ملالہ فنڈ کی جانب سے غزہ میں کام کرنیوالی امدادی تنظیم کیلئے ایک لاکھ ڈالر امداد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
ملالہ یوسف زئی فنڈ کی جانب سے غزہ میں کام کرنے والی امدادی تنظیم کیلئے ایک لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ملالہ یوسف زئی فنڈ کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہمیں نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ جاری رکھنا چاہیے، اسرائیل پرمحاصرہ ختم، سرحدیں کھولنے اور مستقل جنگ بندی کےلیے دباؤ ڈالناچاہیے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی بچے بہتر مسقبل اور ہماری مدد کے مستحق ہیں، امدادی رقم سے انٹرنیشنل نیٹ ورک فار ایڈ، ریلیف اینڈ اسسٹنس INARA کو بے گھر فلسطینی بچوں کی تعلیم اور نفسیاتی مدد فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔واضح رہے کہ ملالہ فنڈ 2023 سےفلسطینیوں کی مدد کرنے والی فرنٹ لائن تنظیموں کو مجموعی طور پر7لاکھ ڈالر امداد دے چکا ہے۔مزید برآں نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے مصر میں INARA کے ریلیف کیمپ کا دورہ بھی کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حکومت کا گندم کی امدادی قیمت بحال کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گندم کی امدادی قیمت بحال کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وفاقی وزیر برائے خوراک و تحقیق رانا تنویر نے کہا ہے کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ فوڈ آئٹمز پر آئی ایم ایف کو قائل کیا جائے تاکہ کسانوں اور عوام دونوں کا تحفظ کیا جا سکے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کا اجلاس حسین طارق کی زیر صدارت ہوا، جس میں وفاقی وزیر رانا تنویر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی کنٹرول کم ہونے کے باعث مارکیٹ میں گندم کی قیمتیں بڑھی ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکومت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں نئی گندم پالیسی متعارف کرائے گی تاکہ پیداوار اور قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔
رانا تنویر نے خبردار کیا کہ گندم کی امدادی قیمت نہ دینے سے فصل کی پیداوار میں کمی آئی ہے، اگر پیداوار مزید 6 فیصد گری تو ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، جس سے قومی خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا۔
اجلاس میں چینی کی امپورٹ، ایکسپورٹ اور قیمتوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ گزشتہ سال چینی کی پیداوار کا تخمینہ 7.2 ملین ٹن تھا لیکن اصل پیداوار 5.8 ملین ٹن رہی۔
انہوں نے مزید کہاکہ 13 لاکھ ٹن سرپلس چینی کی وجہ سے انڈسٹری کو شدید نقصان ہوا تھا۔ تاہم حکومت نے اقدامات کر کے چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو سے واپس لائی۔
انہوں نے بتایا کہ سرپلس چینی کی برآمد سے 45 کروڑ ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا، مگر اب پیداوار میں کمی کے باعث حکومت کو 15 کروڑ ڈالر کی چینی درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔ رانا تنویر نے کہا کہ اس سال گنے کی بمپر کراپ کی توقع ہے جس سے چینی کی صورتحال بہتر ہوگی۔
اس موقع پر وزارت غذائی تحفظ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے گندم کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا جو اب قابو میں ہے، تاہم چینی کی قیمت کنٹرول نہ ہونے پر کمیٹی ارکان نے سوالات اٹھائے۔ رانا حیات نے استفسار کیا کہ اگر گندم کی قیمت کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تو چینی کی قیمت کیوں نہیں روکی جا رہی؟ چینی کی درآمد کر کے کرشنگ سیزن میں کسانوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ حکومت واضح اور دیرپا پالیسی بنائے تاکہ گندم اور چینی دونوں کے شعبے کو استحکام مل سکے، کسانوں کا نقصان نہ ہو اور عوام کو بھی ریلیف دیا جا سکے۔