اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالر خرچ کیے، ہارٹز کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اخبار کے مطابق اسرائیل نے امریکی عوام کی آن لائن اور آف لائن ہم دردیاں خریدنے کیلئے کوششیں کی ہیں۔ اسرائیل نے کچھ اداروں کو ٹھیکے دیئے ہیں، تاکہ وہ امریکا میں گرجا گھروں کو جانیوالے لاکھوں افراد میں اسرائیل کی حمایت میں مہم چلا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے امریکی عوام کی نظر میں اپنا اعتبار بحال کرنے کے لیے حالیہ مہینوں میں لاکھوں ڈالر کے ٹھیکے دیئے۔ اخبار کے مطابق اسرائیل نے امریکی عوام کی آن لائن اور آف لائن ہم دردیاں خریدنے کے لیے کوششیں کی ہیں۔ اسرائیل نے کچھ اداروں کو ٹھیکے دیئے ہیں، تاکہ وہ امریکا میں گرجا گھروں کو جانے والے لاکھوں افراد میں اسرائیل کی حمایت میں مہم چلا سکیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا کے قدامت پسند دائیں بازو میں بھی اسرائیل کی حمایت کم ہوچکی ہے، جنہیں روایتی طور پر اسرائیل کا حامی تصور کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ اداروں کو اسرائیل کی حمایت میں میسیجز چلانے اور سرچ انجن میں اسرائیل کی منشا کے مطابق جوابات فراہم کرنے کی ذمے داری بھی سونپی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کی حمایت نے امریکی عوام اسرائیل نے
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
خیال رہےکہ امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا، دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔
عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔