خیرپور: شہدائے کربلا کی یاد میں عزاداری کا سلسلہ تیز ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیرپور (بیورورپورٹ ) خیرپور اور آس پاس کے علاقوں میں شہدائے کربلا کی یاد میں عزاداری کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔3 محرم الحرام کو محلہ علی مراد میں واقع سید طاہر شاہ کے پڑھ سے چار امام بارگاہوں کا ماتمی جلوس برآمد ہوگا۔ جلوس سے قبل مجلس عزا منعقد کی جائے گی جس سے معروف ذاکر خطاب کریں گے۔ جلوس مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا چار مختلف امام بارگاہوں میں پہنچے گا۔مرکزی امام بارگاہ انجمن حیدری میں مولانا سید عرفان علی شاہ اور مولانا منظور حسین سولنگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”کربلا والوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر یہ درس دیا کہ چاہے ظلم کتنا ہی طاقتور ہو، اصولوں پر قائم رہنا ہی اصل کامیابی ہے۔ امام حسینی نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی قربانی دینے سے دریغ نہ کیا۔مجالس میں نظامت کے فرائض معروف عزادار در محمد کولاچی اور سید سمیع حیدر کاظمی نے ادا کیے۔”امام بارگاہ قصر زینب ثانی زہرہ، امام بارگاہ فیض حسینی، امام بارگاہ قصر حسینی، امام بارگاہ امام بارگاہ لقمان، امام بارگاہ امام بارگاہ قصر پنجتنی، امام بارگاہ سجادیہ، امام بارگاہ شاہ کربلا، امام بارگاہ قصر عباس، امام بارگاہ عون محمد، امامیہ، دبیر حسین کاظمی، امام مہدی، ہاشمیہ، محبان حیدری، پنجتن سرائی والا، بھرگری، امام بارگاہ میں مختلف علمائے کرام نے مجلس سے خطاب کیا، جن میں علامہ غلام باقر ڈیراج، مولانا منظور حس?ن سولنگی، علامہ عباس حیدر نقوی، سید باقر حسین زیدی، علامہ مستجاب حیدر عابدی، مولانا قمر عباس کریمی، مولانا علی گوہر قمی، مولانا حسن لاشاری، مولانا ذوالفقار لای، مولانا میثم عباس، مولانا شاہد حسین مغل نے مجالس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “محرم، تلوار پر خون کی فتح کا مہینہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امام بارگاہ قصر
پڑھیں:
شہدائے پاکستان کو سلام: کیپٹن عزیر محمود شہید کی پہلی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی
وطن کی مٹی میں ان گنت شہدا کا خون شامل ہے اور یہ قربانیوں کا سلسلہ قیامِ پاکستان سے آج تک جاری ہے۔ انہی جان نثاروں میں شامل کیپٹن عزیر محمود ملک شہید کی پہلی برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔
کیپٹن عزیر محمود نے 11 اگست 2024 کو خیبر پختونخوا کے وادیٔ تیرہ میں وطن دشمنوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ اس وقت ان کی عمر صرف 24 برس تھی۔ شہید اپنے پسماندگان میں والدین اور بہن بھائیوں کو چھوڑ گئے۔
شہید کے والد نے اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ عزیر ان کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔ وہ 13 جنوری 2000 کو پیدا ہوئے، اکتوبر 2018 میں پی ایم اے کے 142ویں لانگ کورس میں شمولیت اختیار کی اور 2020 میں کامیابی سے ٹریننگ مکمل کی۔ انفنٹری جوائن کرنے کے شوق کے باعث انہوں نے بلوچ رجمنٹ کا انتخاب کیا اور 500 سے زائد افسران میں سے بیسک کورس میں اول پوزیشن حاصل کی۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی حملے میں شہید فلسطینی فٹبالر کی یاد میں یوئیفا کا بیان تنقید کی زد میں
شہید کے والد نے مزید بتایا کہ چھٹی کے دوران عزیر نے داڑھی رکھ لی تھی اور کہا کہ رسول پاک محمد ﷺ سے ملاقات داڑھی کے بغیر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے والدہ سے شہادت کی دعا کی درخواست کی اور کہا کہ یہ ان کے مقدر میں لکھی ہے۔
والد کے مطابق ایک خواب میں انہوں نے عزیر کو پھولوں کے ہار پہنے دیکھا۔ میں اپنی فیملی کے سامنے رو نہیں سکتا کیونکہ مجھے سب کو سنبھالنا ہے۔ میرا یقین ہے کہ شہدا اللہ کے چنے ہوئے لوگ ہوتے ہیں۔
شہید کے چچا نے انہیں ملنسار اور دلوں کو جوڑنے والا قرار دیا اور کہا کہ گولی لگنے کی خبر سن کر گھر میں عجیب کیفیت طاری ہو گئی۔ اللہ نے عزیر کی شہادت کی خواہش پوری کرتے ہوئے انہیں یہ بلند مقام عطا کیا۔
شہدا کی یہ لازوال قربانیاں ایک محفوظ، مضبوط اور ابھرتے ہوئے پاکستان کی نوید سناتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
11 اگست 2024 آئی ایس پی آر خیبر پختونخوا قیام پاکستان کیپٹن عزیر محمود ملک شہید وادی تیرہ وطن کی مٹی