اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) ایران نے آج دو جولائی بروز بدھ اقوام متحدہ کی جوہری نگرانی کی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ باضابطہ طور پر تعاون معطل کر دیا۔ تہران حکومت نے یہ اقدام اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد اٹھایا ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ 13 جون کو شروع ہو کر 24 جون کو جنگ بندی پر منتج ہوئی تھی۔ جنگ کے فوراً بعد 25 جون کو ایرانی پارلیمان نے بھاری اکثریت سے اس بل کے حق میں ووٹ دیا تھا، جس کے تحت عالمی جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کیا جانا تھا۔

بدھ کو ایرانی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ بل تمام آئینی مراحل طے کرنے کے بعد نافذ العمل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

بل کے متن کے مطابق اس قانون کا مقصد ''اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت بنیادی حقوق، خصوصاً یورینیم افزودگی کے حق، کا مکمل دفاع‘‘ کرنا ہے۔

یورینیم افزودگی ہی وہ بنیادی نکتہ رہا ہے، جس پر امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کئی بار تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔

جنگ کے بعد یہ اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے۔

اگرچہ قانون میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی معطلی کا اطلاق کن مخصوص اقدامات پر ہوگا لیکن یہ واضح ہے کہ ایجنسی کے معائنہ کاروں کو پہلے ایران کی اعلان شدہ تنصیبات تک رسائی حاصل تھی، جو اب متاثر ہو سکتی ہے۔

قانون سازی کے اس عمل میں ایرانی گارڈین کونسل، جو ہر قانون کا حتمی جائزہ لیتی ہے، نے بل کی توثیق کی جس کے بعد صدر مسعود پزشکیان نے اسے نافذ کیا۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق صدر نے ''بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کی معطلی‘‘ کے قانون کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔

ایرانی حکام نے آئی اے ای اے پر سخت تنقید کی ہے کہ وہ ایران پر ہونے والے امریکی اور اسرائیلی حملوں پر ''خاموش‘‘ رہی۔ اس ایجنسی کی جانب سے بارہ جون کو ایران کے خلاف منظور کردہ قرارداد میں تہران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا، جو ایرانی مؤقف کے مطابق اسرائیلی حملوں کا ''جواز‘‘ بنی۔

اعلیٰ عدالتی اہلکار علی مظفری نے بدھ کو کہا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کو ''ایران کے خلاف جرم کی راہ ہموار کرنے‘‘ پر جواب دہ ہونا چاہیے۔ ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق مظفری نے گروسی پر ''دھوکہ دہی اور جھوٹی رپورٹس‘‘ جاری کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ ایران نے گروسی کی اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا، جس میں انہوں نے جنگ کے دوران تباہ ہونے والی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

اس ہفتے کے آغاز میں صدر پزشکیان نے بھی گروسی کے طرزِ عمل کو ''تباہ کن‘‘ قرار دیا۔

اگرچہ ایران نے گروسی یا آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو کوئی براہِ راست دھمکی نہیں دی، تاہم فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے آئی اے ای اے کے سربراہ کے خلاف ''غیر واضح خطرات‘‘ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے قدامت پسند اخبار ''کیہان‘‘ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ گروسی اسرائیلی جاسوس ہیں اور انہیں ''سزائے موت‘‘دی جانی چاہیے، جس پر بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا ئی اے ای اے کے کے مطابق ایران کے ایران نے کے ساتھ جون کو کے بعد کر دیا

پڑھیں:

ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد

ترک وزیر دفاع نے گفتگو میں کہا کہ جس طرح ایران ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، اسی طرح ترکی بھی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا، خاص طور پر مشترکہ سرحدوں پر اس کو ملحوظ رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع امیر عزیز نصیر زادہ نے جمہوریہ ترکی کے وزیر قومی دفاع یاشار گولر کی سرکاری دعوت کے جواب میں انقرہ کا دورہ کیا اور ملک کے حکام سے ملاقات کی۔ ایرانی وزیر دفاع نے پڑوسی ملک کے دورے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ دوطرفہ دفاعی تعلقات اور علاقائی امور پر براہ راست بات چیت کا موقع ہے۔ نصیر زادہ نے دونوں ممالک کے درمیان گہرے ثقافتی اور مذہبی مشترکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی کے درمیان یہ نکات اتنے وسیع ہیں کہ ان کے مقابلے میں اختلافات معمولی ہو جاتے ہیں، لیکن دشمنوں نے ہمیشہ ان اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور مشترکات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دفاعی تعلقات اور رابطوں کی ترقی اور استحکام کو ایران کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ ترکی عالم اسلام اور بین الاقوامی سطح پر ایک اہم ملک کی حیثیت سے موثر اقتصادی، سیاسی اور عسکری صلاحیتوں کا حامل ہے اور اس ملک کے ساتھ دفاعی اور عسکری تعلقات کی توسیع عالم اسلام اور خطے کے چیلنجوں کے حل میں موثر ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے غزہ، لبنان، یمن اور شام میں متعدد حملوں کے بعد قطر کو نشانہ بنایا ہے اور یہ تمام معاملات اس بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ اور بحران ایجاد کرنے والے مزاج کی علامت ہیں، جس نے خطے کے ممالک پر پے در پے حملوں اور بے گناہوں کے قتل عام کے ساتھ خود کو دنیا کے لوگوں کی نظروں میں سب سے زیادہ قابل نفرت حکومتوں میں سرفہرست قرار دلوایا دیا ہے، خطہ اس کی مذمت اور اس شیطانی حکومت کے جرائم سے نمٹنے کی ضرورت پر متفق ہے۔ آخر میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی سطح کو بڑھانے میں فوجی تعاون کو مضبوط بنانے کے کردار پر زور دیتے ہوئے ترک وزیر دفاع کو تہران کا دورہ کرنے اور طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد کی دعوت دی۔ ترک وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع کے انقرہ کے دورے کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کیا اور اسے کو دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کی واضح علامت قرار دیا۔ خطے میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے جنرل گولر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ تعاون کے لئے آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جس طرح ایران ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، اسی طرح ترکی بھی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا، خاص طور پر مشترکہ سرحدوں پر اس کو ملحوظ رکھے گا۔  

متعلقہ مضامین

  • ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 مبینہ دہشت گردوں کو پھانسی دے دی
  • جی7 ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ، ایرانی وزارتِ خارجہ کا شدید ردعمل
  • حماس کے بیان سے یو این چیف کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، یو این ترجمان
  • ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • شمع جونیجو کس وفد کے ساتھ اقوام متحدہ گئیں؟ اسحاق ڈار کی وضاحت
  • روس نے ایران پر پابندیاں مسترد کردیں
  • اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اورشخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد
  • سعودی وزارت صحت کے لیے اقوام متحدہ کا انٹر ایجنسی ٹاسک فورس ایوارڈ