ڈائریکٹر، کیمبرج انٹر نیشنل ایجوکیشن پاکستان عظمیٰ یوسف

کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن پاکستان کی ڈائریکٹر عظمیٰ یوسف نے کہا ہے کہ کیمبرج نے امتحانی نظام کو شفاف بنانے کے لیے اسکروٹنی کا ایک جامع نظام متعارف کرا دیا ہے جس کے تحت گریڈ کی شکایت پر او اور اے لیول کا ہر طالبعلم اپنی جانچی ہوئی کاپیاں دیکھ سکتا ہے۔

وہ جنگ سے خصوصی گفتگو کر رہی تھیں، اس موقع پر کیمبرج کے کمیونیکیشن منیجر ارسلان ربانی اور منیجر پی آر مجتبیٰ گیلانی بھی موجود تھے۔ 

عظمیٰ یوسف نے کہا کہ برٹش کونسل نے ہر اسکول کو اے اور او لیول امتحانات کی جانچی ہوئی کاپیاں دیکھنے کا حق دے دیا ہے اگر متاثرہ طالبعلم کو کم گریڈ کی شکایت ہے تو وہ متعلقہ اسکول کو درخواست دے کر اپنی کاپیاں دیکھ سکتا ہے۔

اگر کاپی میں یا نمبروں میں کوئی غلطی ہے یا ہوگی تو وہ درست کر دی جائے گی اور اس کی فیس بھی واپس کر دی جائے گی۔ جب کہ پرائیوٹ امیدوار اپنی امتحانی کاپی دیکھنے کے لیے برٹش کونسل سے رجوع کرسکتے ہیں۔

عظمیٰ یوسف نے بتایا کہ پاکستان میں کیمبرج سے الحاق شدہ اسکولوں کی تعداد 850 ہے جن میں سے صرف کراچی میں اسکولوں کی 250 سے زائد ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ اے اور اولیول امتحان دینے والے طلبہ کی تعداد کا تعلق پاکستان سے ہے جہاں ایک لاکھ 30 ہزار بچے کیمبرج سے انرولڈ ہیں۔ تاہم پہلی تا آٹھویں تک صرف 50 اسکول کیمبرج سے الحاق شدہ ہیں۔ 

عظمیٰ یوسف نے بتایا کہ پہلی تا آٹھویں جماعت میں پاکستانی بچوں پر نصاب کا بہت دباؤ ہے جب کہ بچوں کا اسکول بستہ بہت بھاری ہوتا ہے اور بعض اوقات تو اتنا بھاری ہوتا ہے کہ بچوں سے اٹھایا نہیں جاتا اور ان کی کمر جھک جاتی ہے، لہٰذا نصاب کم اور اسکول بستہ ہلکا کرنے کی ضرورت ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ امتحانی پرچہ آؤٹ ہونا ایک عالمی مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں تاہم امریکا میں یو ایس ایم ایل ای کے پرچے بھی آؤٹ ہوگئے تھے جب کہ ہم نے پرچہ آؤٹ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا برٹش کونسل کے بغیر اسکولوں کو امتحانی مراکز بنانے کا تجربہ اچھا رہا، ہم مزید اسکولوں کو امتحانی مرکز بنائیں گے، انھوں نے کہا کہ اے اور او لیول امتحانات میں امیدواروں کے ساتھ ان کے والدین یا بہن بھائی بھی آجاتے ہیں جس کی وجہ سے جگہ کی کمی اور ٹریفک جام کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ 

عظمیٰ یوسف نے کیمبرج کی امتحانی فیس زیادہ ہونے کی نفی کی اور کہا کہ پاکستان سب سے کم فیس دیتا ہے جب کہ برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بتدریج کمی ہو رہی ہے۔

عظمیٰ یوسف نے وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول کی تعلیم میں دلچسپی کو سراہا اور کہا کہ ان سے ہمیشہ مثبت ملاقات رہی، جب کہ سندھ میں وزیر تعلیم سردار احمد شاہ سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ہر ضلع میں ایک سرکاری او لیول اسکول قائم کرنا چاہتے ہیں تاکہ غریب طلبہ کو بھی کیمبرج کی تعلیم مل سکے۔  تاہم اس کے لیے سب سے اہم پہلو اساتذہ کی تربیت ہے۔

ان کے مطابق او لیول پروگرام شروع کرنے کے لیے ارلی چائلڈ ایجوکیشن سے لے کر آٹھویں جماعت تک کئی اصلاحات کی ضرورت کرنی ہوگی تا کہ بچے اس نظام کے لیے ذہنی اور تعلیمی طور پر تیار ہو سکیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: انھوں نے کہا نے کہا کہ یوسف نے او لیول کے لیے

پڑھیں:

بھاری گاڑیوں کیلئے نئی شرائط، عمل کرنا لازم قرار؛ نوٹیفکیشن جاری

ویب ڈیسک : سندھ موٹر وہیکل رولز 1969 میں اہم ترامیم کے سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، جس کے تحت بھاری کمرشل گاڑیوں کے مالکان کو نئی شرائط پر عمل کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔

ترامیم میں فٹنس سرٹیفکیٹ، گاڑیوں کی مقررہ عمر کی حد اور جدید حفاظتی نظام کا لازمی نفاذ شامل کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کمرشل گاڑیاں محکمہ ٹرانسپورٹ کے قائم کردہ مراکز سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں گی، اور خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی مالکان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے، جرمانے کی رقوم آن لائن سندھ حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع ہوں گی۔ 

پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید کو گرفتار کر لیا گیا

شرجیل میمن نے واضح کیا ہے کہ حفاظتی آلات کی تنصیب کے بغیر نہ رجسٹریشن ہوگی، نہ پرمٹ جاری ہوگا، فٹنس سرٹیفکیٹ اور جدید حفاظتی نظام کے بغیر بھاری گاڑیاں سڑک پر نہیں آ سکیں گی، اور حفاظتی نظام غیر فعال یا خراب کرنے پر بھاری جرمانے اور گاڑی بند کی جائے گی۔ انہوں نے کہا یہ ترامیم شہریوں کی جان و مال کے تحفظ اور حادثات میں کمی کے لیے کی گئی ہیں، کیوں کہ حادثات کی ایک بڑی وجہ پرانی اور ناقص حالت میں چلنے والی بھاری گاڑیاں ہیں۔

فیصل آباد سے کراچی جانیوالی فرید ایکسپریس کی تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں  

انہوں نے مزید کہا کہ نئی ترامیم میں گاڑیوں کی عمر کی حد بھی مقرر کر دی گئی ہے، انٹر پروونشل روٹس پر 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پرمٹ نہیں دیا جائے گا، انٹر سٹی روٹس پر 25 سال سے زائد پرانی گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں ہوگی، اور شہروں کے اندر چلنے والی گاڑیوں کے لیے عمر کی حد 35 سال مقرر کی گئی ہے۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ قانون ایک سال کے اندر نافذ العمل ہوگا، خلاف ورزی پر پہلے مرحلے میں معمولی جرمانہ عائد کیا جائے گا، دوسری بار 2 لاکھ روپے اور تیسری بار 3 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا، بھاری یا ہلکی کمرشل گاڑی کو بغیر ٹریکنگ اور حفاظتی نظام کے چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

سپریم کورٹ نے ٹی آر جی پی کے الیکشن کرانے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی

متعلقہ مضامین

  • ملالہ فنڈ کی جانب سے غزہ میں کام کرنیوالی امدادی تنظیم کیلئے ایک لاکھ ڈالر امداد کا اعلان
  • پنجاب میں اسموگ سے نمٹنے کیلئے جامع منصوبہ تیار
  • پنجاب میں اسموگ سے نمٹنے کیلئے جامع منصوبہ تیار
  • مریم نواز نے پنجاب کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑا: عظمیٰ بخاری
  • سندھ حکومت اور کیمبرج کے درمیان سرکاری اسکولوں میں او اور اے لیول متعارف کروانے پر مشاورت
  • میٹا نے پاکستان میں فیس بک اورمیسنجر پر بھی کم عمر افراد کیلئے اکاؤنٹس متعارف کرادیے
  • پاک سعودیہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے: ایرانی صدر کا پہلا رد عمل
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر
  • بھاری گاڑیوں کیلئے نئی شرائط، عمل کرنا لازم قرار؛ نوٹیفکیشن جاری