محکمہ داخلہ پنجاب کی دفعہ144کےنفاذ میں15نومبر تک توسیع
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
لاہور:(نیوزڈیسک) محکمہ داخلہ پنجاب نےصوبہ بھرمیں دفعہ144کےنفاذمیں7روزکی توسیع کر دی، 15نومبرتک دفعہ 144 کے نفاذمیں توسیع کانوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق صوبے میں ہرقسم کے احتجاج، جلسے،جلوس،ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پرپابندی برقرار ہے، دفعہ144 کے تحت4 یا زائد افراد کےعوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔
ترجمان نے بتایا کہ پنجاب بھرمیں ہرقسم کےاسلحہ کی نمائش پرمکمل پابندی عائدکی گئی ہے، دفعہ 144کے تحت لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہے، پنجاب بھرمیں اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر مکمل پابندی ہے، توسیع کا فیصلہ امن وامان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا۔
اِسی طرح حکومت پنجاب نےدہشت گردی اور امن عامہ کے خدشات کے پیش نظر احکامات جاری کیے، پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازہ اور تدفین پر نہیں ہو گا، سرکاری فرائض کی انجام دہی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں پابندی سے مستثنیٰ ہیں، لاؤڈ سپیکر صرف اذان اور جمعہ کے خطبہ کیلئےاستعمال کیےجا سکتےہیں۔
دوسری جانب سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس ودھرنا دہشت گردوں کیلئےسافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام
محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام ہوگیا۔ آڈٹ رپورٹ 2024-25 نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی کنسولیڈیٹڈ فنڈ کو اربوں کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ آڈٹ 2023-24 میں بھاری مالی بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں۔ حکومتی اداروں اور کمپنیوں سے واجبات کی ریکوری نہ ہو سکی۔ ڈسکوز نے 82 ارب روپے بجلی ڈیوٹی کی ادائیگی نہیں کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف اداروں کو اضافی ٹرانسفر کی مد میں 177 ارب روپے کی عدم ریکوری کا سامنا ہے۔ کمرشل بینکوں میں 44 ارب روپے کے سرکاری فنڈز پڑے رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح اداروں کو دیے گئے قرض میں 2.4 ارب روپے کی ریکوری نہ ہو سکی۔ مختلف کمپنیوں کو دیے گئے 68 ارب روپے قرض کی عدم ریکوری کا انکشاف ہوا ہے۔ قادرآباد کوئلہ پاور پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے سے زائد رقم و سود وصول نہ ہو سکا۔ مالیاتی کنٹرولز کمزور ہونے کے باعث صوبائی خزانہ دباؤ کا شکار ہے۔ 30 جنوری 2025 کی DAC میٹنگ میں اعتراضات پر تسلی بخش جواب نہ دیا گیا۔ رپورٹ میں منافع سمیت تمام رقوم فوری خزانے میں جمع کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ذمہ داران کے تعین اور کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی بار بار نشاندہی کے باوجود تکرار سنگین معاملہ قرار دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلی آڈٹ رپورٹس میں بھی 97 ارب اور 656 ارب روپے کی ایسی ہی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔