ پاکستان پر عظیم الشان اجتماع کے لیے فضا پرجوش ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ

پڑھیں:

اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمہ کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(فائل فوٹو)

اسلام آباد:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرضی کے فیصلے اور عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی۔ حکمران طبقے کی لا متناہی خواہشات اور رہی سہی کسر پوری کرنے کے لیے 27 ویں آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے، سول اور ملٹری بیورو کریسی کے اس نظام میں پاکستان آج بھی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، ملک سے اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی۔ عوام کو ترمیم کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن چوہدری نعیم علی گجر، سینئر ممبر اسلام آباد بار راجہ محمد اشتیاق، ممبر اسلام آباد بار کونسل آصف عرفان اور امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا بھی موجود تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال سے پتا چلتا ہے کہ ملک 78 سال کے بعد بھی درست طریقے سے نہیں چل رہا، پاکستان بڑی تمناﺅں سے بنایا گیا تھا، برصغیر کے ان علاقوں میں بھی پاکستان کی تحریک چلی تھی جنہیں پاکستان میں شامل نہیں ہو نا تھا کیونکہ صرف لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر پاکستان بنایا گیا، قائداعظم ایسا نظام چاہتے تھے جو اسلام کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہو، قائداعظم کی آنکھیں بند ہوتے ہی عوام کو کنفیوژ کیا جانے لگا، قرارداد مقاصد نے پاکستان کی ریاست کی سمت طے کر دی، ہمارے دستور میں حاکمیت اعلیٰ اللہ کی ہے اور اسلام کے مخالف کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں بار ایسوسی ایشنز ہی ہیں جہاں سالانہ انتخابات ہوتے ہیں، پاکستان میں سیاسی جماعتیں خود جمہوری نہیں ہیں، جماعت اسلامی کے علاوہ سیاسی جماعتوں میں انتخاب ہو تا ہی نہیں ہے، پاکستان میں عام آدمی کو 78 سال بعد بھی انصاف نہیں ملتا، موجودہ عدالتی نظام گلا سڑا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخاب ہوا جس کے لیے جدو جہد کی گئی، اس الیکشن کے خلاف ہماری پٹیشنز آج تک چل رہی ہیں، لیکن انصاف نہیں مل رہا، عدالتوں میں صرف یہ اشارہ دیکھا جا تا ہے کہ طاقتور طبقے کسے جتوانا چاہتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے استثنیٰ غیر شرعی اور غیر آئینی ہو گا اسے ہم مسترد کرتے ہیں، اسلام اور آئین میں استثنیٰ کی کوئی گنجائش نہیں، جب خلفائے راشدین عدالتوں کے سامنے پیش ہوئے توآج کے حکمرانوں کی کیا حیثیت ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ حکمرانوں کو اور کیا چاہیے سب کچھ تو ان کے ہاتھ میں ہے اور مزید کتنے اختیارات چاہییں۔ موجودہ پارلیمنٹ میں اکثریت فارم 47 کے ممبران کی ہے، ہم نے غلط طریقے سے دی گئی سیٹیں ان کے منہ پر ماردیں، سیاسی جماعتیں اگر اس طرح کی سیٹیں قبول نہ کریں تو سسٹم درست ہو جائے گا، نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر 70 ہزار اضافی ووٹ قبول کرلیے۔

 انہوں نے کہا کہ ملک میں ہمارے بچوں کو تعلیم کے مساوی مواقع حاصل نہیں، پاکستان کی ضرورت تعلیم ہے۔، جماعت اسلامی کو شدیداختلاف ہے ان سے جو کہتے ہیں ہم معدنیات سے متعلق امریکا سے معاہدہ کر کے آگے بڑھ جائیں گے، آئی پی پیز کے بارے کوئی بات چیت کرنے کو تیار نہیں تھا لیکن ہماری جدوجہد کے نتیجے میں کچھ نہ کچھ ممکن ہوا۔ انہوں نے وکلا کو 21، 22، 23 نومبر کو جماعت اسلامی کے اجتماع میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اس اجتماع کو عوام کے لیے نئے ولولے کا ذریعہ بنائیں گے، اجتماع عام ایک ٹرننگ پوائنٹ ہو گا، اجتماع عام مایوسی کے اس دور میں امید کی کرن ثابت ہو گا۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اجتماع عام کی تیاریوں کا جائزہ اجلاس،جاوداں فہیم کی خصوصی ہدایات
  • اجتماع عام ملت کی بیداری کا عزم
  • صدراورآرمی چیف کوتاحیات استثنا قبول نہیں ‘کاشف سعیدشیخ
  • اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کیش لیس معیشت کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • اجتماع عام ملک میں مثبت تبدیلی کا باعث بنے گا،جاوید قصوری
  • اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمہ کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن
  • اجتماع عام استحصالی نظام سے بغاوت کا اعلان ہے، کاشف سعید
  • اجتماع عام کی تیاریوں کے جائزے کیلیے جماعت اسلامی سانگھڑ کا اجلاس
  • ستائیس ویں ترمیم آئین و پارلیمنٹ کی روح کے منافی ہے، کاشف سعید شیخ