City 42:
2025-09-26@10:53:22 GMT

ہونہار اسکالرشپ کی ڈیڈ لائن میں توسیع

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

 عمران یونس:وزیراعلیٰ پنجاب نےہونہارسکالرشپ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی۔

حالیہ سیلاب کےپیش نظر سکالرشپ کی آخری تاریخ26 اکتوبر2025مقرر کی گئی ہے۔

  پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق اس اسکالرشپ کا مقصد طلبہ کے والدین کا مالی بوجھ کم کرنا،تعلیم جاری رکھنااور قدرتی آفات کے باوجود تعلیمی سلسلے کو متاثر ہونے سے بچانا ہے۔

کمیشن نے طلبہ پر زور دیا ہے کہ وہ میرٹ بیسڈ "ہونہار اسکالرشپ" کے لیے جلد از جلد درخواست درخواست دینےکی تاکید کی۔

آسٹریلوی کرکٹر ایلکس کیری کے والد چل بسے

 پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ طلبہ میرٹ بیسڈ "ہونہار اسکالرشپ" کے سنہری موقع  کو ضائع نہ کریں۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

نوابشاہ ،نجی اسکولز کی لوٹ مار،ایجوکیشن ایکٹ کی کھلی خلاف ورزیاں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250924-11-14
نوابشاہ (نمائندہ جسارت)نواب شاہ میں تعلیم کے نام پر کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے۔ شہر اور اطراف کے بیشتر نجی اسکولز حکومتِ سندھ کے بنائے گئے قوانین اور ایجوکیشن ایکٹ 2013 کی صریح خلاف ورزی کر رہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے محکمہ تعلیم اور ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ انسٹی ٹیوشنز نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔والدین کی جیبوں پر ڈاکہ شہر کے کئی اسکولز بھاری فیسیں وصول کر رہے ہیں، مگر نہ تو معیاری سہولتیں دی جا رہی ہیں اور نہ ہی ایجوکیشن ایکٹ کے تحت غریب اور مستحق بچوں کے لیے 10 فیصد فری نشستیں دی جا رہی ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ “فیس ہر سال بڑھا دی جاتی ہے، لیکن کلاس رومز تنگ، لائبریری اور لیب موجود نہیں، اور بچے گرمی میں پنکھے تک کے بغیر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔سندھ حکومت کے مطابق نجی اسکولز کے لیے کم از کم پلاٹ سائز 600 گز تک10 سے 15 کمریسائنس و کمپیوٹر لیب لائبریری صاف پانی اور بیت الخلا لازمی ہیں۔ لیکن نواب شاہ میں بیشتر اسکول کرائے کی چھوٹی عمارتوں میں قائم ہیں جہاں یہ بنیادی سہولتیں سرے سے موجود ہی نہیں۔قانون کے مطابق ہر بچے کو 5 سے 16 سال کی عمر میں مفت اور لازمی تعلیم دینا حکومت اور نجی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ نجی اسکولز پر لازم ہے کہ کم از کم 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم دیں، لیکن نواب شاہ میں بیشتر اسکول نہ صرف اس قانون کو نظر انداز کر رہے ہیں بلکہ بعض نے والدین کو دھمکایا کہ اگر فیس نہ دی تو بچوں کو نکال دیا جائے گا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ اسکولز نواب شاہ کے معاملات پر بالکل خاموش ہے۔ نہ چھاپے مارے جاتے ہیں، نہ اسکولوں کے معیار کی جانچ ہوتی ہے۔ والدین الزام لگاتے ہیں کہ محکمہ تعلیم کے بعض افسران اسکول مالکان سے ساز باز کر کے معاملات کو دبائے بیٹھے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ والدین مالی طور پر کچلے جا رہے ہیں اور بچے معیاری تعلیم اور سہولتوں سے محروم ہیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت سندھ اور محکمہ تعلیم فوری ایکشن لیں، اسکولز کا آڈٹ کریں، فیسوں کو ریگولیٹ کریں اور ایجوکیشن ایکٹ 2013ء پر سختی سے عمل درآمد کرائیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں نئی بھرتیوں کا اعلان
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کا پنجاب یونیورسٹی لاہور کا دورہ، طلبہ کیساتھ خصوصی نشست
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کا پنجاب یونیورسٹی کا دورہ، طلبہ و طالبات کیساتھ نشست
  • اسلام آباد کے شہریوں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کی ڈیڈ لائن میں 7 روز کی توسیع
  • محکمہ داخلہ کا 10 لاکھ نوجوانوں کو سول ڈیفنس کا حصہ بنانے کا اعلان
  • ڈسپلن کی خلاف ورزی، جامعہ پنجاب کی 37 طلبہ کیخلاف کارروائی
  • اسلام آباد میں پیس ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد
  • "سہولت آن دی گو" بازاروں کی تکمیل کیلئے اکتوبر کی ڈیڈ لائن مقرر 
  • نوابشاہ ،نجی اسکولز کی لوٹ مار،ایجوکیشن ایکٹ کی کھلی خلاف ورزیاں