خاتون کی جانب سے شوہر کی رہائی کیلئے این سی سی آئی اے افسران کو 80 لاکھ دیے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
ایک خاتون کی جانب سے اپنے شوہر کی رہائی کیلئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے افسران کو 80 لاکھ روپے دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ اینٹی کرپشن سرکل ایف آئی اے اسلام آباد میں درج مقدمے میں این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹرز سمیت سینئر افسران اور فرنٹ مینوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ مقدمے کی تفصیلات کے مطابق این سی سی آئی اے کے سب انسپکٹر نے خاتون کے زیر حراست شوہر پر تشدد کی ویڈیو خاتون کو بھیجی جس کے بعد خاتون نے شوہر کی رہائی کیلئے 80 لاکھ روپے دیے۔مقدمے کے مطابق باقی 13 غیر ملکیوں کی رہائی کے لیے 12ملین روپے وصول کیے گئے، قانونی لوازمات پورے کرنے کیلئے مزید 10لاکھ روپے وصول کیے گئے جب کہ اس چھاپے سے حاصل 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔مقدمے میں کال سینٹرز سے ڈیل کرانے والے حسن امیر، غیرملکی شہری لیو اور ماہی الدین افسران کے فرنٹ مین نامزد ہیں۔دوسری جانب اسلام آباد کے سیکٹر 11ایف میں 15 غیرقانونی کال سینٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ لیا گیا، این سی سی آئی اے افسران کال سینٹرز سے ماہانہ بنیادوں پر بھی کروڑوں روپے وصول کرتے رہے۔ ایف آئی اے کے مطابق راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے جب کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ٹیم رقم فرنٹ مین کے ذریعے وصول کرتی رہی۔ایف آئی اے کا بتانا ہے کہ ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 120ملین روپے وصول کیے گئے، غیرقانونی کال سینٹرز سے ڈیڑھ کروڑ روپے ماہانہ وصول کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کال سینٹرز سے لاکھ روپے روپے وصول کی رہائی وصول کیے ا ئی اے
پڑھیں:
رکفیت جیل: اسرائیل کا فلسطینی قیدیوں کو زیرزمین قیدخانے میں رکھے جانے کا انکشاف
اسرائیل کی طرف سے غزہ کے 100 سے زائد فلسطینیوں کو رکفیت جیل میں زیر زمین رکھنے کا انکشاف ہوا ہے جہاں وہ نہ کبھی سورج کی روشنی دیکھ پاتے ہیں، نہ مناسب خوراک ملتی ہے اور نہ ہی اپنے اہل خانہ یا باہر کی دنیا کی خبریں حاصل کر سکتے ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کی خصوصی رپورٹ کے مطابق رکفیت جیل کو 1980 کی دہائی میں انتہائی خطرناک مجرموں کے لیے بنایا گیا تھا لیکن بعد میں غیر انسانی ہونے کی وجہ سے بند کر دیا گیا۔ 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد، اسرائیل کے سیکورٹی وزیر ایتامار بن-گویر نے اسے دوبارہ فعال کر دیا۔ جیل کے تمام حصے زیر زمین ہیں، جس کی وجہ سے قیدیوں کو قدرتی روشنی نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیے: آئرش فٹبال ایسوسی ایشن نے اسرائیل کی معطلی کی قرارداد منظور کر لی
وکلا کے مطابق قیدیوں کو چھوٹے سیلز، محدود ورزش کی جگہ اور کمزور طبی سہولیات میں رکھا جاتا ہے۔ انہیں روزانہ تشدد، کتوں کے حملے، پابندیاں اور قلیل خوراک دی جاتی ہے۔ قیدی دن میں صرف چند منٹ باہر نکل سکتے ہیں، اور کئی قیدیوں کو 9 ماہ سے سورج کی روشنی نہیں دیکھنے دی گئی۔
اسرائیل کے اعلیٰ عدالت نے حال ہی میں فلسطینی قیدیوں کو مناسب خوراک فراہم نہ کرنے کو غیر قانونی قرار دیا۔ ماہرین کے مطابق زیر زمین قید کے نفسیاتی اثرات انتہائی خطرناک ہیں اور یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس جیل میں کم از کم 2 شہری بھی قید ہیں، جن میں ایک نرس اور ایک نوجوان شامل ہیں، جو کئی ماہ سے بغیر مقدمہ یا الزام کے پکڑے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا
وکلا کے مطابق، دونوں افراد کو جنوری 2025 میں رکفیت منتقل کیا گیا اور انہیں معمولی تشدد اور دیگر اذیت دہ اقدامات کا سامنا کرنا پڑا، جو اسرائیلی جیلوں میں پائی جانے والی تشدد کی رپورٹس سے ملتے جلتے ہیں۔
اسرائیلی جیل سروس نے اس رپورٹ پر کوئی وضاحت نہیں دی، جبکہ وزارت انصاف نے سوالات فوج کی طرف منتقل کر دیے۔
قیدیوں کی حالت انسانی حقوق کے لیے سنگین خطرہ قرار دی جا رہی ہے اور عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جیل غزہ جنگ